اِک ننھی بچی کی دْعا
یہ کہانی ایک بچی کی ہے۔بچے جو باغوں کے پھول ہوا کرتے ہیں۔خوبصورت اور معصوم سوچ کے متحمل،نیک خوابوں کے سجانے والے، گاؤں میں ایک چھوٹی بچی جس کا نام عروش تھا۔وہ بچی کھیلتی کودتی اپنے علاقے میں موجود ایک باغ جو پھولوں سے تو بھرا تھا وہاں کھیلتی رہتی تھی۔ مگر وہاں صرف ایک ہی جھولا تھا اور سارے بچے قطار در قطار جھولے کا انتظار کرکے لطف و اندوز ہوتے۔عروش بھی سکول سے واپسی پر جھولا لینے جاتی۔ کچھ دن بعد ایسا ہوا کہ ایک موٹا لڑکا باغ میں جھولا لینے آگیا اور وہ کسی کو جگہ نہ دیتا۔
عروش اپنی دوستوں کے ساتھ بہت بے چینی سے جھولا جھولنے کا انتظار کر رہی تھی۔وہ جھولا بہت خوبصورت تھا وہ بیٹھنے والوں کو آسمان کی بلندیوں تک لے جاتا،مختصر یہ کہ وہ ایک جھولنے والا جھولا تھا۔
اور وہ جھولا اس موٹے بچے کے بے ڈھنگے استعمال سے ٹوٹ گیا۔سب حیرت سے اس ٹوٹے ہوئے آخری جھولے کو دیکھ رہے تھے جو وہاں کے بچوں کیلئے کھیلنے کی واحد خوشی تھی۔سب بچے مایوس ہو کر اپنے گھر لوٹ گئے۔
لیکن عروش بہت دیر تک وہاں بیٹھی روتی رہی جب شام کو وہ گھر جانے کے لئے اُٹھی تو اْس نے اپنی دھندلی آنکھوں سے ایک پھول دیکھا وہ پھول سیاہ رنگ کا تھا غالباً وہ آج سے پہلے وہاں نہیں تھا۔ وہ اپنی جگہ پر کھڑی حیرت سے اس خوبصورت سیاہ جادوئی پھول کو دیکھنے میں مگن تھی۔ اوراسی اثنا میں وہ جھولے کے ٹوٹ جانے کے دُکھ کو بھول گئی۔اس نے باغ کے داہنے کونے کی طرف قدم بڑھایا جہاں مرجھائی ہوئی جھاڑیوں کے درمیان وہ پھول کھلا تھا۔ اس نے اس پھول کو اس گندی جگہ سے اکھیڑ کر باغ کے درمیان میں موجود درخت کے پاس بو دیا۔جہاں دھوپ پڑتی تھی اور خوشی خوشی گھر چلی گئی۔
رات جب وہ سوئی تو اس نے خواب میں دیکھا کہ رات بارش ہوتی رہی اور اس کا وہ پھول مرجھا گیا۔ صبح سکول جانے سے پہلے وہ اس جادوئی سیاہ پھول کو دیکھنے گئی اور اس کا خواب سچ ثابت ہوا وہ پھول زیادہ اور تیز بارش کی وجہ سے مرجھا گیا تھا۔اْسے افسوس ہوا مگر عروش نے دْعا کی اور وہ روز اس کی دیکھ بھال کرتی رہی اور پھر ایک رات اس نے پھر خواب دیکھا کہ اس کے اْسی پھول کا قد لمبا اور مزید شاخیں بھی نکل آئی تھی وہ خوبصورت تنوار جھولوں سے بڑا پڑا تھا۔وہ ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں جھولوں سے بھراپڑا تھا۔بہت پیارے اور خوبصورت جھولوں سے میزن تھا۔صبح اُٹھ کر وہ خوشی سے باغ میں بھاگتی گئی کہ کاش یہ خواب بھی سچ ہو جائے اور وہ خواب واقعی سچ ہو گیا۔سب بچے اسی کا انتظار کر رہے تھے سب کی خوشی کی انتہا نہ تھی سب بہت خوشی سے اس جادوئی پھول کے ساتھ لگے جھولوں کے ساتھ کھیلتے اور خوش ہوتے رہے۔
پیارے بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دْعا کرنی چاہیے کیونکہ خْدا ضرور دْعاسنتا اور اْس کا جواب دیتا ہے۔ آپ بھی ایمان کے ساتھ دْعا کریں اور یقین رکھیئے وہ ضرور دے گا۔