اگر ہم خواتین کا احترام نہیں کریں گے توہمارا معاشرہ ترقی نہیں کرے گا۔پوپ فرانسس
پوپ فرانسس نے اپریل 2024 کے مہینہ کے دْعائیہ ارادے کو خواتین کے نام منسوب کر دیا اور سب کو دعوت دی کہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کے کردار کے لیے دْعا کریں۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ ہر ثقافت میں خواتین کی عزت اور قدر کو تسلیم کیا جائے اور امتیازی سلوک کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے بتایاکہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ مرداور عورت دونوں کو ایک ہی وقار حاصل ہے۔ لیکن ایساعملی طور پر نہیں ہوتاہے۔پوپ فرانسس نے ٹھوس مثالیں پیش کیں اور ”امتیازی قوانین“کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آج بھی بہت سی خواتین کیلئے لازمی ڈریس کوڈ ہے۔تعلیم حاصل کرنے کی راہ میں روکاوٹیں ہیں۔ملازمت کے مواقع کم ملتے ہیں حتیٰ کہ اپنی جھوٹی انا کی خاطر اْن کے مستقبل کی راہیں تاریک کردی جاتیں ہیں۔ اور بہت سے ممالک میں اب بھی خواتین کے جسمانی اعضا کو مسخ کرنے کا رواج ہے جوکہ انتہائی غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ حکومتوں کو اس امتیازی سلوک کو ختم کرنے اور خواتین کے انسانی حقوق کی ضمانت دینے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اگرچہ کچھ ممالک میں، خواتین کو تعلیم اور روزگار تک رسائی حاصل ہے اور وہ کاروبار اور تنظیموں میں قائدانہ عہدوں پر فائز ہیں، لیکن آج بھی زیادہ تر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ایسے مواقع کم ملتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی خواتین کے مطابق یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2030 تک 8فیصد خواتین اور لڑکیاں انتہائی غربت میں رہیں گی، اور 25فیصد خواتین کے پاس پیٹ بھر کر کھانا نہیں ہوگا۔
پوپ فرانسس کے ورلڈ وائیڈ پریئر نیٹ ورک کے بین الاقوامی ڈائریکٹر فادر فریڈرک ایس جے نے اس مہینے کے دْعائیہ ارادے کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہی، یسوع نے اپنے شاگردوں کے طور پر خواتین کا خیرمقدم کیا۔جو اْس وقت کے معاشرے میں ایک نیا پن تھا۔جیسا کہ انجیل مقدس بھی گواہی دیتی ہے کہ یسوع مسیح کی ماں مقدسہ مریم،رسولوں اور ابتدائی کلیسیا میں ایک ممتاز مقام رکھتی تھیں۔ یہاں تک کہ یسوع نے اپنے جی اُٹھنے کا اعلان کرنے کا مشن ایک عورت مریم مگدلینی کو سونپا تھا۔
اپنے پیغام کے اختتام میں پوپ فرانسس نے دْنیا سے اپیل کی کہ تمام خواتین کا احترام کریں۔ بدقسمتی سے جن کے ساتھ”چھٹکارا پانے کے لیے کسی چیز جیسا“سلوک کیا جاتا ہے، اور جو اکثر دنیا کے بہت سے حصوں میں، یہاں تک کہ زیادہ ترقی یافتہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے ممالک میں بھی تشدد اور بدسلوکی کا شکار ہوتی ہیں۔ لیکن یاد رکھیں اگر ہم خواتین کا احترام نہیں کریں گے توہمارا معاشرہ ترقی نہیں کرے گا۔