زوال سے عروج


شجر کے سوکھے پتے بہت اْداس ہیں سنا ہے خزاں کی رْت آئی ہے لگتا ہے شاید تنہا ہیں ایسے محسوس ہوتا ہے کوئی خوشی بچھڑ گئی ہے۔ شایدزندگی کی دوڑ میں بھاگتے بھاگتے تھک گئے ہیں۔ دیکھنے میں افسردہ ہیں، نا اْمید ہیں۔ مایوس بھی لگتے ہیں دیکھو گرِ گئے ہیں ٹوٹ گئے ہیں۔ دیکھنے والی ہر آنکھ کہہ رہی ہے خزاں ہے لیکن مجھے لگتا ہے زوال ہے۔۔۔۔ زوال؟؟
ہاں زوال!کیونکہ  ہر عروج کے بعد زوال اور ہر عروج سے پہلے کا زوال ہوتا ہے۔جیسے ہر کامیابی سے پہلے آزمائش،ہرجیت سے پہلے ہار اور ہر خوشی سے پہلے دکھ ہوتا ہے۔اے شجر کیوں اداس ہے؟ اپنوں نے چھوڑا ہے؟ ساتھی بچھڑے ہیں؟ یا ایک بار پھر کامیابی نے منہ موڑا ہے؟ اے شجر کے سوکھے پتوں کیوں اداس ہوتے ہو؟ کیوں مایوس ہوتے ہو؟ اِک بار سر اْٹھا کر تو دیکھو سامنے کھڑے حسین آفتاب کو دیکھو جوتمہیں خوش آمدید کہتاہے۔      جس طرح خزاں کے بعد بہا ر آتی ہے اسی طرح انسا ن کی زندگی میں بھی پریشانی کے بعد خوشی آتی ہے۔ بعض اوقات انسان ہمت ہار جاتا ہے جبکہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے جیسے ہر رات کے بعد ایک صبح ہے۔اور پھر خدا کابھی وعدہ ہے کہ مایوس کیوں ہوتے ہو؟کیوں ڈرتے ہو؟ تیرا رب ہے نہ تیرے ساتھ تو پھر پریشانی کیسی؟بہت بار ہماری پریشانیا ں آزمائش ہوتیں ہیں۔رب اپنے بندوں کا ایمان دیکھتا ہے۔وہ کبھی بھی اپنے بندوں کو نہیں چھوڑتا۔ رب تو دل میں بستا ہے ایک بار رب کو پا کر دیکھو پھر سے خوشیاں لوٹ آئیں گی۔جو رب خزاں کے موسم میں جھڑنے والے درختوں کو بہار آنے پر پھر سے خوبصورت بنا دیتا ہے۔کیا وہ خدا اپنے بندے کی زندگی سے غم نکال کے خوشی نہیں دے سکتا۔یقینی طور پر ضرور دے گا۔ رب کی محبت توہر محبت سے افضل ہے بس رب کو اِک بار اپنا بنا کے دیکھو جیت تیری ہے۔ اور کہتے ہیں ناں جب خْدا نے اپنے بندے کو بہترین سے نوازنا ہو تو وہ اسے آزمائش سے گزارتا ہے۔اس لئے آزمائش  میں گھبرانا،پریشان ہونا اور گلہ کرنا چھوڑ دیں اور خدا پہ بھروسہ رکھیں۔

۔

Daily Program

Livesteam thumbnail