کوائے مس:کیلاشی جشنِ سرما
کیلاشی کے لوگ موسم بہار، سرما اور روشنیوں کا تہوار مناتے ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے پاکستان بھر کے لوگ جاتے ہیں۔تہوار کے دن بچے خصوصی طور پر روایتی لباس پہن کر تیار ہوتے ہیں۔چترال میں جب درجہ حرارت نقطہ انجماد پر ہوتا ہے، جب کڑاکے کی سردی میں خون بھی جمنے لگتا ہے، مسلسل برفباری کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے بعد تمام راستے بند ہوچکے ہوتے ہیں تب لوگ فطری حسن کو قریب سے دیکھنے کے لیے اس حسین وادی کا رخ کرتے ہیں۔
چترال کے قدیم قبیلے کیلاشی لوگ بہار اور روشنیوں کے تہواروں کی طرح کڑاکے کی سردیوں کے دوران دسمبر میں ہر سال ایک میلہ کوائے مس (جشن سرما) منعقدکرتے ہیں، جس کو دیکھنے کا موقع کسی کسی کو ملتا ہے اور یہ کیلاش کا سب سے 'خفیہ' تہوار ہے، جس کو دیکھنے کے لیے ملک بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
قدیم ترین تہذیب سے تعلق رکھنے والے کیلاش قبیلے کے لوگوں کو کافر اور کیلاش کے علاقے کو کافرستان بھی کہا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ پگنازیم تہذیب سے تعلق رکھنے والے آخری لوگ ہونگے جو اس وقت جنوبی ایشیائی خطے میں موجود ہیں، کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کے قریب رومبور، بمبوریت اور بریر کے علاقوں میں آباد ہیں۔
کیلاش قبیلے کے لوگ موسم بہار کی آمد پر ہر سال چلم چوست (جشن بہاراں) بھی مناتے ہیں، جو ملک بھر میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، جب کہ (چاو ماوس)موسم سرما کا تہوار کیلاش کا سب سے بڑا تہوار ہوتا ہے۔روایات کے مطابق جب کیلاش قبیلے کے ماننے والوں کا دیوتا بالومین کیلاش وادی سے گزر کرتا ہے، تب کیلاش قبیلے کے لوگ مل کر اس کی سلامتی، بڑائی اور تحفظ سے متعلق دعائیں مانگتے ہیں اور اسی میلے کو ہی موسم سرما کا میلہ کہا جاتا ہے۔
جشن بہاراں اور جشن سرما ایک تہوار سے زیادہ میلے کا عکس پیش کرتے ہیں، بچے، جوان، لڑکیاں، لڑکے، خواتین، مرد اور بوڑھے سب ہی ثقافتی لباس پہنتے ہیں.بچے کھیل کود اور ثقافتی چیزیں بنانے میں مصروف ہوتے ہیں۔قبیلے کے لوگ ایک دوسرے کو تحفے د یتے ہیں۔خصوصی طور پر روایتی کھانے تیار ہوتے ہیں۔
موسم سرما (کوائے مس) کے تہوار کا آغاز مندر کے برابر میں موجود صنوبر کی جھاڑیوں سے گھرے پیچیدہ ٹاور سے ہوتا ہے، جہاں ایک شخص ٹاور پر چڑھ کر وہاں لگی آگ کے گولے کو ترتیب دیتا ہے، اس دوران تمام لوگوں کو ہر طرح کی روشنی کرنے سے روکا جاتا ہے۔برفباری میں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں
کیلاشی عقیدے کے ماننے والے ٹاور کے گولے کی روشنی کو شیطان کی روشنی سے مشابہہ کرتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق اگر وہ اس روشنی کی ترتیب کے وقت کوئی اور روشنی کریں گے تو شیطان ان کے آباؤ و اجداد سے محو گفتگو ہوگا۔جب صنوبر کی جھڑیوں سے تیار شدہ ٹاور آگ کے گولے سے لگی آگ میں جل جاتا ہے، تب کیلاشی لوگ ایک کمرے میں اکٹھے ہوکر صنوبر کے پھولوں کو جلاتے وقت دعائیں مانگتے اور عبادات کرتے رہتے ہیں، اسی دن گاؤں کے تمام لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں کھانے بھی بھجواتے ہیں، اور پھر جب تمام صنوبر جل جاتے ہیں تب کیلاشی لوگ روزہ رکھتے ہیں۔
کوائے مس کے تہوار کے موقع پر تمام لوگ مل کر رات کے وقت رقص کرتے ہیں جب کہ دن میں مرد و خواتین ایک بڑے میدان میں جمع ہوتے ہیں، جہاں جنسی تفریق کے بغیر مرد و خواتین کے درمیان رقص اور زور آزمائی سمیت دیگر مقابلے منعقد ہوتے ہیں، میدان میں موجود تمام لوگوں نے روایتی لباس زیب تن کیے ہوتے ہیں۔صنوبر کی جھاڑیوں کی مدد سے ٹاور بنایا جا رہا ہے۔اس تہوار کے موقع پر خواتین اور مردوں کے درمیان درختوں پر چڑھنے کا مقابلہ بھی ہوتا ہے، مرد و خواتین میں سے جو بھی تیزی سے درخت پر چڑھ جاتا ہے، وہ مقابلے کا فاتح کہلاتا ہے، مقابلے کی فاتح ٹیم کا مرد حریف ٹیم کی کسی بھی خاتون کو رقص کی دعوت دیتا ہے رقص، مسکراہٹوں اور خوشیوں سے بھرے اس کھیل کا مقابلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ خاتون اور مرد کا رقص اس وقت تک چلتا رہتا ہے، جب ان دونوں میں سے کوئی ایک تھک نہیں جاتا، اور تھک جانے والی ٹیم شکست خوردہ قرار پاتی ہے۔