بلوچستان کی پتھر سے بنی روٹی ”کرْنو“
کرْنو یعنی پتھر سے پکائی جانے والی روٹی بلوچستان کے بلوچ قبائل میں ایک مشہور روٹی ہے جسے اکثر گلہ بان پہاڑوں میں بکریاں چرانے کے دوران پکاتے ہیں۔یہ پتھر سے پکائی جاتی ہے، اسے بلوچ اور براہوی قبائل ’کرُنو‘ کہتے ہیں۔بلوچستان جسے سنگلاخ چٹانوں اور دشت و بیابانوں کی سرزمین کہا جاتا ہے جہاں کے قبائل اکثر پہاڑوں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ پتھر اور بلوچستان کے قبائل کا ساتھ زمانہ قدیم سے رہا ہے جو معدنی وسائل دینے کے ساتھ ان کے مسائل کا حل بھی ہوتے ہیں۔
بلوچستان کے باسیوں کے مطابق یہ ایک آسان اور قدیم طریقہ ہے جہاں آپ پہاڑوں پر سفر کر رہے ہوں اور آپ کو روٹی کی طلب ہو۔ اس کے ذریعے وہ لوگ جو پہاڑوں پر رہائش رکھتے تھے اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ان کے بقول کرنو پکانے کے لیے پہلے آپ کو کوئی جگہ تلاش کرنا ہوگی پھر اس کے بعد پتھر لانے ہوں گے جو گول ہوں۔آگ لگانے کے بعد مطلوبہ پتھر اس میں رکھ دیے جاتے ہیں جو گرم ہوکر سفید ہو جاتے ہیں۔ پتھر جب تک گرم ہوتے ہیں۔آٹا سخت کر کے گوندھا جاتا ہے۔آٹا اگر نرم ہو تو ہاتھ جل سکتا ہے اس کے بعد گوندھا ہوا آٹا آگ میں گرم ہوئے پتھر کے گرد لپیٹ دیا جاتا ہے۔ آٹا لپیٹتے وقت اس کا خیال رکھنا پڑتا ہے کہ یہ مکمل لپیٹ دیا جائے اگر کوئی سوراخ ہو جائے تو وہ بہتر طریقے سے نہیں پک سکتی۔اس کے بعد پتھر کو آگ کے قریب رکھ دیا جاتا ہے اور وہ اندر سے پتھر کی وجہ سے اور باہر سے آگ کی تپش سے پک جاتا ہے اس دوران اس کا رخ بھی تبدیل کیا جاتا ہے۔
قبائلی علاقوں کے رہنے والے اس کے استعمال سے واقف ہیں تاہم شہر کے لوگ پتھر سے پکائی جانے والی اس روٹی سے واقف نہیں،اس کے علاوہ نوجوان نسل بھی کرْنو کو نہیں جانتی اور نہ ہی وہ اسے پکانے کے طریقے سے واقف ہیں۔ اگر اس طریقہ کار کو اگلی نسل تک منتقل نہیں کیا گیا تو شاید آنے والے وقتوں میں یہ صرف کتابوں تک محدود رہ جائے گی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے اکثر لوگوں کا پیشہ گلہ بانی ہے اور چرواہے گھاس کی تلاش میں اکثر ہفتوں پہاڑوں میں ہی رہائش رکھتے ہیں جن کی خوراک کا ذریعہ یہی ہوتا ہے۔