ٹرفل نایاب نسل کا مشروم، سونے سے بھی زیادہ مہنگا
ٹرفل نایاب نسل کی مشروم ہے یہ ایک ایسا پھل ہے جسے پوری دنیا میں سونے کی قیمت سے بھی مہنگا سمجھا جاتا ہے۔ٹرفلز اینٹی آکسیڈنٹس کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں، ایسے مرکبات جو آزاد ریڈیکلز سے لڑنے اور آپ کے خلیات کو آکسیڈیٹیو نقصان کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گرج چمک کے موسم کثرت سے ٹرفل نکلتے ہیں، یہ نایاب نوعیت کی کھمبی ہوتی ہے جو اکیلی اگتی ہے اور اسے مصنوعی طریقے سے کاشت کرنا مشکل ہو تا ہے اور ان کی شیلف لائف بھی بہت مختصر ہوتی ہے۔
تاہم کویتی شہری ٹرفل کو نہایت رغبت کے ساتھ کھاتے ہیں، کویت سٹی سمیت جہرہ، جلیب الشیوخ اور کبد کی منڈیاں آج کل ٹرفلز سے بھری پڑی ہیں تاہم اس کے سائز میں فرق کے باعث شہری اسے خریدنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹس انسانی صحت کے بہت اہم ہیں۔اس وقت منڈی میں فی کلو ٹرفلز کی قیمت ایک بھیڑ کی قیمت کے برابر ہے۔
ٹرفلز کھانے کے شوقین افراد بیرون ملک سیاس کی نئی کھیپ آنے کے انتظار میں ہیں کیونکہ اس وقت تقریباً 700 گرام سعودی ٹرفلز 15 دینار جبکہ ایک کلو 20 دینار میں فروخت ہورہے ہیں تاہم ایک کلو عراقی ٹرفلز سائز کے لحاظ سے 40 سے 55 دینار میں فروخت کیے جارہے ہیں۔
مارکیٹ حکام کا کہنا ہے کہ ہر سال فروری ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب ٹرفلز وافر مقدار میں دستیاب ہوتے ہیں اور شہریوں کو مارکیٹ کی جانب راغب کرتے ہیں۔