چھوٹاشرارتی پنگوئین
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ چھوٹاسا پنگوئین جس کا نام ٹینکوتھا۔وہ بہت ہی چیخل اور شرارتی تھا۔ اسے کسی جگہ ٹک کر بیٹھنا آتا ہی نہ تھا۔ ایک دفعہ اس کے والدین پنگوئین نے فیصلہ کیا کہ وہ تینوں پکنک پر جائیں گے۔اور ساتھ ہی ساتھ اپنے شرارتی ٹینکو کو نصیحت بھی کی کہ بِن بتائے کہیں بھی مت جانا۔ساحلِ سمندر پر پہنچ کر وہ تینوں کھیلتے رہے،بہت مستیاں کرتے رہے اور پھر کھانا کھا کر ٹینکو کے والدین نے سوچا کیوں نہ تھوڑا آرام کر لیا جائے اور دونوں سو گئے۔ جبکہ ٹینکو ابھی بالکل بھی نہ تھکا تھا۔ وہ بہت خوش تھااور اس کا دل ہی نہیں چاہ رہا تھا کہ وہ آرام کرے۔اس نے سوچا کہ کیوں نہ جب تک میرے والدین سو رہے ہیں میں تب تک آس پاس کے ساحل کی سیر کرآؤں۔ اس نے اپنے چھوٹے ٹیڈی بیئر کو ساتھ لیا اور آس پاس کے علاقوں کے دیکھنے نکل گیا۔ پہلے تو وہ ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ گیا اور اونچے ٹیلے سے نیچے کی طرف بیٹھ کر لڑھکنے لگا۔
کچھ دیر بعد اس نے سوچا کہ کیوں نہ وہ سمندر کے کنارے چلتا جائے۔ سمندر کا ساحل برف سے بھرا تھا۔ اونچے نیچے برف کے ٹکڑے اور چٹانیں پھیلی ہوئیں تھیں۔ وہ قلانچیں بھرتا،موج مستی کرتاایک سے دوسری برف کی سلوں پر آگے بڑھتا رہا۔
ایک دفعہ اس نے برف کی ایک بڑی سی سل پر چھلانگ لگائی تو اسے زور دار چٹاخ کی آواز آئی۔ ٹینکو ایک دم سکتے میں آگیا۔ مگروہ سمجھ نہ سکا کہ کیا ہوا۔ اب جو اس نے اردگرد نظر دوڑائی تو اسے سمجھ آئی کہ ہوا کیا تھا۔ دراصل برف کی یہ چٹان عین اس جگہ سے چٹک کر دو حصوں میں تقسیم ہوگئی تھی، جہاں پر ٹینکو چھلانگ لگا کر اْترا تھا۔ چٹان کے آدھے حصے پر ٹینکو تھا اور آدھی دوسری جانب تھی۔ اس اچانک پیدا ہونے والی صورتحال سے ننھا ٹینکویکدم خوفزدہ ہوگیا۔ اس کی بدقسمتی یوں شروع ہوئی درمیان سے ٹوٹی برف کی چٹان کے جس حصے پر وہ کھڑا تھا وہ کھلے سمندر کی طرف بہنا شروع ہوگیا۔
اس بات پر وہ بہت پریشان ہوگیا۔ اس نے شور مچانا شروع کیا۔ مگر کوئی اس کی مدد کو نہ آیا۔ لیکن پھر جب اس نے مدد کی آواز لگائی تو سمندر سے تیرتے ہوئے دو دریائی گھوڑے اس کے قریب آئے اور ٹینکو سے پوچھا کہ کیا ہوا؟ تم کیوں شور مچا رہے ہو؟ اس پر ٹینکومیں تھوڑی ہمت آئی اور اس نے اْن دریائی گھوڑوں کو بتایا کہ معاملہ کیا ہے۔ اس نے بتایا کہ مجھے تیرنا نہیں آتا،اور اب میں کس طرح اپنے والدین کے پاس جاؤں گا۔ ٹینکو یہ سب بتاتے ہوئے رونے لگا۔دریائی گھوڑوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ ٹینکو کی کیسے مدد کریں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد میں ان میں سے ایک بولاہم ایسا کرتے ہیں کہ اس برف کی چٹان کو دھکیلتے ہوئے واپس ساحل کی طرف لے جاتے ہیں۔ اور پھر ساحل کے قریب پہنچ کر ٹینکوچھلانگ لگاکر اْتر جائے گا۔
جتنی آسانی سے اس نے یہ مشورہ دیا تھا یہ سب اْتنا آسان نہیں تھا۔ لیکن اُن دونوں دریائے گھوڑوں نے کافی مشکل سہی لیکن ننھے ٹینکو کو اْس کی منزل تک پہنچا ہی دیا۔ ٹینکونے ایک چھلانگ ماری اور وہ ساحل پر اْچھل کر گرِ۔ا اس نے اْٹھ کر خوشی سے دریائی گھوڑوں کا شکریہ ادا کیا اور جلدی جلدی والدین کے پاس لوٹ گیا۔ اور اس نے توبہ کرلی کہ وہ اپنے والدین کو بتائے بغیر کہیں نہیں جائے گا۔دیکھا پیارے بچوں اگر ٹینکو اپنے ماں باپ کی بات مان لیتا تو اس مصیبت میں کبھی پڑتا ہی نہیں۔اس لئے آپ بھی ہمیشہ اپنے مامااور پاپا کی بات کو مانا کریں کیونکہ وہ ہمیشہ ہماری بھلائی کے لئے ہی نصیحت کرتے ہیں۔