مقدسہ روز آ ف لیما (عفت و پاکدامنی کا نایاب پھول)

مقدسہ روز آ ف لیما (عفت و پاکدامنی کا نایاب پھول)
تعارف:
عالمگیر کلیسیا دنیا بھر کے ساتھ ملکر بڑی خوشی اور شادمانی سے مقدسہ روز آف لیما کی عید مناتی ہے۔ آپ کڑھائی کرنے والوں، باغبانوں، پھول فروشوں،عفت و پاکدامنی رکھنے والے اشخاص کی مربیہ کہا جاتا ہے۔ آپ کو خاندانی مسائل کا شکار گھرانوں، امریکہ، پیرو، ہندوستان اور فلپائن کی سر پرست بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کلیسیا میں اپنی منفرد عمر اور کاموں کے لحاظ سے نئی دُنیا کا وہ واحد پھول ہیں جس کی مہک ہر گوشے اور گلشن میں مہکتی رہتی ہے اور جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ 
روز آف لیما پھولوں میں ”نایاب پھول“ 
مقدسہ روز آف لیما 20 اگست 1586 میں ”لیما“کے شہر میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد ماجد کا نام گیسپر فلورس اور والدہ ماجدہ کا نام ماریہ دی اولیوا تھا۔ آپ کا گھریلو نام ”ایزبل فلورس دی اولیوا“ تھا۔ آپ 11بہن بھائیوں میں سے 7 ویں نمبر پر تھی۔ آپ کی پرورش ایک غریب خاندان میں ہوئی۔ آپ بچپن ہی سی اتنی خوبصورت تھی کہ آپ کو آپ کی ماں ”روز“ کے نام سے پکارتی تھی۔لیکن روز نام کی اصل مہر اُس دن ثبت ہوئی جب آپ ایک دفعہ دُعا میں مشغول تھی کہ آپ کا چہرہ مبارک پھول کی مانند ہوگیا۔ جب گھر کی نوکرانی نے یہ دیکھا تو آپ کے والدین کو اِس بات سے کی گواہی دی۔ اور پھر اِس دن سے آپ کا نام ”روز“  ہی رکھ دیا گیا۔ آپ کو پھولوں میں سے ”نایاب پھول“ بھی کہا جاتاہے۔روز آف لیما اِس سچائی کی شہادت ہے کہ مقدسین خُدا کے پسندیدہ اور اُس کی حکمت کے دوست ہیں۔ کیونکہ وہ چھوٹی مگر خُدا ئے عظمت اور حکمت میں بلند مقام رکھتی تھی۔ اِسی لئے آپ کو نئی دُنیا کا چھوٹا پھول بھی کہا جاتا ہے۔ آپ گھر کے باغیچے میں پھول لگاتی اور ساتھ ساتھ دُعا میں مشغول بھی رہتی۔ آپ اپنی زندگی خُدا کے لئے وقف کرنا چاہتی تھیں لیکن والدین چا ہتے تھے کہ آپ شادی شدہ زندگی بسر کر کے گھر والوں کی مالی مدد سے کفالت کریں۔آپ بچہ یسوع سے بے حد پیار کرتی تھیں اور یہی وجہ تھی کہ آپ ہمیشہ بچہ یسوع کی تصور یا مسجمہ اپنے ساتھ رکھتی تھی۔ 
دومینکن جماعت میں شمولیت:
 آپ نے 16سال کی عمر میں مصمم ارادہ کر لیا کہ آپ اپنا آپ خُدا کو دے چکی ہیں۔اِس دوران بے شک آپ کے والدین نے راہبہ زندگی میں جانے سے آپ کی سخت مخالفت کی۔لیکن آپ میں عشق ِ ا لہٰی کی آگ بچپن ہی سے سلگتی تھی۔۔تاہم ماں باپ کی اجازت نہ ملنے پر دُعا اور مراقبہ میں اضافہ کر دیا۔ آپ نے اپنے اعمال اور ایمان سے اپنے والدین کو خاصہ مثاثر کیا۔ لہٰذا زمانہ سازی کو چھوڑنے کی خواہش اور کوشش اور درینہ خواہش بالآخر ایک دن پوری ہوگئی اور آپ 1602کو 16 سال کی عمر دومینکن جماعت کے 3rd Order میں شامل ہوگئی۔ اور یوں اپنی راہبانہ زندگی کا آغاز دومنیکن کے ساتھ کیا۔ 
