موبائل فون بچوں کے لئے مضرِ صحت
موجودہ حالات میں جب بھی بچوں کی ماؤں کو مل بیٹھنے کا موقع ملے تو اپنے بچوں کا ذکر کرتی ہیں۔اور یہ گلہ لازمی کرتی ہیں کہ بچے کھاتے کچھ نہیں، پھریہ بھی کہتی ہیں کہ بچے ہر وقت موبائل کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں۔ دراصل جدید دور کی یہ ایجاد ضرورت کے ساتھ ساتھ تفریح کا بھی بہت بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کے لئے ڈھیروں نقصانات کا باعث ہے۔والدین تو یہ کھلونا بچوں کے ہاتھ میں تھما کر بے فکر ہو جاتے اور اس کے مضر ِصحت امکانات کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔
MusicMagpie ادارے نے موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے بچوں پر تحقیق کا آغاز اس وقت کیا جب انھوں نے دیکھا کہ ہر سال بچوں میں اس کا استعمال 300 فیصد تک بڑھ رہا ہے۔انھوں نے جب والدین سے بچوں کو موبائل دینے کی آئیڈیل عمر پوچھی تو والدین کا کہنا تھا کہ 11 سال بالکل پرفیکٹ عمر ہے،تب تک بچے کو اس کے استعمال اور اچھے برے کے حوالے سے کافی کچھ پتا چل جاتا ہے۔ لیکن MusicMagpie ادارے کی تحقیق کے نتائج تو اس کے برعکس ثابت ہوئے۔ان کی ریسرچ کے نتائج کے مطابق ہر چار میں سے ایک چھ سال کے بچے کے پاس اپنا موبائل فون اور ہیڈ سیٹ ہے۔ 25 فیصد تک چھ سال کی عمر کے بچوں کے پاس اپنے ذاتی فون ہیں اور ان میں سے تقریباً آدھے بچے ایک ہفتے میں 21 گھنٹوں تک موبائل پر مختلف سر گرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔مزید یہ کہ ہر 10 میں سے 8 والدین موبائل کے استعمال کا وقت مقرر نہیں کرتے بلکہ بچوں کو کھلی اجازت دی ہوتی ہے کہ وہ جب تک چاہیں اس کو چلائیں۔ جبکہ 75 فیصد والدین انٹرنیٹ کو بند نہیں کرتے بلکہ خود آن کرکے دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق موبائل کا اس حد تک استعمال بچوں کی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ کیونکہ اس عمر میں ابھی ان کی جسمانی نشوونما ہو رہی ہوتی ہے۔ اْنھیں پتہ نہیں ہوتا کہ کیا دیکھنا اْن کے لئے ٹھیک ہے اور کیا نہیں۔ جس سے بچوں میں غلط عادات جنم لیتی اور بہت سے مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں۔اس کے علاوہ موبائل کو بلاوجہ چلانے اور دیکھنے سے بچوں میں آنکھوں،گردن،پٹھوں اور دماغی معذوری جیسے مسائل دیکھنے میں آرہے ہیں لہٰذا اس میں والدین کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ والدین کیلئے ضروری ہے کہ اب بچوں کو کتابوں کے قریب لائیں اور موبائل سے دور رکھیں تاکہ ننھے پھولوں کو مرجھانے سے بچایا جا سکے کیونکہ کہا جاتا ہے وقت کا ایک ٹانکا بے وقت کے سو ٹانکوں سے بہتر ہے۔