حُقہ ہماری معاشرتی زندگی خصوصاً گاؤں (دیہات)میں بڑی اہمیت کا حامل تھا اور کسی حد تک ابھی بھی ہے۔گاؤں کی شائد ہی کوئی محفل ایسی ہو جس میں حُقے کی موجودگی نا ہو،شادی یا فوتگی پہ جہاں مہمانوں کیلیے چارپائی اور بستر اکٹھے کیے جاتے تھے وہیں انکی تواضع کے لیے حُقے بھی اکٹھے کیے جاتے تھے۔ ڈیرہ ہو یا دارہ, پنچایت ہو یا کوئی اکٹھ پردھیان حُقہ ہی ہوتا تھا۔دن کو کھیتوں میں کام کرتے وقت بھی لوگ اسی شخص کے پاس آ کر بیٹھتے تھے جسکا حُقہ تازہ ہوتا تھا،جس کے ڈیرے پہ حُقہ نہیں ہوتا تھا اُسے لوگ ڈیرے دار ہی نہیں مانتے تھے،اس حوالے سے پنجابی کی ایک کہاوت بھی مشہور ہے کہ ”واہیاں اوناں دیاں … حُقے جنہاں دے گھر دے