انگلینڈ میں نارتھ ہمبرلینڈ میں ایلنوک کے مقام پر یہ ’پوائزن گارڈن 2005 میں بنا تھا۔ یہاں 100 سے زیادہ زہریلے اور نشہ آور پودے موجود ہیں۔سیاحوں کو اس باغ میں داخلے سے پہلے
پرانے زمانے میں زندگی بڑی سادہ سی تھی۔ جہاں دل کیا، چند لوگ بیٹھ کر خوش گپیوں میں مشغول ہو جاتے یا سڑک پر ہی لڈو، تاش اور دوسرے اسی قسم کے کھیلوں کی منڈلی سجا لیتے۔کچھ تماشائی بن جاتے اور کھلاڑیوں کو مسلسل اپنے مشوروں سے فیض یاب کرتے رہتے تھے۔
سندھ میں 2010 کے سیلاب کی آمد کے بعد توڑی بند نے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی مگر اس سے پہلے یہاں کی وجہ شہرت توڑی مانیٹرنگ بنگلہ تھا، جو برطانوی دورِ حکومت کے دوران 1911 میں تعمیر کیا گیا۔ایریگیشن حکام کے دفاتر اور رہائش پر
آثار قدیمہ کی وجہ سے سندھ دنیا کے لیے باعث کشش بنا ہوا ہے۔ رنی کوٹ بھی سندھ ہی میں واقع ہے۔یہ ایک پراسرار قلعہ سمجھا جاتا ہے، جس کی تعمیر اور کاریگری سے کون واقف نہیں ہے۔
دنیا کی سب سے قدیم جھیل منچھر جھیل کراچی سے قریباً 280 کلومیٹر (175میل) کے فاصلے پر ضلع دادو کے تعلقہ جوھی کھیرتھر پہاڑ کے دامن میں واقع ہے اوردریائے سندھ کے مغرب میں واقع ضلع دادو، سندھ میں بہتی ہے۔یہ پاکستان میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔
سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے تیما میں ’ھداج‘ نامی کنواں قدیم زمانے سے جزیرہ نمائے عرب کا مشہور ترین قدرتی کنواں مانا جاتا ہے۔ یہ کنواں زمانے کی تبدیلیوں کا مقابلہ کرتا رہا اور آج کل بھی تیما شہر آنے والے اس کنویں کا دیدار کیے بنا نہیں جاتے۔