ازولاپانی میں پایا جانیوالا پودا ہے۔جس کی فیملی سالوینیاسی ہے۔یہ اپنی پسندیدہ آب و ہوا میں سات دن کے اندر اپنا بائیوماس دوگنا کر جاتاہے۔اس میں نائٹروجن,فاسفورس،امائنوایسڈاور بہت سینیوٹرینٹس پائے جاتے ہیں۔
نیم بکائن کی طرح ایک درخت ہے جو گھنا سایہ رکھتا ہے۔ یہ درخت بکائن کی طرح محض سایہ کی خاطر ہر دلعزیز نہیں ہے بلکہ اس کے فوائد اور بھی ہیں۔ نیم کا پھل بھی بکائن کی طرح ہوتا ہے جس کو نمکولی کہتے ہیں۔ جب یہ پکنے پر آتا ہے تو اس میں قدرے مٹھاس سی آجاتی
دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ادرک کی خوبیوں کے گن گائے جاتے ہیں اور بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔ عرب تاجروں کے ذریعے ادرک نے دنیا کا سفر کیا۔ جب ادرک نے یونان کی سرزمین پر قدم رکھا اور یونانی اس کی خوبیوں سے آگاہ ہوئے تو اسے دوا میں استعمال کیا گیا اور یوں یونانی طب کا اہم حصہ بن گیا۔
دنیا کی بلند ترین چوٹی ایورسٹ 8848 میٹر بلند ہے مگر کے ٹو کی نسبت اسے سر کرنا بہت آسان ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کو ہر سال سو سے زیادہ کوہ پیما سر کرتے ہیں جبکہ کے ٹو کو کسی سال ایک بھی کوہ پیما سر نہیں کر پاتا۔دنیا بھر میں 26 ہزار فٹ بلند 14 برفانی چوٹیاں اپنے اپنے خطے کو منفرد اعزاز عطا کرتی ہیں۔ آٹھ ہزار میٹر سے زائد بلند ان چوٹیوں میں سے پانچ صرف پاکستان کے حصے میں آئی ہیں، عجیب بات تو یہ ہے کہ ان پانچ میں سے چار بلندیاں کنکورڈیا اور کے ٹو کے قریب ترین ہیں۔
سمندری کیکڑے یعنی آکٹپس کے پورے جسم میں اس کے ذہن کے خلیے پائے جاتے ہیں۔ آکٹپس ایک شرارتی اور تجسس والا جانور ہے جس کی صلاحیتیں شاید آپ کو حیران کر دیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق بعض جانوروں اور پرندوں نے زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے اپنے جسم کے ٹمپریچر کو مطابقت میں رکھنے کے لیے ’ساخت کی تبدیلی‘ کرتے ہوئے دم، چونچیں اور کان بڑے کر لیے ہیں۔
10ستمبر 1994کو آسٹریلیا کے بلیو ماؤنٹین پہاڑی سلسلے کی آبشاروں سے گھرے Wollemi نیشنل پارک میں یہ درخت اتفاقیہ طور دریافت کیا گیا تھا- نیو ساؤتھ ویلز میں واقع پارک کے فیلڈ آفیسر اور پودوں کے شیدائی”ڈیوڈ نوبیل“کو گشت کے دوران ایک مخروطی خدو خال کا درخت نظر آیا جو اس سے پہلے ان کی نظر سے نہیں گزرا تھا- تحقیق کی غرض سے وہ اس درخت کا ایک چھوٹا پودا اپنے ساتھ لے آئے ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوا کہ پودے کی نباتاتی خصوصیات درختوں کے قدیم خاندان
عام طور پرڈولفن کی 5 اقسام ہیں جو ندیوں میں رہتی ہیں۔ ان سب میں سب سے مشہور ہے گلابی ڈالفن اسے بوٹو، بوتو یا ایمیزون ندی ڈولفن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کا سائنسی نام انیا جیوفرینسیس ہے اور وہ انلا جینس سے تعلق رکھتے ہیں جو پلاٹینسٹائڈیا خاندان کے ایک حصے میں ہے۔
