شْکرگز اری
شکر گزاری خود کو دریافت کرنے کا ذریعہ اور اپنی توانائیوں،خوبیوں کو منظر عام پر لانے کی صلاحیت ہے۔انسان جتنا شکر گزار ہو گا وہ باطنی طور پر اْتنا ہی خدا کے فضل سے معمور بھرپور ہوگا اور اپنی زندگی سے مطمئن ہو گا۔ کیوں کہ ایسے لوگ اپنے دل کی گہرائیوں میں شکر گزار اور یاداشت میں ماضی و حال کے تمام اچھے تجربات کو ذخیرہ کر لیتے ہیں۔اس امر کو جاننا ضروری ہے کہ یادگاری ہی شکر گزاری کا بیش قیمت پہلو ہے۔ کیونکہ یادیں کبھی دل سے مٹایا نہیں جا سکتیں۔ ہم یادیں ہمیشہ اپنے ساتھ لیے پھرتے ہیں۔ انسان کی زندگی میں سب توانائیاں یادوں کے اس چشمے سے ہمارے دل کی بنجر زمینوں کو سیراب کرتی ہیں اور دل شکرگزاری کے جذبات سے سیر ہوجاتا ہے۔ کسی کا شکریہ ادا کرنا بے شک سب سے اہم خوبی ہے جو ہمیں چھوٹا نہیں بلکہ عظیم بناتی ہے۔ لیکن یہ حوصلہ اور جذبہ ہر شخص کو نصیب نہیں ہوتا کیونکہ اس میں انسان کی تربیت،زندگی کے تجربات، تعلیم اور احباب کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے گویا شکرگزار ہونا خدا کے تمام تحائف، فضائل اور نئی دنیا کے تجربات کو بطور تحفہ دیکھنا ہے جو نہ صرف اس فرد کو تبدیل کرتا ہے جو اس حقیقت کا ادراک کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے بلکہ اردگرد کے ماحول اور سب جو اس شخص کے عزیز و اقارب اور دوستوں کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں ان میں بھی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ شکر گزاری کو اور بہتر طریقے سے سمجھنے کے لئے اس سے متعلقہ الفاظ پر غور کرنا ضروری ہے۔
شکر:کسی کے احسان کی تعریف کرنا، احسان ماننا، خدا کے احسانوں کی تعریف کرنا
شکر گزار:احسان ماننے والا
شکر گزاری:شکرگزار کی کیفیت
بائبل مقدس میں پرانے عہد نامے اور نئے عہد نامے دونوں میں ہمیں شکر گزاری کے بہت سے حوالہ جات ملتے ہیں۔ انسانوں میں بہت سی اقتدار ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں دوسروں سے الگ اور مختلف بناتی ہیں۔ خصوصاً والدین کبھی بھی یہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے ان کے لئے بے عزتی کا باعث بنیں بلکہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اچھی پرورش کی وجہ سے ان کا بچہ ان کے لئے فخر اور عزت کا باعث ہو۔ہمارے معاشرے میں بچے کے نیک وبد فعال کا ذمہ دار والدین کو ہی گردانا جاتا ہے کہ فلاں نے اپنے بچوں کی تربیت اچھی نہیں کی۔ ہم اپنے معاشرے اور خاندان سے اقدار سیکھتے ہیں اور ان اقتدار میں اہم قدر ہے شکرگزاری۔
ایک لکھاری لکھتا ہے ":شکر گزاری روحانی زندگی کی بنیاد ہے۔ شکرگزار ہونا خوشی کا یقینی راستہ ہے اور یہ نا امیدی میں بہترین اور فائدہ مند ہے''۔
ہم سب پاک یو خرست میں یسوع کی محبت کی یادگار مناتے ہیں۔ یوخرست کا مطلب ہی شکر گزاری ہے۔ یسوع روٹی توڑتے ہوئے خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پھر سب میں بانٹ دیتا ہے۔ اپناآپ دوسروں کو دینا، قیمتی وقت دوسروں کے ساتھ بانٹنا، اکٹھے خدا کی نعمتوں اور برکتوں کے لیے شکر گزار ہونا، محبت میں ٹوٹنے کے عمل سے گزرنا، چوٹ اور زخم کھانا، رشتوں میں دراڑ آجانے کے باوجود اور اپنے زخم ہونے کے باوجود اپنے جیسے انسان کے لئے سلامتی مانگنا شکرگزاری کے سوا اور کچھ نہیں۔
شکرگزاری،معافی، وفاداری، فرمابرداری، قربانی اور حلیمی مسیحی زندگی کے وہ ستون ہیں جن کے بغیر میں مسیحت کی عمارت قائم نہیں رہ سکتی۔اگر بطور مسیحی میری زندگی میں شکرگزاری نہیں تو شاید میں مسیحی بھی نہیں۔ کیونکہ مسیح کی جھلک سے محروم مسیحی برائے نام مسیحی ہے۔مسیحیت ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ خدا کی مرضی کو پورا کرنا گویا شکر گزاری ہے۔ہمیں اپنی زندگی میں ہمیشہ خدا کا شکر گزار ہونے کی ضرورت ہے کہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے یہ اْسی ذات کی طرف سے ہمیں بطورتحفہ عطا کیا گیا ہے۔