موجودہ حالات میں جب بھی بچوں کی ماؤں کو مل بیٹھنے کا موقع ملے تو اپنے بچوں کا ذکر کرتی ہیں۔اور یہ گلہ لازمی کرتی ہیں کہ بچے کھاتے کچھ نہیں، پھریہ بھی کہتی ہیں کہ بچے ہر وقت موبائل کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں۔ دراصل جدید دور کی یہ ایجاد
ایک شخص نے چڑیا کوپکڑنے کے لئے جال بچھایا۔ اتفاق سے ایک چڑیااس میں پھنس گئی اور شکاری نے اسے پکڑلیا۔ چڑیانے اس سے کہا۔ اسے انسان! تم نے کئی ہرن‘ بکرے اورمرغ وغیرہ کھائے ہیں، ان چیزوں کے مقابلے میں تو کچھ بھی نہیں۔ذراسا گوشت میرے
نوجوان خدا کی طرف سے عطیہ ہیں۔کسی بھی مذہب یا قوم کا قیمتی سرمایہ اور امانت ہیں۔ نوجوان کا کلیسیاء کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو ماں کا بیٹے سے ہوتا ہے۔ نوجوان ہر معاشرے کی طاقت ہیں۔ یہ معاشرے کے نظام کو تراش خراش کر بدل سکتے ہیں۔ نوجوانوں نے
شکر گزاری خود کو دریافت کرنے کا ذریعہ اور اپنی توانائیوں،خوبیوں کو منظر عام پر لانے کی صلاحیت ہے۔انسان جتنا شکر گزار ہو گا وہ باطنی طور پر اْتنا ہی خدا کے فضل سے معمور بھرپور ہوگا اور اپنی زندگی سے مطمئن ہو گا۔ کیوں کہ ایسے لوگ اپنے دل
انجیل مقدس میں خداوند یسوع مسیح نے فرمایا چھوٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُنہی کی ہے۔ بچے اپنی معصومیت اور بے ساختہ پن کی بدولت خدا کا جلال ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں ریاکاری اور بناوٹ نہیں ہوتی۔بچے من کے سچے ہوتے ہیں۔
خدا نے انسان کو بڑے پیار اور محبت سے بنایا ہے۔اْس کی شخصیت میں بے شمار زندگی بخش خوبیاں، صلاحیتیں پیدا کی ہیں۔اس نئے سال میں خدا نے زندگی کا خوبصورت تحفہ اِس لئے دیا ہے کہ ہم ذمہ داری کے ساتھ اسے گزارتے ہوئے خدا کے جلال اور اپنے
خاندان انسانی تاریخ اور تہذیب میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ الہٰی اعتبار سے خدا خاندان کو قائم کرنے والا ہے۔ خدا خود خاندان میں جنم لیتا ہے کہ بنی نوع انسان کی نجات بن سکیں۔ اس لیے خاندان خدا کی نظر میں نجات کی جگہ ہے۔مقدس جان پال دوم نے کہا
فن چھوٹی لیکن خوب صورت مچھلی تھی۔اس کو ندی کے پانی میں تیرنا بہت پسند تھا۔ایک دن وہ پانی میں تیرتے ہوئے ایک دلچسپ نظر آنے والی سنڈی کے پاس پہنچی اور اس کے اِردگرد آہستہ آہستہ تیرنے لگی۔ وہ اپنے منہ میں اس مزیدار کھانے کا ذائقہ محسوس کر
کرسمس کا بابرکت دن تمام کائنات اور بنی نوع انسان کے لیے خوشیوں اور رحمتوں برکتوں اور چاہتوں کا دن ہے۔تمام مومنین کے لیے خاص اور انمول دن ہے کیونکہ یسوع مسیح کا پیدا ہونا ہی دسمبر کو بڑا دن بناتا ہے۔25 دسمبر سال کا سب سے چھوٹا دن مانا جاتا ہے
آمد کے ایام
آمد کے معنی ”آنا“ کے ہیں۔آمد کے ایام چار اتواروں پر مشتمل ہیں۔ یہ موسم یسوع کو جسمانی طور پر قبول کرنے،خوش آمدید کہنے اور ملنے کے لیے مخصوص ہے۔پاک ماں کا تھولک کلیساء آمد کے ایام کے ساتھ ہی لطوریائی سال کا آغاز کرتی ہے اور اس
بچوں کے درمیان کھیل کھیل میں یا کسی اور وجہ سے لڑائی ہو جانا عام سی بات ہے۔بچے اکثر کھیل بھی لڑائی والے کھیلتے ہیں یا پھر کھیلتے کھیلتے لڑ پڑتے ہیں۔کچھ بچے چلبلے اور شوخ ہوتے ہیں اور اکثر نظر میں آجاتے ہیں،کچھ نہایت ہی بھولے بھالے،ابتداء بھی
سوشل میڈیا کو اگر نعمت ِخداوندی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ اس نے زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ اب ہم جہاں بھی ہوں، جو بھی معلومات چا ہیے اِک پل میں ہمیں موصول ہو جاتی ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اب اس سے کٹ کر زندگی گزارنا مشکل ہے۔ تو ایسے
کہتے ہیں کہ بچے تو سبھی کو عز یز ہو تے ہیں۔ ماں با پ ا پنے بچوں کی ہرخوا ہش پوری کرتے ہیں۔جبکہ کچھ فر ما ئشیں ایسی ہوتی ہیں جن کا پورا نہ کیا جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔کیو نکہ ضرورت اور خواہش میں فر ق ہوتا ہے۔ضر ورت پوری ہونا لازمی ہے جبکہ
خاندان پیار کا پنگوڑا ہے جہاں ہر کوئی جنم لیتا ہے نشوونما پاتا ہے اور اچھائی برائی کی تمیز کرنا سیکھتا ہے۔ہر انسان خاندان میں رہنے کا تجربہ کرتا ہے کیوں کہ خاندان معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ پوری دنیا میں
دْعا مانگنے کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ انسان کا مذہب ہے۔دْعا دراصل اس بات کااظہار ہے کہ خدا کی ذات ہی کامل اور قابلِ ستائش ہے۔ انسان شروع سے لے کر اب تک دْعا مانگتا چلا آرہا ہے اور انسانی دکھوں مصیبتوں پر قابو پانے اور اپنے مقاصد کو پورا
خاندان معاشرے کا بنیادی عنصر ہوتا ہے اچھا خاندان بہتر معاشرہ قائم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خاندان کے افراد صدیوں سے جذبات و احساسات اور قربانی و ایثار کی بنیاد کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ خاندان نے انسان کی تعلیم و تربیت و ترقی میں اہم کردار ادا کیا
بچوں کی ا چھی تر بیت کے لئے اْ نھیں اچھے بْرے کی تمیز کروانا بہت ضروری ہے۔بچوں کی ز ند گی کے ابتدائی چند سا لوں میں یہ ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق بچوں کو زیادہ اور بے وجہ ڈا نٹنے سے نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی
کچھ بچے چلبلے اور شوخ ہوتے ہیں اور اکثر نظر میں آجاتے ہیں،کچھ نہایت ہی بھولے بھالے لیکن نہایت شرارتی، لڑائی کی ابتداء بھی خودہی کرتے ہیں اور سزادوسروں کو دلوا دیتے ہیں۔ اکثر بچے کھیلتے کھیلتے لڑ پڑتے ہیں۔بچوں کے درمیان کھیل کھیل میں یا کسی