پ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ انسان اور جانوردونوں ہی گوشت خور ہوتے ہیں۔ لیکن کیا کبھی یہ سنا ہے کہ درخت بھی گوشت خور ہوتے ہیں۔ ان درختوں یا پودوں کو انگریزی میں Carnivorous Plant بولتے ہیں۔اور یہ اپنے شکار کو کئی دنوں تک آہستہ آہستہ کھاتے ہیں۔ ان پودوں کی خوراک میں چھوٹے جانور جیسے چوہا ' خرگوش وغیرہ اور حشرات داخل ہیں۔بڑے جانوروں کے شکاری درخت بھی افریقہ میں پائے جاتے ہیں جو کہ بہت ہی کم تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ اور اکثر انسان ا ن کے پاس سے گزر جاتے ہیں اور ان کو علم نہیں ہوتا کہ یہ درخت گوشت خور ہیں۔
ہمارا معمول دن کے چوبیس گھنٹے گھومتا ہے، تقریبا 12، 12 گھنٹے سورج کی روشنی کے ساتھ، اور باقی گھنٹے رات کا وقت ہوتے ہیں۔ لیکن، کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں ایسی جگہیں ہیں جہاں 70 دن سے زیادہ سورج غروب نہیں ہوتا۔ زمین پر 6 مقامات ہیں جہاں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا۔
ایک ایسا تکونا پھل جس کے کونے کانٹے کی شکل کے ہوتے ہیں، اس کا پودا تالاب میں پیدا ہوتا ہے، اس کا چھلکا سخت ہوتا ہے، خام ہونے کی صورت میں سبز ہوتا ہے اور پک جانے کے بعد پوست سیاہ ہو جاتا۔
جانوروں کی دنیا میں طویل عمر والی مخلوق کچھوے ہیں۔ ان کے اولیں نمونے 260 ملین برس پہلے ٹریاسک دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ خوش قسمتی سے کچھوؤں کی بل بنانے اور پانی میں رہنے کی عادت اس زمین پر ان کی طویل المدتی بقا کا سبب بنی۔
برڈ نیسٹ ابابیل پرندے کی ایک خاص نسل Swiftlet کا گھونسلہ ہے جسے وہ اپنے تھوک سے بناتا ہے اور چین میں صدیوں سے اس گھونسلے کے متعلق ایسی لوک داستانیں مشہور ہیں جو اسے جسمانی صحت کے لیے انتہائی مُفید قرار دیتی ہیں خاص طور پر جب اسے بطور سُوپ استعمال کیا جائے۔
اگر آپ نے کوار گندل یا ایلو ویرا کا پودا دیکھا نہیں تو کم از کم اس کانام ضرورسنا ہو گا۔ چونکہ یہ عام پایا جانے والا اور سستے داموں دستیاب پودا ہے‘ اس لئے اکثر اوقات اسے نظرانداز کر دیاجاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ننھا سا پودا اپنے اندر بے پناہ تاثیر اوران گنت فوائد چھپائے ہوئے ہے۔
اس وقت زندگی کی گاڑی کا پہیہ بڑی تیزی سے گردش کررہا ہے۔ ماہ و سال پر لگا کر اڑ رہے ہیں۔ ہر کوئی نفسا نفسی کے عالم میں ہے۔ زندگی کی بھاگ دوڑ میں ہر کوئی ایسا کھویا ہوا ہے کہ ایک دوسرے تک کی خبر نہیں۔ کرہ ارض پر بڑھتی ہوئی آلودگی جہاں
تمباکونوشی بذاتِ خود نقصان دہ ہے اور گھر میں کی جائے تو بے حد نقصان ہوتی ہے۔گھر میں اجتماعی سگریٹ نوشی کا اندر کی فضا پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور خاص کر اگر ہوا کی نکاسی کا انتظام غیر مناسب ہو۔سگریٹ کا دھواں قریب میں دوسروں کے لیے بے حد نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ انھیں خطرناک بیماریوں سے دوچار کر سکتا ہے۔اگر گھر میں نوازئیدہ بچے ہوں تو سگریٹ نوشی کے نتیجے میں ان کی اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
اس روئے زمین پر تمام جاندار انسان، حیوان، زمین، آسمان، سورج چاند، ستارے، پہاڑ، دریا، سمندر، شجر سب ہی خدا کی تخلیقات کے نادر نمونے ہیں۔تاہم جنگلی جانوروں اور پرندوں کی حیرت انگیز بناوٹ، رعنائی و دلکشی، دلآویز اور مسحور کن آوازیں، دل نشین