سندھ کے لوک رقص

سندھ کے لوک رقص

سندھ پاکستان کے چارصوبوں میں سے ایک صوبہ ہے، جو برِصغیر کے قدیم ترین تہذیبی ورثے اور جدید ترین معاشی و صنعتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ سندھ پاکستان کا جنوب مشرقی حصہ ہے۔ سندھ کی صوبائی زبان سندھی اور صوبائی دار الحکومت کراچی ہے۔سندھ کو باب الاسلام بھی کہا جاتا ہے۔زمانہ قدیم سندھ اپنے دامن میں دنیا کا قدیم ترین تہذیبی ورثہ سموے ہوئے ہے۔ تحقیقی شواہد بتاتے ہیں کہ دراڑوی آبادکاروں سے قبل یہاں (7000 ق م) مختلف قبائل آباد تھے۔ دراڑویوں نے تقریباً 4000 ق م میں وادء سندھ میں مستقل سکونت اختیار کی۔ موہن جوداڑو کے کھنڈر بتاتے ہیں کہ دراڑوی اپنے علم و فن میں یکتا، کاشتکاری اور تجارت سے آگاہ مہذب قوم تھے۔ جنھوں نے پانچ ہزار سال قبل (3000 ق م) وادیء سندھ کو علمی، فنی اور تجارتی لحاظ سے اپنی ہم عصر مصری، آشوری اور سامی تہذیبوں کے شانہ بہ شانہ لا کھڑا کیا۔ وادء سندھ کے دامن میں کئی شہری مراکز قائم تھے، جنہیں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا تھا۔ موجودہ گرڈ سسٹم کے قاعدے کے مطابق آباد ان شہروں میں شاہرایں پختہ تھیں اور نکاسی و فراہمء آب کا زیرِ زمین نظام موجود تھا۔ مگر پھر کسی ناقابلِ دریافت وجہ سے وادء سندھ کے یہ عظیم مراکز تباہی سے دوچار ہو گئے۔ موہن جو داڑو اور دیگر دراڑوی مراکز کی تباہی کی کیا وجوہات تھیں، اس پر محققین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اسے قدرتی آفات اور سیلاب قرار دیتے ہیں، جب کہ بعض محققین کے نزدیک وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ سے آریاوں کی فوجی یلغار نے یہ تہذیب نیست و نابود کردی۔ آریاوں نے یہاں ہند۔ آریائی تہذیب کی بنیاد ڈالی، جو دریائے سرسوتی اور دریائے گنگا کے کناروں تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ تہذیب 1500 ق م میں اپنے عروج پر تھی۔ ہند۔ آریائی تہذیب (ویدک سویلایزیشن 1700-500 ق م) نے ہندوستان کے مذہب، رسوم، معاشرت و رہن سہن پر اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ دھمال یہ عام طور پر صوفی بزرگوں کے مزارات یا درگاہ پر کیا جانے والا رقص ہے جو انتہائی مستی کے عالم میں کیا جاتا ہے، سندھ کے شہر سہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر کی جانے والی دھمال سب سے زیادہ مشہور ہے، کہا جاتا ہے کہ جب دھمال والا شخص اپنے اندر کی ساری فرسٹریشن نکال دیتا ہے تو بے سدھ ہو جاتا ہے اور دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ وہ اب عالم سکون میں ہے۔اسی طرح منگھو پیر کے مزار پر عرس کے موقع پر شیدی افراد جلوس کی شکل میں دھمال ڈالتے ہوئے چلتے ہیں اور جلوس کا کوئی فرد اس روز چپل نہیں پہنتا۔ جلوس مختلف افریقی طرز کی دھنوں پر دھمال ڈالتے، ناچتے گاتے مزار تک کا سفر طے کرتے ہیں۔ ہو جمالو یہ سندھ کا مشہور ترین لوک رقص ہے، درحقیقت ہو جمالو ایک بہت پرانا گیت ہے اور عام طور پر اس گیت اور رقص کا مظاہرہ کسی پروگرام کے آخر میں کیا جاتا ہے۔یہ ایسا سندھ لوک رقص ہے جو جنگ اور سندھ کے لوک لیجنڈز کی ترجمانی کرتا ہے اور عام طور پر اسے خوشی اور جشن کے مواقعوں پر کیا جاتا ہے۔ اس میں گائے جانے والے گیت میں 18 ویں صدی کے سندھی جنگجو جمال کی کہانی بیان کی جاتی ہے جس نے اپنی مادری سرزمین کی حفاظت غیرملکی حملہ آوروں سے کی۔اسے گانے والا ہر جملے کے آخر میں ہو جمالو کا نعرہ لگاتا ہے جس کے دوران رقاص گانے والے کے گرد جمع ہو کر رقص کے آسان اسٹیپ کرتے ہیں، شروع میں سست روی سے ہوتا ہے مگر اختتام تک یہ رفتار پکڑ لیتا ہے اور جب بھی لوگ اسے سنتے اور دیکھتے ہیں تو ان پر نشہ سا طاری ہوجاتا ہے۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail