رنگین چارپائیاں
رنگین چارپائیاں اور رنگین موڑھے پنجاب کی ثقافت کا اہم جُزو ہیں۔پاکستان کے صوبے پنجاب میں رنگین چار پائی خاص دیہات میں آج بھی یہ چارپائیاں استعمال کرنے کا رواج عام ہے اور شادی بیاہ کے موقع پر والدین اپنی بیٹیوں کو تحفے کے طور پر جہیز میں لازماً دیتے ہیں۔
چارپائیوں کے پائے بنانے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے کیونکہ انہی کی بدولت یہ خوبصورت اور دلکش لگتی ہیں۔
پائے بنانے کے تین مراحل ہیں جن میں سب سے پہلا مرحلہ لکڑی کی گولائی اور ڈیزائن، دوسرا مرحلہ رنگ سازی جبکہ تیسرا پھول بوٹے بنانے پر مشتمل ہوتا ہے۔پائے بنانے کے لیے کیکر کی لکڑی زیادہ موزوں ہوتی ہے۔کیکر کی لکڑی پائیدار ہوتی ہے اور اسے دیمک بھی کم لگتی ہے۔ تاہم خرچ کم کرنے کے لیے چارپائی میں سفیدے کی لکڑی کے سرو استعمال کیے جاتے ہیں۔سب سے پہلے آرے کی مدد سے لکڑی کا ایک 23 انچ لمبا اور ساڑھے چار انچ چوڑا ٹکڑا کاٹا جاتا ہے اور گولائی کی شکل دینے کے لیے تیسے کی مدد سے اسے گول کیا جاتا ہے۔
گولائی کے بعد اسے خراد مشین پر رکھ کر 'نَا' اور 'مَاٹھنا' کی مدد سے اس پر ڈیزائن بنایا جاتا ہے جس سے وہ گول پائے کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ڈیزائن مکمل کرنے کے بعد ریگ مال سے پائے کی کھردری سطح کو ہموار کیا جاتا ہے۔دوسرے مرحلہ میں وہ اس کی سطح پر رنگ لگاتے ہیں جس کے لیے پاپڑی اور مختلف رنگوں کا استعمال کیا جاتا ہے پنجاب میں یہ چار پائیاں خاص طور پر جھنگ، احمد پور سیال چنیوٹ میں تیار کی جاتی ہے اگر اسکی تیار کرنے کی بات کی جائے تو سب سے پہلے اسکو جھنگ میں تیار کیا جاتا تھا۔اس لیے جھنگ یہ رنگین چار پائیاں بنانے میں مشہور ہے۔
پائے کی رنگائی میں لال، سبز، پیلا، سیاہ، سفید، اناری اور سنہری رنگ استعمال ہوتے ہیں جبکہ رنگوں کی یکسانیت کے لیے کجھور کا تنا استعمال کیا جاتا ہے۔بعد ازاں سطح کو چمک دار بنانے کے لیے اس پر ململ کے کپڑے سے سرسوں کا تیل لگایا جاتا ہے۔رنگائی کے بعد پھول بوٹے بنانے کے لیے پلکار اور رَچھی استعمال کی جاتی ہے اور نقش نگاری کا یہ کام زیادہ تر سفید، پیلے اور سبز رنگ سے کیا جاتا ہے۔ایک پائے کی تیاری میں کم از کم اڑھائی گھنٹے کا وقت لگتا ہے جبکہ مکمل چارپائی بنانے میں ڈیڑھ سے دو دن درکار ہوتے ہیں۔ایک چارپائی بنانے پر دو ہزار روپے خرچہ آتا ہے اور وہ فی چارپائی ساڑھے تین ہزار روپے وصول کرتے ہیں جبکہ جہیز کے ایک سیٹ کی مجموعی قیمت اٹھارہ ہزارروپے ہے جس میں چار چارپائیاں، دوموڑھے اور دو پیڑھیاں شامل ہوتی ہی۔دور کی جدیدیت نے جہاں دیگر کاروبار متاثر کیے ہیں وہاں اس روزگار پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا اور گاہکوں کی تعداد آج بھی تقریباً اُتنی ہی ہے۔