ہماری زندگی میں کچھ خاص مواقع بھی ہوتے ہیں جب ہم خدا کی غیر معمولی حفاظت کے لئے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جب نوح اور اس کا خاندان طوفان کے عذاب سے بچائے گئے تو اس نے شکر گزاری کی قربانی گزرانی۔شکر گزاری کا پہلا نغمہ کلام مقدس میں مو سٰی کے نغمہ کی شکل میں ملتا ہے۔ جب خدا نے اسرائیل کو مصر کی غلامی سے رہائی بخشی تو انہوں نے خدا کا شکریہ ادا کیا۔دانیال نبی نے بھی ایسا ہی کیا جب خدا نے اْسے اور ْاس کے ساتھیوں کو جلتی ہوئی آگ کی بھٹی سے محفوظ رکھا۔اس بات کو جان لینا ضروری ہے کہ خدا کے احسانات بے پناہ ہیں اس لئے شکر گزاری ہر انسان پر واجب ہے۔ بے شک شکر گزاری ایسا فعل ہے جو ہمیں حلیمی سکھاتا ہے۔ اس چیز کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ ہم سب کچھ اپنے تئیں نہیں کرسکتے۔روزمرہ کے کاموں میں ہر روز دوسرے انسان ہمارے مدد ہمارے معاون ثابت ہوتے ہیں جس کے لیے لازمی کہ ان کا احسان یاد رکھا جائے اور شکر گزاری کا اظہار کیا جائے۔جب خدا کا ذکر آتا ہے تو پھر احسانات کا شمار تو ہو ہی نہیں سکتا یہ تو گویا رات میں تارے اور ریت کے ذرات کو گننے کے مترادف ہے۔ یہ عمل لازم ہے کہ اپنی سانسوں کے لئے خدائے بزرگ و برتر کا شکریہ ادا کیا جائے۔ ہماری ایک ایک سانس بھی اس کی امانت ہے ہماری زندگی خدا کی مرہون منت ہے۔
مقدسہ مریم ہمیں یوں شکرگزارہونا سکھاتی ہیں۔''میری جان خداوند کی بڑائی کرتی ہے۔ اور میری تو میری نجات دینے والے خدا سے خوش ہوئی۔ کیونکہ ْاس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی۔ اس لئے دیکھ۔ اب سے لے کر ہر زمانے کے لوگ مجھے مبارک کہیں گے۔ کیونکہ القادر نے میرے لئے بڑے بڑے کام کیے ہیں "(لوقا(49:46:1
خدا وند یسوع مسیح ہمیشہ اپنے باپ کے شکرگزار رہے۔پاک یوخرست کا ساکرامنٹ مقرر کرتے ہوئے خداوند یسوع مسیح نے خدا کا شکر ادا کیا ''جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو اس نے روٹی لی اوربرکت دی اور توڑی اور شاگردوں کو دے کر کہا۔لو۔کھاؤ۔یہ میرا بدن ہے۔ پھر پیالہ لے کر شکر کیا اور انہیں دے کر کہا تم سب اس میں سے پیو۔ کیونکہ نئے عہد کا یہ میرا خون ہے بہتیروں ں کی خاطر گناہوں کی معافی کے لئے بہایا جاتا ہے (متی(28:26:26
مقدس پولوس رسول بھی اپنے خطوط میں شکر گزاری کا بھرپور اظہار کرتے ہیں۔
شکر گزاری مسیح یسوع کی تعلیم کا اہم حصہ ہے۔ جسے ہر مومن کو اپنانا ہے۔ہم کیوں خدا کا شکریہ ادا کرتے ہیں؟ شاید اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ہمیں بہتات سے دیتا ہے۔ پھر شاید یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ وہ ہمیں بہتات سے کیوں دیتا ہے؟ بہت آسان سا جواب ہے کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے اس سے بڑھ کر اور کوئی بات ہو ہی نہیں سکتی کہ ہم اس کے شکر گزار ہوں۔ ہر نیا دن خدا کی محبت کا اظہار ہے۔شکرگزاری خدا کے حضور ہماری زندگی کو مکمل کامل بناتی ہے۔ شکر گزاری وہ قدرہے جو ہمیں اچھا انسان بناتی ہے۔یہ خدا کا روح ہے جو ہمیں شکرگزاری کرنا سکھاتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ خدا کی دی ہوئی تمام نعمتوں،برکتوں،خوبیوں اور صلاحیتوں کے لئے اس کے شکر گزار ہونا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نئے سال میں خدا کا شکریہ ادا کرنا ہے جس نے ہماری زندگی میں ایک اورنیا سال عطا کیا ہے تاکہ ہم ہمیشہ اس کے ساتھ وفادار رہ سکیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ساتھی انسانوں کے بھی شکر گزار ہوں جو ہمیں جینے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ ہماری مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں اور ہماری کامیابی اور ناکامی ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ خدا کرے کہ ہم سب ہمیشہ خدا کے اور ایک دوسرے کے شکرگزارر ہیں۔