انسان دوست بے زبان مخلوقات معدومی کا شکار
ایکو سسٹم ایک قدرتی ماحولیاتی نظامِ حیاتیات اور ماحول کے درمیان تعامل کا نتیجہ ہے۔ایکو سسٹم کا مطلب ہے کہ ایسا نظام جس کے تحت جانوروں، پودوں اور بیکٹریا سمیت تمام جانداروں کی زندگیوں کا ایک دوسرے پر انحصار ہوتا ہے۔قدرتی ماحولیاتی نظام کی تعریف یہ ہے کہ فطرت میں پایا جانے والا ایک ماحولیاتی نظام جہاں حیاتیات آزادانہ طور پر اس ماحول کے دوسرے اجزاء کے ساتھ تعامل کرتے ہیں۔قدرتی ماحولیاتی نظام میں کیڑے مکوڑوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔یہ کیڑے مکوڑے خوراک کی پیداوار اور ایکو سسٹم کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کیڑے مکوڑے حیاتیاتی ڈھانچوں کو توڑتے ہیں جس سے ان کے گلنے سڑنے اور تحلیل ہونے کے عمل میں تیزی آتی ہے۔ اس طرح مٹی کو تازگی ملتی ہے۔ذرا سوچیے اگر ہمارے پاس فضلے کے خاتمے کے لیے کیڑے مکوڑے نہ ہوں، تو ماحول کتنا ناخوشگوار ہو گا۔ حشرات الارض کے بغیر ہم فضلے اور مرے ہوئے جانوروں کے تالاب میں تیریں گے اور بے بسی سے اپنی موت کا انتظار کریں گے۔کیڑے مکوڑے پرندوں، چمگادڑوں اور دودھ پلانے والے چھوٹے جانوروں کو بھی خوراک مہیا کرتے ہیں۔
دنیا میں تقریباً 60 فیصد جانوروں کی زندگیوں کا دارومدار کیڑے مکوڑوں پر ہے اس لیے پرندوں، چمگادڑوں، مینڈکوں اور تازہ پانی کی مچھلیوں کی متعدد اقسام غائب ہو رہی ہیں۔دوسرے جانداروں کے لیے خوراک کا ایک قیمتی ذریعہ اور ایکو سسٹم کے لیے فائدہ مند ہونے کے علاوہ کیڑے مکوڑے ایک اور اہم کام بھی انجام دیتے ہیں جو غذا پیدا کرنے میں بہت اہم ہے۔یعنی پولینیشن ،پولینیشن وہ عمل ہے جس میں کیڑے مکوڑوں کے ذریعے پودوں کے بیج ایک پھول سے دوسرے پھول تک پہنچتے ہیں اور نئے پھول وجود میں آتے ہیں۔لیکن اِس سب کے باوجود ہم کیڑے مکوڑوں کی اہمیت سے پوری طرح واقف نہیں ہیں۔
جنگلی پھولوں کی افزائش اور تتلیاں
کئی ممالک میں شہد کی جنگلی مکھیوں سمیت کئی اقسام کے کیڑوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔کیڑے مکوڑوں کی کئی مشہور اقسام جیسے مونارک تتلیوں کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے۔ یہ تتلیاں جنگلی پھولوں کی افزائش کے لیے ضروری ہیں۔لیکن ہم اِس مسئلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں اور خطرہ یہ ہے کہ کہیں زیادہ دیر نہ ہو جائے۔ امریکہ، روس، چین، انڈیا، یورپی یونین، ترکی، برازیل، آسٹریلیا، جاپان، کینیڈا، ایران، انڈونیشیا، سعودی عرب جیسے بڑے اور طاقتور ممالک کچھ کریں یا نہ کریں ہمیں اپنے ملک کو ایک سر سبز، ماحول دوست، فضائی آلودگی سے پاک بنانے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیئے۔
ایک تحقیق کے مطابق کیڑے مکوڑے انسانوں کو پولینیشن جیسی مفت سروس فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے انسانوں کو 450 ارب ڈالرز کا فائدہ ہوتا ہے۔ کیڑے مکوڑوں کی دنیا اتنی بڑی ہے کہ فی الحال ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ امریکہ کے سمتھسونیئن انسٹیٹیوٹ کے مطابق دنیا بھر کے کیڑے مکوڑوں کا مجموعی وزن انسانوں کے مجموعی وزن سے 17 گنا زیادہ ہے۔ لیکن اس وقت افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ یہ سب انسان دوست بے زبان مخلوقات معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ کیونکہ یہ جن علاقوں میں رہتے ہیں وہاں بڑے پیمانے پر کاشتکاری کو اِن کی تعداد میں کمی کی ایک بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔اِس کے علاوہ کیڑے مار ادویات کا بے دریغ استعمال اور بڑھتا ہوا عالمی درج حرارت جیسی وجوہات بھی کیڑے مکوڑوں کی تعداد میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔ تیزی سے درختوں کا کاٹا جانا بھی ایک اہم وجہ ہے۔ہم ایکو سسٹم کو بچانے کے لیے اگر کچھ اقدامات کر لیں تو شاید بہتری ہو سکتی ہے ایسے علاقے بحال کیے جائیں جہاں دور دور تک درخت، پودے اور پھول ہوں، بازاروں سے خطرناک قسم کی کیڑے مار ادویات ختم کر دی جائیں اور کاربن میں کمی کرنے والی پالسیوں پر عمل درآمد جیسے اقدامات سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ انفرادی طور پر اگر لوگ آرگینک خوراک کی طرف مائل ہو جائیں تو اِس سے بھی کیڑے مکوڑوں کی قسمت بدلنے میں مدد ملے گی۔اِس طرح کاشتکاروں کو اپنے کھیتوں میں کیڑے مار ادویات کم استعمال کرنے کی ترغیب ملے گی اور ماحول میں ان زہریلی ادویات کا اثر کم ہو جائے گا۔
Daily Program
