زندگی خدا نے دی ہے لیکن اس میں رنگ خود بھر نے پڑتے ہیں۔یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس ز ند گی کو رنگدار بنا تے ہیں یا بے رنگ۔بعض اوقات لوگ اپنی زندگی میں آنے والی پریشا نیوں سے بہت جلد گھبرا جاتے ہیں، یا تو وہ گمنامی کے اندھیروں میں چھپ
اچھے بچوں سے سب ہی خوش ہو تے اور انہیں پیار کرتے ہیں۔کاشی بھی ایک ایسا ہی آٹھ نو سال کا لڑکا تھا، جو نہایت تمیز دار اور پڑھائی لکھائی میں ذ ہین، نہ کسی سے لڑتا جھگڑتا اور نہ ہی اپنے الفاظ سے کسی کا دل دْکھاتا۔ وہ ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کر تا
دوستو! منزل انہیں نصیب ہوتی ہے جو منزل حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ہر انسان زندگی میں کامیاب ہونے کی خواہش ر کھتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آگے بڑھے اور اسے اپنی منزل بِنا کسی مشکل کے حاصل کر لے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے منزل تک پہنچنے کیلئے
نو جو ا نو!آج کا موضوع ا یک کتاب سے تعلق رکھتا ہے جس کا عنوان ہے سوچیں اور امیر بنیں۔ایک مشہور مقولہ ہے کہ اس دنیا میں اتنی حکمرانی حکمرانوں نے نہیں کی جتنی کتابوں نے کی ہے۔حکمرانی کا مطلب ہے چھا جانا۔ حکمرانی کا مطلب ہے گرفت میں لے
کہتے ہیں کہ ا یک دوسر ے کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے اور برقرار رکھنے کے لئے ایسا طرزِ گفتگو ضروری ہے جو مثبت پہلوؤں پر مشتمل ہو۔ تاہم بائبل مقدس بھی نہ صرف گفتگو کے روشن پہلو کو اپنانے کی تلقین کرتی ہے بلکہ ہمیں اس کے منفی
پیارے بچو! یہ کہانی ایک چھوٹی سی لڑکی ا یوا کی ہے۔ جس نے دْعا کر کے اور پیار دکھا کر اپنے دشمن کی زندگی بدل دی۔ماما آج میں اسکول نہیں جاؤں گی۔ایوا نے اپنی ماں سے کہا،ماں نے حیران ہو کر پوچھا کیوں بیٹی؟تمہیں تو سکول جانا بہت اچھا لگتا ہے۔ ہاں یہ
کہتے ہیں صحت ایک عظیم نعمت ہے ایک بہت بڑی دولت ہے اگر آپ صحت مند نہیں تو بے شک آپ کے پاس دولت کے انبار ہوں یا دنیا جہاں کی آسائشیں موجود ہو ں۔ سب کچھ بے کار ہو جاتا ہے اگر آپ کی صحت ہی ٹھیک نہیں ہے۔منشیات کا استعمال انسان کو ذہنی
کہتے ہیں کہ ا یک دوسر ے کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے اور برقرار رکھنے کے لئے ایسا طرز گفتگو ضروری ہے جو مثبت پہلوؤں پر مشتمل ہو۔ تاہم بائبل مقدس بھی نہ صرف گفتگو کے روشن پہلو کو اپنانے کی تلقین کرتی ہے بلکہ ہمیں اس کے منفی
یوم والد کو منانے کا آغاز یا یہ سوچ ایک لڑکی نے رکھی تھی جو واشنگٹن میں رہتی تھی۔ اس لڑکی کا نام سو نیرا تھا۔وہ سولہ سال کی تھی اسے یہ احساس ہوا کہ اگر مدرز ڈے منایا جاتا ہے تو فادرز ڈے کو اہمیت کیوں نہیں دی جاتی۔جب اس نے مد ر زڈے کے
دوستو! اقوام متحدہ نے یکم جون کو والدین کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا۔بچوں کے ساتھ و ا لد ین کی بے لوث وابستگی اور اس رشتے کی پرورش کے لئے ان کی زندگی بھر کی قربانیوں کے لئے دنیا کے تمام حصوں میں یہ دن منا یا جا تا ہے۔ 1994 میں ہی اس
جہا ں ر ہنما ستاروں کی با ت ہو وہاں نو جو انو ں کی با ت نہ ہو یہ تو ممکن نہیں۔خا ند ا ن،مذ ہب اور معا شر ے میں نو جو ا نو ں کی ا ہمیت قبول کر تے ہوئے ا قو ا مِ متحد ہ نے 1985کو نو جو ا نو ں کا عا لمی سا ل قر ا ر دیا تھااوراس عا
عا لمی دن بر ا ئے خا ندا ن ہرسال۱۵مئی کو منا یا جا تا ہے۔عا لمی یومِ خا ندا ن منا نے کا آغا ز ۱۹۹۳ میں ہو ا۔یہ حقیقت ہے کہ ا کا ئی سے د ہا ئی اور دہا ئی سے سینکڑہ بنتا ہے
یہ ویڈیو ریڈیو ویری تاس ایشیاء اردو سروس کی جانب سے بنائی گئی جو کہ کینڈا میں ہونے واے عالمی ویڈیو مقابلے میں شامل کی گئی اور اس ویڈیو نے پہلی پوزیشن حاصل کر کے پاکستانی عوام کا سر فخر سے بلند کر دیا۔