باورچی اور درزی
ایک باورچی اپنے محلے میں ایک درزی کی دْکان پر سوٹ سلائی کروانے گیا۔ دونوں ملِ کر گپ شپ کرنے لگے۔پھر درزی ساتھ ساتھ پیمائش بھی کرنے لگا۔گفتگو کا سلسلہ بڑھتا رہا تودرزی نے باروچی سے پوچھازندگی میں آگے کیا کرنے کا ارادہ ہے؟ باورچی نے جواب دیا:
ابھی تومیں ایک مقامی باورچی ہوں لیکن میراخواب ہے کہ میں ایک عالمی مشہور ہوٹل میں بڑاشیف بنوں۔ میں دنیا کا سفر کرنا چاہتا ہوں۔ دنیا بھر سے مختلف قسم کے پکوان، مختلف ترکیبیں اور ٹپس سیکھنا چاہتا ہوں۔ میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ میرا کھانا اور میں پوری دنیا میں مشہور ہوں۔
درزی نے گرمجوشی سے مسکرا کر کہا:یہ واقعی حیرت انگیز ہے۔
باورچی ایک لمحے کے لیے رْکااور پھر درزی سے پوچھا:
اب تم بھی مجھے بتاؤ کہ زندگی میں تمہارے خواب کیا ہیں؟
درزی نے گہری سانس لی اور بولا:
میں زندگی میں خواب نہیں دیکھتا۔باورچی کو یہ بات اتنی مزاحیہ لگی کہ وہ اپنی ہنسی نہ روک سکا۔
شیف نے اْس سے طنزیہ لہجے میں کہا۔
اس بات سے آپ کا کیامطلب ہے؟ یعنی آپ کامیابی کے خواب نہیں دیکھتے؟ یہ مضحکہ خیز ہے اور کوئی معنی نہیں رکھتا!آپ مستقبل کے خواب نہ دیکھ کر اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں!
اگر یہی سوچ رہی تو آپ ہمیشہ کے لیے صرف ایک درزی ہی رہیں گے۔کم از کم کوئی بڑا مقصد تو رکھیں۔کیا سمجھے غریب درزی صاحب!
درزی نے ہلکاسامسکرایا لیکن کوئی جواب نہ دیا۔ باورچی اپنی بات ختم کر کے واپس چلا گیا۔
پھر کچھ وقت گزرا اور ایک دن شیف اپنے گھر میں تھا جب اْس نے اخبار میں ایک چونکا دینے والی اور کافی ناقابل یقین خبر پڑھی۔ یہ درزی کے بارے میں تھی جو اْس ملک کی سب سے مہنگی حویلی خرید رہا تھا۔
باورچی اتنا حیران ہوا کہ بس تیزی سے درزی کی دْکان پر چلا گیا۔ وہاں پہنچتے ہی اْس نے بے صبری سے پوچھا:
تم نے تومجھے بتایا تھا کہ تم کامیابی کے خواب نہیں دیکھتے۔ پھرتم نے اتنی مہنگی حویلی کیسے خریدی؟
درزی نے مسکرا کر کہا:
زندگی میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں کچھ لوگ صرف کامیابی کے خواب دیکھتے ہیں جب کہ کچھ لوگ کامیابی کے لیے کام کرتے ہیں۔ میں نے بھی کامیابی کا خواب نہیں دیکھا تھا بلکہ کامیابی کے لیے کام کیا تھا۔ ویسے شاید آپ کو یہ جان کر اچھا لگے کہ میں نے اپنی خود کی کمپنی بنانے کی شروعات بھی کر دی ہے جو ملک کی سب سے امیر کمپنی ہوگی۔
دوستو!اگر آپ بھی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو کامیابی کے خواب دیکھنا ضروری ہے لیکن چیلنج اْس کامیابی کے لیے کام کرنا ہے۔ اور جو لوگ اِس چیلنج کو قبول کرتے،مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے،محنت اور لگن سے کام کرتے ہیں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