خیبر پختونخوا کے لوک رقص
اٹن
یہ ایسا لوک رقص ہے جو افغانستان اور پاکستان کے پشتون علاقوں میں عام ہے، یہ پشتونوں یا افغانوں میں وقتِ جنگ اور وقتِ مسرت کیا جانے والا رقص ہے۔ یہ رقص کھلے آسمان کے نیچے کیا جاتا ہے۔ موسیقی کی دھن جو کہ ڈھول اور بانسری پر ترتیب دی جاتی ہے، اس رقص کے لیے ضروری تصور کی جاتی ہے۔ ایک بڑے دائرے کی شکل میں کئی لوگ ایک ساتھ ڈھول کی تھاپ پر ایک ہی طرح سے رقص کرتے ہیں اور اسی دائرے میں گھومتے جاتے ہیں۔ یہ رقص ِاول سست رفتار ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے رفتار میں تیزی آتی جاتی ہے۔ عام طور پر ایک ہی دھن پر یہ رقص 5 سے 25 منٹ تک جاری رہتا ہے۔مختلف پشتون قبائل میں اٹن کی کئی قسمیں رائج ہیں۔ یہ رقص جنگ اور مسرت کے مواقعوں کے لیے مخصوص ہے۔ جنگ اور امن کے زمانے میں فرق کرنے کے لیے بھی اس رقص میں کئی قسمیں اور طریقے رائج ہیں۔ امن کے زمانے میں کئی جگہوں پر مختلف مواقعوں جیسے شادی، منگنی، جیت، کھیل، آزادی، فصل کی کٹائی، بہار کی آمد کے مواقعوں کے لیے بھی قبائل میں طریقے وضع کیے گئے ہیں۔
خٹک ڈانس
خٹک ڈانس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ پرانے زمانے میں جب جنگ تلواروں کے ساتھ لڑی جاتی تھی۔ خٹک ایک جنگجو قبیلہ تھا۔ خٹکوں کی لڑائیوں اور بہادری کی داستانیں تب بھی مشہور تھیں۔ جنگ کے لیے جاتے وقت خٹک جنگجو راستے میں خٹک ڈانس کیا کرتے تھے۔ دشمن کے ساتھ لڑنے سے پہلے آپس میں ہی تلواروں کے ساتھ رقص کر کے خود کو تو گرماتے ہی تھے۔ دشمنوں پر بھی ہیبت طاری ہو جایا کرتی تھی۔
دشمن پر خوف تو بیٹھنا ہی ہوتا تھا کہ وہ بھی سوچتا کہ جو لوگ رقص بھی تلوار کے ساتھ لڑائی کے انداز میں کرتے ہیں وہ کیسے لڑاکے ہونگے۔
خٹک ڈانس میں 12سٹیپ ہوتے ہیں۔ اس میں حصہ لینے والوں کی تعداد بھی مقرر ہے جو چالیس ہوتی ہے۔ پہلے سٹیپ میں رقاص ایک گول دائرے میں جمع ہوجاتے ہیں۔ مدہم موسیقی کے ساتھ دائرہ مکمل کیا جاتا ہے۔ رفتار تیز ہو جاتی ہے جب دائرہ مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ موسیقی کی لے بھی بڑھا دی جاتی ہے۔ پھر ایک خاص ردھم پر تیز میوزک میں اس رقص کا آغاز ہوتا ہے۔خٹک ڈانس کی تین قسمیں ہیں جس میں شاہ ڈولہ،بھنگڑا،بلبلہ شامل ہیں۔ خٹک ڈانس میں حصہ لینے والوں کے بال دیگر رقاصوں کی نسبت چھوٹے ہوتے ہیں پہلے سٹیپ میں ایک بندہ پرفارم کرتا ہے بھنگڑا میں ہر ممبر کے ہاتھوں میں تلوار ہوتی ہے دیرابی سٹیپ کے بعد بھنگڑا سٹیپ آتا ہے اس سٹیپ میں دو ممبران ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے ہاتھ میں رومال لے کر رقص کرتے ہیں ڈھول سرنا کے ساتھ شروع ہونے والے رقص کے دیگر ممبران انتظار کرتے ہیں اس کے بعد کا قدم لیلی کہلاتا ہے۔جس میں چار ممبران حصہ لیتے ہیں ان سب کے ہاتھوں میں تلوار ہوتی ہے۔ یہ سٹیپ بھی دائرے کی شکل میں پر فارم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کے اگلے سٹیپ کو بارغونی کہا جاتا ہے۔ جو ایک مشکل سٹیپ ہے۔
اس سٹیپ میں ممبر تین تلواروں کے ساتھ پر فام کرتا ہے جسمیں دو تلواروں کو ہوا میں لہراتا ہے۔ جبکہ تیسری تلوار اس نے منہ میں دبا رکھی ہوتی ہے۔ اس کے بعد دیگر سٹیپ پرفارم کئے جاتے ہیں جس میں کبھی گروپ کی شکل میں اور کبھی اکیلے میں پرفارمنس دی جاتی ہے۔ خٹک ڈانس کا اخری سٹیپ بلبلہ ہوتا ہے جس میں کسی بھی ممبر کے ہاتھ میں تلوار نہیں ہوتی اس میں دائرے کی شکل میں رقص کیا جاتا ہے گانے گائے جاتے ہیں اور گانے کے اختتام کے بعدمیوزک بجتا ہے اور یہ ڈانس جاری رہتا ہے۔مسلسل جاری رہنے والا خٹک ڈانس اب چاردیواری تک محدود ہو گیا ہے۔
چترالی ڈانس
یہ خیبرپختونخوا کے ساتھ گلگت بلتستان میں کیا جاتا ہے اور یہ کچھ لوگوں کے گروپ میں کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر ایک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس رقص کا مظاہرہ کرتا ہے اور عام طور پر اس کا مظاہرہ خوشی کے مواقعوں پر کیا جاتا ہے اور بڑے ڈھول کی تھاپ پر اس کا مظاہرہ کیا جاتا ہے بنیادی طور پر یہ وادی کیلاش کی ثقافت کا حصہ ہے جو بتدریج خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف حصوں میں پھیل گیا۔