ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بوڑھی عورت کے پاس دو بڑے گھڑے تھے۔ ایک گھڑے میں شگاف تھا جبکہ دوسرا بالکل ٹھیک تھا۔وہ عورت طویل پیدل سفر کرکے ندی سے گھر پانی لے جاتی تھی۔ صحیح گھڑے میں پانی پورا رہتا تھا جبکہ سوراخ والا برتن صرف آدھا رہ جاتا۔پورے دومہینہ تک یہی سلسلہ چلتا رہا۔عورت گھر میں صرف ڈیڑھ برتن پانی لاتی ہے، یقیناً صحیح برتن کو اپنے کارناموں پر فخر تھا۔ لیکن بیچارہ ٹوٹا ہوا برتن اپنی خامی پر شرمندہ تھا، دْکھی بھی تھا کہ جو کچھ اس میں ڈالا جاتاہے، اْس کا آدھا ہی وہ اپنے اندر رکھ سکتا ہے۔اسی پریشانی میں سوچوبچار کے بعد اس نے ایک دن بوڑھی عورت سے ندی کے کنارے بات کی اور بولامیں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں، کیونکہ میرے اس سوراخ کی وجہ سے میں آپ کے گھر تک پوراپانی نہیں لے جا تا۔