مہینوال کا اصل نام عزت بیگ تھا، اس کا تعلق بخارا سے بتایا گیا ہے۔ بخارا کے ایک مالدار ترین کاروباری شخصیت کا بیٹا،عزت بیگ تجارت کی غرض سے گجرات آیا اور کاروبارکی غرض سے وہیں مقیم ہو گیا۔
سسی پنوں ایک مشہور سندھی لوک کہانی ہے۔ یہ کہانی ایک وفادار بیوی کی ہے جو اپنے محبوب شوہر کی تلاش میں ہر قسم کی مشکلات میں سے گزرتی ہے جسے حریفوں نے اس سے جدا کر دیا تھا۔
پرانے زمانے میں زندگی بڑی سادہ سی تھی۔ جہاں دل کیا، چند لوگ بیٹھ کر خوش گپیوں میں مشغول ہو جاتے یا سڑک پر ہی لڈو، تاش اور دوسرے اسی قسم کے کھیلوں کی منڈلی سجا لیتے۔کچھ تماشائی بن جاتے اور کھلاڑیوں کو مسلسل اپنے مشوروں سے فیض یاب کرتے رہتے تھے۔
سندھ میں 2010 کے سیلاب کی آمد کے بعد توڑی بند نے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی مگر اس سے پہلے یہاں کی وجہ شہرت توڑی مانیٹرنگ بنگلہ تھا، جو برطانوی دورِ حکومت کے دوران 1911 میں تعمیر کیا گیا۔ایریگیشن حکام کے دفاتر اور رہائش پر
آثار قدیمہ کی وجہ سے سندھ دنیا کے لیے باعث کشش بنا ہوا ہے۔ رنی کوٹ بھی سندھ ہی میں واقع ہے۔یہ ایک پراسرار قلعہ سمجھا جاتا ہے، جس کی تعمیر اور کاریگری سے کون واقف نہیں ہے۔
سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے تیما میں ’ھداج‘ نامی کنواں قدیم زمانے سے جزیرہ نمائے عرب کا مشہور ترین قدرتی کنواں مانا جاتا ہے۔ یہ کنواں زمانے کی تبدیلیوں کا مقابلہ کرتا رہا اور آج کل بھی تیما شہر آنے والے اس کنویں کا دیدار کیے بنا نہیں جاتے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں بہت سارے کھیل کھیلے جاتے ہیں، جن میں مخہ نمائش، رہٹ بیل دوڑ اور دیگر شامل ہیں۔صوابی کے علاقے کالوخان میں رہٹ بیل دوڑ مقابلے، جنھیں مقامی زبان میں جلسہ کہتے ہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 70، 80 سال سے صوابی
مٹی سے برتن بنانے کے فن کو ’کوزہ گری‘کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،کوزہ گری فارسی زبان کا لفظ ہے اور کوزہ گر اس شخص کو کہا جاتا ہے جو مٹی کے ڈھیلے کو برتن کی شکل میں ڈھالتا ہے۔پنجاب میں اسے کمھار بھی کہا جاتا ہے۔مٹی کے برتن بنانے کا فن کم ازکم آٹھ