گیٹ وے ٹو ہیل(جہنم کا دروازہ)
ترکمانستان کے صحرائی علاقے میں شمال کی طرف 30 میٹر گہرا اور 70 میٹر چوڑا ایک بڑا گڑھا ہے جسے‘گیٹ وے ٹو ہیل’کہا جاتا ہے۔ 50 سال گزرنے کے بعد بھی اس گڑھے سے نکلنے والی آگ کو اب تک بجھایا نہیں جاسکا ہے۔اس گڑھے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کوئی قدرتی گڑھا نہیں بلکہ انسانوں کا کارنامہ ہے۔ 1971 میں سابق سوویت یونین کے دور میں گیس ذخائر کی تلاش کے دوران ایک حادثے کی وجہ سے یہ گڑھا وجود میں آیا۔
اس گڑھے کے حوالے سے کئی کہانیاں بھی منسوب ہیں۔ اس کے نام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ رات گئے یہاں ہونے والی روشنی اور حرارت جانوروں کو اپنی جانب کھینچتی تھی اور وہاں وہ مرجاتے تھے جس کے بعد سے اسے‘گیٹ وے ٹو ہیل’کا نام دیا گیا۔
اس حوالے سے ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف کا کہنا ہے کہ اس گڑھے کی وجہ سے ماحول اور اردگرد رہنے والے لوگوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔
یہ گڑھا کب بنا اور اس میں لگاتار آگ سلگنے کے پیچھے کونسا راز ہے؟ یہ جواب جاننے کیلئے 2013 میں نیشنل جیوگرافک چینل کی ایک ٹیم ترکمانستان کے اس صحرائی علاقے میں پہنچی لیکن اس اہم راز سے پردہ اٹھانے کے بجائے ان کے ذہنوں میں مزید سوالات نے جنم لیا۔
ماہرین کے مطابق 1971 میں سوویت یونین کے ماہرینِ ارضیات اس صحرا میں خام تیل کے ذخائر تلاش کر رہے تھے۔ اس علاقے میں انہیں قدرتی گیس کے ذخائر ملے لیکن تلاشی کے دوران وہاں کی زمین دھنس گئی اور وہاں 3 بڑے گڑھے بن گئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آگ کا یہ گڑھا ترکمانستان میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ میتھین پھیلانے والا یہ گڑھا اس ملک کے سب سے بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک بن گیا ہے۔ صحرائے قراقرم میں رات کے وقت بھی دور سے نظر آنے والے اس گڑھے کو سیاح دیکھنے جاتے ہیں۔