کرسمس کا بابرکت دن تمام کائنات اور بنی نوع انسان کے لیے خوشیوں اور رحمتوں برکتوں اور چاہتوں کا دن ہے۔تمام مومنین کے لیے خاص اور انمول دن ہے کیونکہ یسوع مسیح کا پیدا ہونا ہی دسمبر کو بڑا دن بناتا ہے۔25 دسمبر سال کا سب سے چھوٹا دن مانا جاتا ہے
آمد کے ایام
آمد کے معنی ”آنا“ کے ہیں۔آمد کے ایام چار اتواروں پر مشتمل ہیں۔ یہ موسم یسوع کو جسمانی طور پر قبول کرنے،خوش آمدید کہنے اور ملنے کے لیے مخصوص ہے۔پاک ماں کا تھولک کلیساء آمد کے ایام کے ساتھ ہی لطوریائی سال کا آغاز کرتی ہے اور اس
بچوں کے درمیان کھیل کھیل میں یا کسی اور وجہ سے لڑائی ہو جانا عام سی بات ہے۔بچے اکثر کھیل بھی لڑائی والے کھیلتے ہیں یا پھر کھیلتے کھیلتے لڑ پڑتے ہیں۔کچھ بچے چلبلے اور شوخ ہوتے ہیں اور اکثر نظر میں آجاتے ہیں،کچھ نہایت ہی بھولے بھالے،ابتداء بھی
سوشل میڈیا کو اگر نعمت ِخداوندی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ اس نے زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ اب ہم جہاں بھی ہوں، جو بھی معلومات چا ہیے اِک پل میں ہمیں موصول ہو جاتی ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اب اس سے کٹ کر زندگی گزارنا مشکل ہے۔ تو ایسے
کہتے ہیں کہ بچے تو سبھی کو عز یز ہو تے ہیں۔ ماں با پ ا پنے بچوں کی ہرخوا ہش پوری کرتے ہیں۔جبکہ کچھ فر ما ئشیں ایسی ہوتی ہیں جن کا پورا نہ کیا جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔کیو نکہ ضرورت اور خواہش میں فر ق ہوتا ہے۔ضر ورت پوری ہونا لازمی ہے جبکہ
خاندان پیار کا پنگوڑا ہے جہاں ہر کوئی جنم لیتا ہے نشوونما پاتا ہے اور اچھائی برائی کی تمیز کرنا سیکھتا ہے۔ہر انسان خاندان میں رہنے کا تجربہ کرتا ہے کیوں کہ خاندان معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا میں
دْعا مانگنے کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ انسان کا مذہب ہے۔دْعا دراصل اس بات کااظہار ہے کہ خدا کی ذات ہی کامل اور قابلِ ستائش ہے۔ انسان شروع سے لے کر اب تک دْعا مانگتا چلا آرہا ہے اور انسانی دکھوں مصیبتوں پر قابو پانے اور اپنے مقاصد کو پورا
خاندان معاشرے کا بنیادی عنصر ہوتا ہے اچھا خاندان بہتر معاشرہ قائم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خاندان کے افراد صدیوں سے جذبات و احساسات اور قربانی و ایثار کی بنیاد کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ خاندان نے انسان کی تعلیم و تربیت و ترقی میں اہم کردار ادا کیا
بچوں کی ا چھی تر بیت کے لئے اْ نھیں اچھے بْرے کی تمیز کروانا بہت ضروری ہے۔بچوں کی ز ند گی کے ابتدائی چند سا لوں میں یہ ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں کو زیادہ اور بے وجہ ڈا نٹنے سے نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی
کچھ بچے چلبلے اور شوخ ہوتے ہیں اور اکثر نظر میں آجاتے ہیں،کچھ نہایت ہی بھولے بھالے لیکن نہایت شرارتی، لڑائی کی ابتداء بھی خودہی کرتے ہیں اور سزادوسروں کو دلوا دیتے ہیں۔ اکثر بچے کھیلتے کھیلتے لڑ پڑتے ہیں۔بچوں کے درمیان کھیل کھیل میں یا کسی
زندگی خدا نے دی ہے لیکن اس میں رنگ خود بھر نے پڑتے ہیں۔یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس ز ند گی کو رنگدار بنا تے ہیں یا بے رنگ۔بعض اوقات لوگ اپنی زندگی میں آنے والی پریشا نیوں سے بہت جلد گھبرا جاتے ہیں، یا تو وہ گمنامی کے اندھیروں میں چھپ
اچھے بچوں سے سب ہی خوش ہو تے اور انہیں پیار کرتے ہیں۔کاشی بھی ایک ایسا ہی آٹھ نو سال کا لڑکا تھا، جو نہایت تمیز دار اور پڑھائی لکھائی میں ذ ہین، نہ کسی سے لڑتا جھگڑتا اور نہ ہی اپنے الفاظ سے کسی کا دل دْکھاتا۔ وہ ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کر تا
دوستو! منزل انہیں نصیب ہوتی ہے جو منزل حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ہر انسان زندگی میں کامیاب ہونے کی خواہش ر کھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آگے بڑھے اور اسے اپنی منزل بِنا کسی مشکل کے حاصل کر لے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے منزل تک پہنچنے کیلئے
نو جو ا نو!آج کا موضوع ا یک کتاب سے تعلق رکھتا ہے جس کا عنوان ہے سوچیں اور امیر بنیں۔ایک مشہور مقولہ ہے کہ اس دنیا میں اتنی حکمرانی حکمرانوں نے نہیں کی جتنی کتابوں نے کی ہے۔حکمرانی کا مطلب ہے چھا جانا۔ حکمرانی کا مطلب ہے گرفت میں لے
کہتے ہیں کہ ا یک دوسر ے کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے اور برقرار رکھنے کے لئے ایسا طرزِ گفتگو ضروری ہے جو مثبت پہلوؤں پر مشتمل ہو۔ تاہم بائبل مقدس بھی نہ صرف گفتگو کے روشن پہلو کو اپنانے کی تلقین کرتی ہے بلکہ ہمیں اس کے منفی
پیارے بچو! یہ کہانی ایک چھوٹی سی لڑکی ا یوا کی ہے۔ جس نے دْعا کر کے اور پیار دکھا کر اپنے دشمن کی زندگی بدل دی۔ماما آج میں اسکول نہیں جاؤں گی۔ایوا نے اپنی ماں سے کہا،ماں نے حیران ہو کر پوچھا کیوں بیٹی؟تمہیں تو سکول جانا بہت اچھا لگتا ہے۔ ہاں یہ
کہتے ہیں صحت ایک عظیم نعمت ہے ایک بہت بڑی دولت ہے اگر آپ صحت مند نہیں تو بے شک آپ کے پاس دولت کے انبار ہوں یا دنیا جہاں کی آسائشیں موجود ہو ں۔ سب کچھ بے کار ہو جاتا ہے اگر آپ کی صحت ہی ٹھیک نہیں ہے۔منشیات کا استعمال انسان کو ذہنی