ہماراڈر
ہم کسی چیلنج سے نہیں ہارتے بلکہ ہمیں ہمارا ڈر شکست دیتا ہے۔
فطرت کا فیصلہ ہے کہ بڑے بڑے زہریلے سانپ اور نیولے اکثر ایک ہی علاقے میں رہتے ہیں۔سانپ نیولے کے بچے کھاتا ہے جبکہ نیولا اپنے بچوں کی حفاظت کیلئے پھر سانپ کھا جاتا ہے۔لوگ سمجھتے ہیں نیولے پر سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا،بیشک نیولے کے نیورو سسٹم میں ایسے ریسپٹرز ہوتے ہیں جن کی وجہ سے زہر اس پر کم اور جلدی اثر نہیں کرتا لیکن یہ زہر سے مکمل محفوظ نہیں ہوتے۔لیکن نیولا سانپ سے لڑنا سیکھ چکا ہے۔اسے سانپ کی طاقت کا دائرہ سمجھ آگیا ہے۔سانپ نیولے پر پوری قوت سے حملہ کرتے ہوئے اْسے کاٹ لیتا یا پھر اْس سے لپٹ کر اتنا دْبا دیتا ہے کہ نیولے کا دم ہی گھٹ جائے۔ نیولا سانپ کے ان دونوں ہتھیاروں سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔وہ سانپ کو غصہ دلاتا اوراپنی چھوٹی چھوٹی ٹانگوں کا استعمال کر کے اس کے وار سے خود کو بچاتا ہے۔سانپ کا سٹیمنا کم ہوتا ہے اس لئے نیولا اْسے تھکا دیتا ہے۔تھکنے کی وجہ سے سانپ کے وار میں اب وہ تیزی نہیں رہتی۔عین اْسی وقت نیولے کو وہ موقع مل جاتا ہے جہاں وہ اْسکا سر اپنے منہ میں تیز دانتوں کے درمیان پکڑ سکے۔بس ایک بار یہ سر نیولے کے منہ میں آگیا تونیولا یہ جنگ جیت جاتا ہے۔ ایک چھوٹا سا نیولا ایک لمبے زہریلے موٹے سانپ سے یہ جنگ اس لئے جیت جاتا ہے کیونکہ نیولا سانپ سے ڈرتا نہیں ہے۔
اگر ہم انسانوں کی بات کریں تو اْن کے ڈر اورخوف بہت عجیب ہیں۔مثال کے طور پر ہمیں شیر اور سانپ سے تو ڈر لگتا ہے مچھر سے نہیں،جبکہ شیر سالانہ تقریباً ڈھائی سو لوگ مارتے ہیں۔سانپ ایک لاکھ جبکہ مچھروں سے ہوئی اموات لاکھوں میں ہوتی ہیں لیکن ہم مچھر سے نہیں ڈرتے جبکہ سانپ کی پھنکار اور شیر کی دھاڑ سنتے ہی کانپنے لگتے ہیں۔
ہمارے یہی غیر منطقی خوف زندگی کے دوسرے چیلنجز پر بھی ہوتے ہیں۔ہم کسی چیلنج سے نہیں ہارتے بلکہ ہمیں ہمارا ڈر شکست دیتا ہے۔
اورکامیاب پھر وہی لوگ ہوتے ہیں جو نیولے کی طرح بہادر، تیز طرار، موقع شناس اور ہمت والے ہوتے ہیں۔یہ خوف کے سامنے کھڑے ہو تے اور زندگی کے چیلنجز کے سامنے قہقہہ لگانا سیکھ جاتے ہیں نیز موقع ملتے ہی اسے دبوچ لینے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔اس لئے ڈرنا چھوڑیئے اور بہادر بن کر ہر مشکل کا سامنا کیجئے۔
Daily Program