دائمی عہد بند ی اور بیماروں اور غریبوں کی حامی:
آپ نے 20 سال کی عمر میں دائمی عہد بندی کی اور اپنی پوری زندگی یسوع کے نام پر بیماروں، غریبوں اور مسکینوں کے لئے وقف کردی۔ آپ نے اپنے بھائی کی مدد سے اپنی جھو نپڑی میں بے گھر بچوں اور بزرگ لوگوں کے لئے گھروں کا قیام کیا۔ آپ نے راہبانہ زندگی میں رہتے ہوئے بیماروں کے لئے ایک میڈیکل کلینک کا اجرا ء بھی کیاتاکہ بیماروں کا علاج معالجہ ہو سکے۔ آپ نے اِس کا م کے لئے قدرتی جڑی بوٹیوں سے خصوصاً ادویات بنانا بھی سیکھی۔ آپ نے یہ خدمت سخت روزہ اور ریاضت کے ساتھ کی۔ آپ زیادہ تر بھوکی رہتی لیکن جب کبھی بھی کھانا کھاتی تو بنیادی کھانے پینے کی اشیاء سے ہی گذر بسر کرلیتی۔آپ بالخصوص کوشت کھانے سے اجتناب برتتی تھیں۔ آپ اپنا وقت اور طاقت چیرٹی پر صرف کرتی تاکہ پروئی میں مقیم نہایت پسماندہ اور خانہ بدوش آسانی کی زندگیاں گزار سکیں۔ آپ آج بھی اپنی منفرد خدمت اور عادات کی بدولت پروئی میں خاصی مقبول چشم چراغ ہستی تصور کی جاتی ہیں۔ 

صنف ِ دُعا اورروحانیت کا پیکر:
آپ ایک دُعاگو شخصیت کی مالکہ تھی۔ آ پ دُعا کو اپنا اوڑھنا اوربچھونا سمجھتی تھی اور متواتر گھنٹوں دُعا میں مشغول رہتی۔ آپ نے اپنی دُعائیہ زندگی کے لئے خُداوند یسوع کے الفاظ کو بنیادی نقطہ بنایا کہ ”لیکن جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر اور اپنے باپ سے پوشیدگی میں دُعا کر اور تیرا بات جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا“  (متی 6:6)۔ ایک دومینکن راہب لوئیس کے مطابق  ”روز آف لیما انفرادی، جماعتی، اور خاندانی دُعا کی بے شوقین تھی۔ وہ مقدسہ مریم سے اور خُدا یسوع سے گہری عقیدت اور لگاؤ رکھتی تھی۔ وہ اکثر روزری پڑھتی، مقدس گھنٹہ کی عبادت کرتی، پاک ماس کی اقدس قربانی میں باقاعدگی سے حاضر ہوتی، روزہ رکھتی، اور اکثر ساری ساری رات دُعا اور خُدا کی قربت میں گزار دیتی۔ اگر کبھی وقت مل جاتا تو صرف دو گھنٹے ہی آرام کرتیں“۔آپ کو روحانیت کا پیکر کہا جاتا ہے۔ کیونکہ آپ ہمیشہ خود انکاری کرتی اور خُدا سے زیادہ آزمائشوں کی درخواست کرتی۔ البان بٹلر فرماتے ہیں کہ ”وہ اکثر دُعا میں کہتی کہ اَے خُدا میرے دکھوں میں اضافہ کرتاکہ اِن دکھوں کے ذریعے میرے دل میں تیرے الٰہی پیار کا مجھ میں اور اضافہ ہو“۔ آپ فرماتی ہیں کہ ”یسوع مسیح کی صلیب کے علاوہ کوئی اور دوسری سیڑھی نہیں جو آسمان کی طر ف جاتی ہے۔یہ فقط یسوع مسیح کی صلیب ہے جو ہمیں خُدا تک پہنچاتی ہے“۔ ایک دفعہ جب آپ دُعا کر رہی تھی تو شیطان نے آپ پر سات مختلف حملے کیے تاکہ وہ آپ کو آزمائے اور آپ کو آپکی پہلی محبت یعنی خُداوند یسوع سے دور کرے۔ لیکن جواب میں آپ بہادری اور مضبوطی سے وفادار رہیں۔ جب یہ سارا منظر ختم ہوا تو آپ نے خُدا سے کہا کہ ”اے خُدا وند اگر تو یہاں ہوتا تو میں شیطان سے آزمائی نہ جاتی“۔ یسوع نے جواب دیا  ”روز“  اگر میں وہاں نہ ہو تا تو کیا تُو شیطان پر غالب آ سکتی تھی؟۔ اِس پر وہ یسوع سے بل گیر ہوگئی۔ 
