ہاتھ کی کڑھائی کی ثقافت

ہاتھ کی کڑھائی سوئیوں اور دھاگوں سے ایک طرح کی پینٹنگ ہوتی ہے، جس میں کپڑے پر چھوٹی چھوٹی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں۔ اس کا بنیادی عنصر سلائی ہے۔ پینٹنگ کی طرح، ہاتھ کی کڑھائی لوگوں کے رسم و رواج، ثقافت اور فن کی عکاسی کرتی ہے۔ کڑھائی ایک حقیقی فن کی شکل ہے۔ فنکار برش اور پینٹ کا استعمال کرتے ہیں، مجسمہ ساز مٹی اوردھاتی مواد استعمال کرتے ہیں، اور ووڈ بلاک پرنٹس اپنی خوبصورتی کے اظہار کے لیے لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ کڑھائی بھی ان کی طرح ہر کسی کے جمالیاتی ذوق کا اظہار کر سکتی ہے۔ تاہم، کڑھائی ایک جامع فن ہے۔ شروع میں لوگ اپنے ہاتھ سے بنے ہوئے نمونوں کے ساتھ مل کر کپڑوں کی کڑھائی کرتے تھے۔ بعد میں جب تک وہ اشیاء جو سوئیوں اور دھاگوں سے گزر سکتی ہیں، کڑھائی کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ کڑھائی پہلے سے بْنے ہوئے کپڑے پر لکھنے کا فن ہے، لیکن یہ صرف سوئی کا کام اور رنگوں میں اضافہ نہیں ہے۔ یہ ایک نیا احساس پیدا کر سکتا ہے، ایک خاص شکل اور معنی کے ساتھ ایک فن، جو کپڑوں، رنگوں اور سلائیوں سے بنایا گیا ہے۔ 
ہاتھ کی کڑھائی کی ثقافت دنیا بھر میں ایک اہم روایتی دستکاری ہے، جو مختلف تہذیبوں، علاقوں، اور کمیونٹیز کی تاریخ، فن، اور روایات کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ثقافت نہ صرف خوبصورتی اور نفاست کی علامت ہے بلکہ یہ مختلف علاقوں کی شناخت اور طرزِ زندگی کا حصہ بھی ہے۔
تھ کی کڑھائی ہر خطے کی ثقافتی پہچان کا حصہ ہے۔ ہر علاقے کی کڑھائی کے ڈیزائن، رنگ، اور تکنیک منفرد ہوتے ہیں، جیسے:پاکستان: چکن کاری (لکھنؤ)، سندھی کڑھائی، بلوچی کڑھائی، اور کشمیری کڑھائی۔بھارت: پھولکاری (پنجاب)، کانتھا (بنگال)، زردوزی (مغل دور سے مشہور)۔چین: سلک ایمبرائیڈری (ریشم کڑھائی)۔مشرق وسطیٰ: عربی کڑھائی جس میں زیادہ تر زری اور دھاگے استعمال ہوتے ہیں۔ہاتھ کی کڑھائی صدیوں سے مختلف تہذیبوں کا حصہ رہی ہے۔ قدیم زمانے میں اسے شاہی درباروں میں استعمال کیا جاتا تھا، جہاں لباس اور گھریلو اشیاء کو خوبصورت کڑھائی سے سجایا جاتا تھا۔یہ دستکاری عام طور پر خواتین کی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے اور کئی خاندانوں کے روزگار کا ذریعہ ہے۔ دیہی علاقوں میں یہ خواتین کے لیے معاشی آزادی کا ایک ذریعہ بن چکی ہے۔ہاتھ کی کڑھائی کا کام شادیوں، تہواروں، اور دیگر تقریبات کے لیے خصوصی طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ ثقافتی لباس، جیسے شلوار قمیض، ساڑھی، اور دوپٹے کو خاص بنا دیتی ہے۔ہاتھ کی کڑھائی کو ہمیشہ سے ایک پائیدار اور قدرتی عمل سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ مشین کے بجائے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے اور وقت کے ساتھ اس کی قدر مزید بڑھتی ہے۔آج ہاتھ کی کڑھائی عالمی سطح پر ایک آرٹ کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ یہ ثقافت فیشن انڈسٹری میں بھی شامل ہو چکی ہے اور مختلف ممالک کے برانڈز اسے اپناتے ہیں۔
مشینی کڑھائی اور پرنٹنگ نے ہاتھ کی کڑھائی کی جگہ لے لی ہے، جس کی وجہ سے اس فن میں کمی آ رہی ہے۔اس کام کے ماہر کاریگروں کو مناسب معاوضہ نہیں ملتا، جو اس ثقافت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ہاتھ کی کڑھائی نہ صرف ایک فن ہے بلکہ یہ ثقافتی تاریخ اور روایت کی امین بھی ہے۔ 
 

Daily Program

Livesteam thumbnail