خوش رہو اور خوش رہنے دو، ایسا فارمولا ہے جس پر عمل کیا جائے تو ہمارے معاشرے کی بہت ساری پریشانیوں کا خاتمہ خود بخود ہو جائے گا۔ دنیا کا ہر انسان خوشی حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔ بعض کو دوسروں کی مدد کرنے میں خوشی ملتی ہے
چیونٹی ایک عام مکوڑا ہے جو تقریباً دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان کی تقریباً بارہ ہزار قسمیں دنیا میں موجود ہیں۔ اس ننھی سی جان میں انسان کے سیکھنے کی کافی کچھ چیزیں موجودہیں۔چند خصوصیات درج ذیل ہیں:
کئی کیڑے خود کو شکار سے محفوظ بنانے کے لئے طرح طرح کے حیلے اختیار کرتے ہیں۔ اسی طرح سے بیگ ورم قدرت کی ایک ایسی تخلیق ہے جو لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں سے اپنے لیے گھر بناتا ہے۔ بیگ ورم کو قدرتی انجینئر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جو پتوں،
ایک رات کسی جنگل میں بڑی تیز ہوا چل رہی تھی۔ ایک چھوٹی سی فاختہ اس بات سے پریشان سی تھی کہ کہیں اس کا گھونسلہ ٹوٹ نہ جائے۔ اب صبح ہوئی تو بارش ہونے لگی۔ فاختہ کے بچے بھوکے بھی تھے اور اسے اْن کے لیے کھانا لینے جانا تھا۔پھر اس نے
بلوچستان کا ضلع خضدار اپنی رنگا رنگ اور منفرد ثقافت کی وجہ سے ایک خاص رعنائی اور کشش رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ سادہ اور مہمان نواز ہیں۔ ان لوگوں کی مقامی زبان براہوی ہے۔ ویسیتو پورا بلوچستان بے شمار حیرت انگیز اور خوبصورت مقامات
ماں باپ کا اولاد کے ساتھ ایک اٹوٹ رشتہ ہوتا ہے جو زندگی بھر یکساں رہتا ہے، چاہے وقت اور حالات بدلتے رہیں اس رشتے سے وابستہ محبت، شفقت اور جذبات کبھی نہیں بدلتے۔
جولائی سے اکتوبر تک ایک بڑا سفید خوشبودار پھول صرف ایک رات کے لیے کھِلتا ہے اور پھر صبح تک مرجھا جاتا ہے۔ یہ ڈریگن پھول ہوتا ہے جس پر ڈریگن پھل لگتا ہے۔ نام کا ڈریگن اور چمڑے جیسی کھردری جلدانسان کو اسے کھانے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
بیٹی خوشبو دارہوا کا جھونکا،نرم ونازک کلی،پھولوں کی مہک، تپتی زمین پر بارش کے قطروں کی مانند، دل کے زخم مٹانے کو آنگن میں اتری شبنم کی بوندوں کی طرح، رنگ برنگی تتلیوں کی طرح،چڑیوں کی طرح چہکتی، ان کہی صداؤں جیسی،نیز بیٹیاں تو ہر
”مدرز ڈے“یا ”ماؤں کا عالمی دِن“منانا ہر ثقاقت، فرقہ، مذہب، رنگ و نسل کے لوگوں میں عام ہے۔ یہ دِن ایسا دِن ہے جسے دُنیا کی تمام قومیں مناتی ہیں۔ چونکہ ماں ایک ایسی شخصیت ہے،جسے بچے سے لیکر بوڑھے تک سلامِ عقیدت اور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ڈریگن ٹری میں سے خون کی رنگت جیسا سرخ محلول نکلتا ہے جس کی وجہ سے اسے ڈریگن بلد ٹری کہا جاتا ہے۔یمن کا سقطری جزیرہ جو اپنے صدیوں پرانے چھتری کی شکل کے ڈریگن درختوں کی وجہ سے مشہور ہے۔یہاں سے350 کلو میٹر کے فاصلے پر بحیرہ عرب اور