ہرقدم سیراب


نوجوانوں!زندگی میں ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔پر کامیاب ہونا کیسے ہے؟کامیابی کی راہ میں جب مشکل وقت آئے کا تو اْس کا سامنا کیسے کرنا ہے؟
آج کے حالات پر نگاہ ڈالیں تو ایک طرف تو دل سے حسرت کی آہ نکلتی ہے مگر جب دوسری طرف اپنے نوجوانوں کا جوش وجذبہ اور کچھ کر گزرنے کی دھن پر نگاہ جاتی ہے تو بے ساختہ ہونٹوں سے واہ نکلتی ہے۔
روشنی کی معمولی سی کرن گہرے اندھیرے میں تبدیلی کی نوید سناتی ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب ہوائیں رک جاتی ہیں، جب ظلمت کی گہری تہیں روشنی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں، جب حالات ہمارے خلاف ہو جاتے ہیں، جب ہمارے منصوبے ناکام اور ہر تدبیر الٹی ہو رہی ہوتی ہے تو یہی وہ درست وقت ہوتا ہے جب تبدیلی کا سفر شروع ہوتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جب سپرنگ کو آخری حد تک دبا دیا جائے تو وہ پوری قوت سے اچھلتا ہے۔مشکلات میں ہی آسانی کے راستے نکلتے ہیں اور مایوس کن حالات میں ہی کامیابی کے نئے منصوبے جنم لیتے ہیں، یہ صرف ذاتی رائے نہیں ایسا دانشوروں کا کہنا ہے۔آج حالات جیسے بھی ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے کیونکہ جب گھبرا جاتے ہیں تو کام خراب ہو جاتا ہے۔گھبراہٹ،پریشانی یا ہمت ہار جانا کبھی بھی کسی بھی مسئلہ یا مشکل کا حل نہیں ہے۔اس لئے آپ کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل خود سے تیار کرنا ہے اور اس سلسلے میں چند ایسی کام ہیں یا ایسے مشوراجات ہیں جن پر عمل کر کے آپ کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔
 ہمیشہ مثبت سوچیں اور ناممکن کے لفظ کو اپنی زندگی کی ڈکشنری سے نکال دیں۔(کیونکہ مثبت سوچ کامیابی کی پہلی سیٹرھی ہے۔)مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کے طریقے تلاش کریں اور پھر آپ کو اپنی زندگی کا مقصد مل جائے گا۔اپناہداف بنائیں اور اْس ہداف کے حصول کے لئے آپ کو بھرپور انداز میں منصوبہ بندی کرنی ہے۔
 منصوبہ بندی کرتے ہوئے حالات، ماحول، وسائل، اثاثہ، اپنی قوت، صلاحیت اپنی ٹیم کی خوبیوں، خامیوں، راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا حقیقت پسندانہ انداز میں جائزہ لیں۔منصوبہ بنانے کے بعد اب عمل کرنا ہے اور عمل کرنے میں ہر گز بھی کوتاہی نہیں کرنی، کسی شے کو معمولی سمجھ کر بالکل بھی نہیں چھوڑنا۔یاد رکھیں کوئی شے معمولی نہیں ہے۔دورانِ عمل تجزیہ ضرور کریں کہ آپ کس قدر کامیاب ہو رہے ہیں اور جہاں پر کوئی خامی یا کمی نظر آئے اس کو دور کرنے کے لئے حکمت عملی بنائیں اور جہاں کامیابی کی رفتار سست ہے اس کو مزید بڑھانے اور مستقل رکھنے کی تدبیر اختیار کریں۔منزل پر پہنچ کر آرام کرنے کا وقت نہیں ہے، فوراً نئے منصوبے، نئے اہداف، نئے مقاصد، نئی منزلیں طے کریں اور پھر سے جیت جائیں۔مایوس کبھی نہ ہوں کیونکہ مایوسی خْدا کو پسند نہیں ہے۔بعض اوقات ہماری مشکلات ہمارا امتحان ہو سکتی ہیں،یا پھر ہماری آزمائش ہو سکتی ہے۔ہو سکتا ہے جس مقصد کے پیچھے ہم بھاگ رہے ہیں خْدا نے ہمارے لئے اْس سے بہتر کا انتخاب کیا ہو۔اس سارے عمل میں ایک چیز بنیادی اہمیت کی حامل ہے جو کہ راکٹ میں ایندھن کی سی حیثیت رکھتی ہے اور وہ ہے ”جوش“ ہاں! جوش۔۔لیکن جوش میں ہوش مت کھو بیٹھنا۔ پُرجوش رہیں اور مثبت سوچ کے ساتھ ہمیشہ اچھے کی توقع کریں۔ ایک بات اور جو بہت ضروری ہے، وہ ہے مستقل مزاجی کہ اس کے بغیر کامیابی کا حصول مشکل ہو جاتا ہے، اکثر لوگ اپنی غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے منزل کے قریب ترین آ کر بھی بھٹک جاتے ہیں۔نوجوانوں آپ ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں اور سْرمائے کو مایوسی، غفلت، لا پرواہی اور فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔
 آج بد قسمتی سے ہمارے نوجوان جن کو خْدا نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازرکھا ہے اپنی سوچ کے مثبت نہ ہونے کی وجہ سے غیر اخلاقی، غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں۔ ایک مرتبہ ایک استاد نے کامیابی کا فارمولا سیکھا یا تھاجو کہ اپنی مثال آپ ہے۔
کامیابی =محنتxصلاحیتxمثبت سوچ
اس فارمولے پر عمل کر کے یقینًا کامیاب ہوسکتے ہیں۔لہذا اپنی سوچ پر قابو پائیں، اس کو مثبت رکھیں اور منفی سوچ سے بچیں۔ اسی میں آپ کی اور آپ کے ملک کی بہتری کا راز پوشیدہ ہے۔ قوموں کو بنتے اور ترقی کی منزلیں طے کرتے دہائیاں بیت جاتی ہیں لیکن ٹوٹنے اور بکھرنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔ اور قوموں کے بننے اور بکھرنے میں سب سے زیادہ ذمہ داری نوجوانوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔

 


 

Daily Program

Livesteam thumbnail