کنول گٹہ
قدرت نے انسان کو بہت بڑی بڑی نعمتوں سے نوازہ ہے مگر ان نعمتوں کا ادراک ہونا بھی بہت ضروری ہے اس کے بعد ہی انسان اس قابل ہو سکتا ہے کہ وہ ان نعمتوں سے اچھے طریقے سے فائدہ اٹھا سکے انہی نعمتوں میں سے ایک نعمت کنول کا پودا بھی ہے جو کہ اگرچہ کیچڑ میں کھلتا ہے مگر اس کی جڑ سے لے کر پھول تک ہر ہر حصہ طبی فوائد سے بھر پور ہوتا ہے اور اس کا استعمال عام غذا کے طور پر کیا جاتا ہے-
کنول کا پھول مختلف رنگوں کا ہوتا ہے اس کو گل نیلو فر کہتے ہیں یہ سفید، ہلکا پیلا یا گلابی ہو سکتا ہے یہ پھول طبی حوالے سے بہت مفید ہوتا ہے اس کو سونگھنے سے بے خوابی کے مرض میں آرام ملتا ہے- اس کے علاوہ ان پھولوں کو خشک کر کے اس کا شربت بنایا جاتا ہے جس کو شربت نیلوفر کہتے ہیں یہ شربت ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہوتا ہے- اس کے علاوہ ہاتھوں پیروں کی جلن کی صورت میں بھی اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے یہ جگر اور دل کے لیے بھی بہت مفید ہوتا ہے اور یرقان کے مریضوں کو اس کے استعمال سے بہت فائدہ ہوتا ہے-
اس کے علاؤہ اس میں پھل بھی ہوتا ہے جسے کنول گٹہ کہتے ہیں یہ پھل اوپر سے گولائی میں چوڑا ہوتا ہے اور نیچے پتلا ہوتا چلا جاتا ہے یعنی یہ بالکل قیف یا شاور کی شکل کا ہوتا ہے۔ جس کی سطح پر گول گول نشان بنے ہوتے ہیں۔ ان کے اندر ایک بیضوی نما گولیاں ہوتی ہیں جب ان کا چھلکا اتار دیا جاتا ہے تو اس میں سے اس کا بیج نکلتا ہے جسے لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں کنول کا پھول ایشیا میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔ مندروں، مسجدوں، خانقاؤں اور گردواروں کے گنبد کنول کی طرز پر بنے ہیں۔ مہاتما بدھ کو مجسموں میں اکثر کنول کے پھول پر بیٹھے دکھایا گیا ہے۔ نئی دہلی میں بہائیوں کی عبادت گاہ بالکل کنول کے پھول جیسی ہے۔اسلام آباد میں ایک کنول جھیل ہے اور راولپنڈی کے ایوب پارک میں کنول کے پھولوں اور پودوں سے بھری ایک جھیل ہے۔ یہ بھارت کا قومی پھول ہے
کنول کی جڑیں معدنیات سے بھرپور ہوتی ہیں اس میں بڑی مقدار میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اس کے علاوہ ان کا استعمال وزن کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے یہ ہاضمے کے عمل کو بہتر بنا کر میٹابولزم کے عمل کو تیز کرتا ہے-
کنول کے پتے سائز کے اعتبار سے بہت بڑے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ یہ کافی مضبوط بھی ہوتے ہیں ہندوستان میں ان پتوں میں کھانے پینے کی اشیا کو فروخت کیا جاتا ہے اور ان کو بطور پیکنگ کے استعمال کیا جاتا ہے۔