پاکیزہ اور پاکدامن دوشیزہ:
عفت اِنسا نی زندگی کا بیش بہا جوہر ہے۔جوانسان کو شہوت پر غالب آکر عفت جیسی صفت سے متصف کرتا ہے۔عفت و عصمت یوں تو ہر انسان پر لازم ہے لیکن ہمارے سماج میں یہ امر عورت کے لئے نہایت ضروری اور موضوع سمجھا جاتا ہے۔ معاشر تی پہلو ایک جانب لیکن پاک دامن رہنا ہرشخص کی روحانیت کا حصہ اور خاصہ ہے۔آپ کی پاکیزہ اور پاکدامنی دوسروں کے لئے مثالی تھی اِسی لئے آپ کو پاکیزگی اور پاکدامنی کا مستند ستون کہا جاتا ہے۔ عورتوں میں مقدسہ مریم کے بعد روزہ کی لیما کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ پاک دامن کہلائی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ کی لیما کاتھولک کلیسیا میں اپنی پاکدامنی اور پاکیزہ زندگی سے جانی اور پہچانی جاتی ہیں۔ آپ نے اپنے اعتکاف سننے والے آرچ بشپ توریبُس جو بذاتِ خود بعد میں مقدس ٹھہرا کے ہاتھوں پانچ سال کی عمر میں پاکدامنی کا عہد کیا۔ آپ نے اپنی زندگی کویسوع کے لئے پاک،مقدس اور متبرک رکھا تاکہ یسوع اِس ہیکل میں قیام کر سکے۔ اِس عمل کے غرض سے آپ دُعا،مراقبہ، روزہ،ریاضت اور گوشہ نشینی کی مشق کرتیں۔جو آپ کی زندگی کو پاکیزگی کی طرف مائل کرتیں۔ 
محنتی، جفاکش اور کائنات سے پیار کرنے والی مومنہ:
مقدسہ روز آف لیما ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ آپ کی روح اور آنکھوں میں حُسن خداوندی تھی۔ آپ کائنات کی خوبصورتی میں خُدا کے ہونے کا انوکھا ایمان رکھتی تھی۔ آپ اکثردن میں اپنے گھر کے باغیچے میں گلاب کے پھولوں کی کاشت کرتی تھی اور پروئی کے قصبہ میں پھول بیچنے نکل جاتی جس سے آپ اپنے خاندان کے مالی مسائل میں مدد کرتی تھیں اور اِنہی پھولوں کی فروخت سے آپ غریبوں کی مدد بھی کرتی۔ اورجب دن کا سورج غروب ہوتا تو رات آرام کے بجائے سلائی کڑاہی اور کشیدہ کاری کا کام شروع کر دیتی۔ خُدا نے آپ کوچھوٹی سی عمر میں بڑے ہُنر اور بہت ساری خدادا صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔
خوبصورتی،حلیمی اور سادگی کا کاشیانہ:
مقدسہ روز آف لیما نے جب جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو لوگوں کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔کیونکہ وہ نہ صرف صورت بلکہ سیرت کا بھی کاشیانہ تھی۔ لوگ اکثر اُس کی خوبصورتی کی باتیں کرتے تھے۔ لیکن آپ نے مناسب سمجھا کہ میں اپنے بالوں کو کاٹ دوں تاکہ میرا خوبصورت چہرہ بدصورتی میں بدل جائے لوگوں کا رحجان میری جانب نہ رہے۔ لیکن بال کاٹنے سے ظاہری خوبصورتی تو ختم کر دی لیکن اندرونی خوبصورتی کاموں کی وجہ سے سر چڑھ کر بولتی رہی۔ اور لوگ روز کی حلیمی سادگی اور عملی زندگی کے دیوانے ہوگے۔ آپ اپنے سر پر نوکدار میخوں والا تاج پہنتی تھی جو آپ کے سر کو لہولہان کر دیتا۔ ایک دن آپ کے سر میں اِسی تاج کی ایک میخ سر کے اندر اِس قدر گھس گئی کہ اُسکا سر سے نکلنا بہت مشکل ہوگیا۔ آپ یسوع کے دکھوں کو محسوس کرنے کے لئے اکثر اپنے  Habet کی Veil  پر کانٹوں کا تاج رکھتی۔آپ جدھر بھی بشارتی یا رسالتی کاموں کے لئے جاتی کانٹوں کا یہ تاج دومینکن لبادے میں آپ کے سر کی شان رہتا۔ 
پیسوں کا معجزہ:
مقدسہ روز آف لیما کی زندگی میں یوں توبہت سارے معجزات کا فی مقبول ہیں لیکن میں ایک منفرد معجزہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مقدسہ روز نے اپنے والدین کو کافی پریشان دیکھا۔ اُس کا باپ گیسپر اُسے بتانا نہیں چاہتا تھا کہ ماجرہ کیا ہے۔ آخر کار روز کے پوچھنے پر والد نے بتایا کہ اُس نے گھر کی ضروریات سے زیادہ خرچ کر دیا ہے۔ اور جن کو پیسے دینے ہیں وہ ابھی تنگ کر رہے ہیں۔ توروز نے کہا کہ آپ پریشا ن نہ ہوں وہ فوراً گرجا گھر میں گئی اور دُعا میں مشغول ہو گئی۔ وہ جیسے ہی اپنے بھائی کے ساتھ دُعا کرکے گرجا گھر سے نکل رہی تھی تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور کہا کہ میرے پاس کچھ پیسے ہیں آپ لے لو۔اپنے باپ کو دے دینا تاکہ اُس کی ضرورت پوری ہو سکے۔ جب وہ گھر پہنچی تو اُس کے والدین نے کہا روز آپ خُدا کی طرف سے ہماری خاص نعمت ہو۔خُدا کا فضل آپ پر یونہی کثرت سے کام کرے۔  
صلیب اور رنگوں کی رویا:
مقدسہ روزہ کی زندگی میں بہت ساری رویا تھیں۔ جن میں سے آخر ی رویا کا ذکر ہم سنتے ہیں۔ مقدسہ روزہ نے دیکھا کہ وہ جلتی روشنائیوں کے دائرے میں کھڑی ہیں اور وہ جانتی ہے کہ یہ خُدا کے فضل کی روشنی ہے جو مجھے منور کر رہی ہے۔ مقدسہ روز نے دیکھا کہ اِس جلتی روشنی کے ساتھ قوصِ قضح کے سات رنگ بھی نمایاں ہیں۔ اِس کے علاوہ دیگر اور بھی بہت سارے رنگین اور رنگ برنگے رنگوں کا نظارہ دیکھتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ خُداوند یسوع مسیح کی صلیب بہت قیمتی خون میں چھپی ہوئی بھی دیکھتی ہے۔ مقدسہ روز نے کہا کہ یسوع وہ نور ہے جس پر نگاہ کرنے سے تا ریکی دور ہو جاتی ہے اور انسانی دکھ یسوع کی صلیب میں چھپ جاتے ہیں۔  
تحریری بلوغت اور تصانیف:
مقدسہ روز آف لیما نے سکول میں میعاری تعلیم تو حاصل نہ کرسکیں لیکن بنیادی تعلیم و تربیت سے شناسائی ضرورت تھی۔ ایک دفعہ جب اُس کی ماں نے اُسے پڑھنا اور لکھنا سکھا رہی تھی تو اُس کی ماں نے اُسے کچھ لکھنے کو دیا جب روز لکھ کر واپس اپنی ماں کو دکھانے کے لئے آئی تو اُس کی ماں حیران رہ گئی کہ روز نے بہت خوبصورت دُعا ئیں لکھیں۔ ماں سے رہا نہ گیا اور پوچھا کہ آپ نے اتنی خوبصورت دُعائیں کیسے لکھیں۔ تو روز نے جواب دیا کہ ”میں نے بچہ یسوع کو کہا اُس نے مجھے لکھنا سکھایا“۔ اُس نے پڑھنا ضرور سکھا۔آپ کی پسندیدہ کتابیں جو آپ نے لکھی اُن میں ”مقدسہ کیتھرین کی حیاتِ نسوائح“  ”دُعا اور مراقبہ“  اور ”روحانی ہدایات“ عامتہ المومنین اور راہبانہ طبقوں میں خاصی مقبول ہوئیں۔ 
ابدی زندگی میں شمولیت:
زندگی کے آخری ایام میں آپ شدید قسم کے بخار میں مبتلا ہوگی اور آپ کو فالج ہوگیا۔ کیونکہ رات کو دیر تک جاگنے، کھانے کم کھانے کی وجہ سے جسم کمزور ہو گیا تھا۔ تاہم بالآخر آپ 24 اگست 1617 پروئی کے مقام پر زندگی کی 31 بہاریں دیکھنے کے بعد خُداوند میں ابدی زندگی میں شامل ہوگئی۔ جان دیتے وقت آپ نے تین بار کہا یسوع یسوع یسوع میرے ساتھ ہو۔ اور یہ کہہ کر جان دے دی۔ آپ کے رسمِ جنازہ میں شہر کی بڑی اور نامور شخصیات نے شرکت کی۔ بعدازں پوپ کلیمنٹ نے 1668میں آپ کو مبارک ہونے کا درجہ دیا۔ اور پھر تین سالوں بعد ہی آپ کو 1671میں مقدس قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ (Western Hemisphere) کی پہلی شخصیت ہیں جسے رومن کاتھولک کی جانب سے مقدس قرار دیا گیا۔ 
آج آپ کو چار صدیاں گزرجانے کے بعد بھی پاک ماں کلیسیاآپ کی روحانیت پاکیزگی، پاکدامنی کی بدولت یاد کرتی ہے۔ مومنین بالخصوص پاکیزگی اور پاکدامنی کے لئے آپ سے سفارش طلب کرتی ہے۔ خُدامقدسہ روز آف لیما کی سفارشات سے ہمیں پاکیزگی کا پھول بنائے تاکہ ہماری مہک اقوامِ عالم میں گواہی کا مظہر ٹھہرئے۔
حروفِ دعوت:
 عصرِ حاضرہ میں عفت و پاکدامنی کی زندگی گزارنے کے لئے مقدسہ روز آف لیما ہمارے لئے مشعل ِ راہ ہیں۔موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی    نیم برہنگی، بے پردگی اور عریانیت کی وباء نے ہمارے پورے سماج  و کلچرکو فاسد بنا کر رکھ دیا ہے۔ لہٰذا اگر اس مہلک بیماری کا مْعالجہ نہ کیا گیا تو آئندہ ہم، ہمارا پورا معاشرہ،ہمارا گھرا ور ہمارا خاندان بھی اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ جو اشخاص اِس کی لپیٹ میں ہیں اُن کا جسمانی اور روحانی حسن افرسودہ و پژ مردہ ہوتا جارہا ہے۔ بے شک دنیا گناہوں کے سمندر میں غرق ہے،ناپاکی اور فحاشی پھیلی ہوئی ہے، یقینا اس کے بہت سے اسباب ہیں، مگراس کاایک سبب بدنظری اور نظر کی بے احتیاطی بھی ہے۔ ضروری ہے کہ ہم مقدسہ روزہ آف لیما کی زندگی کو نمونہ بناتے ہوئے اپنی زندگیوں کو پاکیزگی کی طرف مائل کریں۔ دُنیا کے لئے خوبصورت پھول بنیں۔ غریبوں، بیماروں۔ بے سہاروں کا سہارا بنیں۔ حلیمی،سادگی اوردُعائیہ زندگی کو اپنا گھر بنائیں۔ بچہ یسوع کو پیار کریں۔ یسوع کے دکھوں اور اُس کی صلیب کی پہچان کریں۔ خُدا ایسا کرنے میں ہماری مدد کرے اور مقدسہ روز آف لیما کے اوصافِ حمیدہ سے نوازے۔  (آمین)