ٹورس کا مقدس مارٹن
موسم سرما اپنے عروج پر تھا۔ وہ شدید سردی میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر جارہا تھا۔ اُس کے تن پر سادہ فوجی لباس جو اس شدید سردی کے قطعاطورپرکافی نہیں تھا۔ موسم اپنی طاقت ظاہر کررہا تھا۔ سردی کی شدت بہت سوں کے لئے مہلک ثابت ہورہی تھی۔ سردی میں وہ ’ایمنس’شہر کے پھاٹک پر پہنچا تو اُس کی نظر ایک غریب پر پڑی جو تن مختصرکپڑے لئے ہوئے کانپ رہا تھا۔ وہ ہر گزرنے والے سے التجا کررہا تھا لیکن کوئی اُس حالت پر رحم کرنے کو تیار نہیں کیونکہ شدید سردی میں ہر ایک جلدی میں نظر آرہا تھا۔ وہ خُدا ترس آدمی تھا وہ کچھ دیر کے وہاں رک گیا کوئی بھی اُس غریب پر ترس کھانے کو تیار نہ تھا۔ میں کیا کروں؟ اُس نے خود سے سوال کیا، کیونکہ اُس کے پاس ایک چادر کے علاوہ کچھ نہیں تھا جو اُس نے خوداوڑھ رکھی تھی جو خود اُس کے لئے بھی نہ کافی تھی اپنے لباس کے باقی حصے وہ لوگوں کی مدد کے لئے پہلے ہی دے چکا تھا۔ پھر اُس نے اپنی تلوار نکالی اور اپنی چادر کو دو برابر حصوں میں تقسیم کردیا ایک اُس نے غریب کو دے دیا اور دوسرے سے اپنا تن ڈھانپ لیا۔ وہاں موجود لوگ اُس پر ہنس پڑے ’میرے پاس تمہیں دینے کو مال و دولت نہیں صرف یہ چادر ہے‘ اس نے غریب سے کہا ور گھوڑا آگے بڑھا دیا رات کو جب وہ گہری نیند میں سورہا تھا تو اس میں یُسوع مسیح کو وہی چوغہ پہنے ہوئے دیکھا جو اُس نے غریب کو دیا تھا۔ خُداوند یُسوع نے اُس سے کہا ’کیا تم اس کو پہنچاتے ہو‘ یہ یُسوع کی اعلان تھا یہ جو تم نے غریب کے ساتھ کیا وہ میرے ساتھ کیا۔ اس کے بعد فورا بپتمسہ حاصل کیا کیونکہ وہ غیر مسیحی تھا اور اپنے آپ کو مکمل طور پر خُدا کی محبت اور اُس کے کاموں کے لئے وقف کردیا۔ آپ نے مزید پانچ برس۔ فوج میں مسیحی اصولوں کے تحت خُدمت کی اور پھر اپنے آبائی وطن ہنگری روانہ ہوگئے۔ درج بالا واقعہ ٹورس کے مقدس مارٹن کا ہے جس نے اُن کی زندگی کو تبدیل کردیا۔
٭ ابتدائی زندگی
آپ ۳۱۷ خ س میں ہنگری کے مقام پانو نیا میں پیدا ہوئے۔ آپ کی پیدائش کے بعد آپ کے والدین اٹلی کے مقام پاویہ منتقل ہوگئے۔ یہاں ہی سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے والدین غیر مسیحی تھے لیکن آپ بچپن ہی سے مسیحیت سے متاثر تھے۔ ۱۰ برس کی عمر میں جب آپ ایک گرجا گھر میں گئے تو آپ نے مسیحی ہونے کے لئے تعلیم حاصل کرنا شروع کردی جب اس کی خبر آپ کے والد کو ہوئی تو انہوں نے آپ نے مسیحی ہونے سے منع کردیا آور آپ کو ۱۵ برس کی عمر میں فوج میں بھرتی ہونے کے لئے بھیج دیا۔ اب آپ کو بہت سی ٓزمائشوں اور مشکلات۔ کا سامنا کرنا
پڑا لیکن مسیحی تعلیم آپ کو سیدھی راہ پر چلتے میں مدد دیتی رہی۔ فوج میں آپ کو مختلف ذمہ داریوں دی جاتی رہیں۔
٭ فوج سے رخصت
بپتمسہ پانے کے دو برس بعد وہ فوج میں خدمت سرانجام دیتا رہا۔ بطور فوجی مارٹن کو ’گال‘ میں جنگ پر جانے کے لئے بلایا گیا مگر جنگ پر جانے منع کردیا اور جب اُس کو جولیس سیزر کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے کہا ’میں مسیح کا سپاہی ہوں اور جنگ کرنا میرے لئے مناسب نہیں ہے۔ بادشاہ غصہ سے بھر گیا اور مارٹن کو ملامت کرتے ہوئے بزدل کہا تو مارٹن نے جواب دیا۔ میں بغیر ہتھیار کے سب سے آگے جنگ میں جانے کے لئے تیارہوں۔ خُداوند یُسوع مسیح کا نام اور صلیب کا نشان میری حفاظت کرے گا۔ بادشاہ نے مارٹن کو قید میں ڈال دیا تاکہ وہ اپنے ان کا الفاظ کا ثبوت دیا کہ خُداوند اُس کی حفاظت کرتا ہے یا نہیں اگلے دن مخالف فوج نے صلح کا پیغام بھیجا۔ ان تمام تر حالات کون مارٹن کی خُداوند سے وفاداری کا محبت کا انکار کرسکتا ہے جس کے باعث جنگ ٹل گئی حالانکہ خُدا تمام تر ہتھیاروں کے درمیان بھی اپنے بندے کی حفاظت کرسکتا تھا تاہم وہ کسی بھی ہلاکت نہیں چاہتا ہے۔
٭ مارٹن کی منادی
جب مارٹن کو قید سے رہائی ملی تو وہ ’پوٹیرز‘ کے مقدس ہلیری کے پاس چلا گیا جو معلم کلیسیا ہیں آپ اپنے شہر کے اُسقف بھی تھے۔ مارٹن نے مقدس ہلیری کے ساتھ مل کر بدعتی تعلیم کی نفی کے کام کرتے رہے۔ آپ نے بھرپور انداز میں منادی کرنا شروع کردی۔ مارٹن کی تعلیم پر آپ کی والدہ بھی مسیحی ہوگئیں۔ مقدس ہلیری نے مارٹن کو شماس مقرر کیا پھر دیگر ذمہ داریاں دینی چاہی مگر آپ منع کرتے رہے۔ خواب میں آگاہی ملی کہ اپنے آبائی وطن اور اپنے والدین کو مذہبی عقیدے کے متعلق بناتے ہوئے خُداوند یُسوع مسیح کی طرف لائے جو ابھی بھی بدعتوں کے ساتھ اور خُدا کے منکر تھے۔ بہت سی دُعاؤں اور آنسو کے ساتھ وطن واپس گیا حالانکہ مارٹن نے اپنے بھائیوں کو پہلے ہی بتایا تھا کہ راستے میں اُس کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا اور اُس کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی۔ سب سے پہلے تو پر فریب راستوں نے اُس کو الجھ کر رکھ دیا پھر ڈاکووں نے آن لیا اور جب ایک مارٹن کے سر کو کلہاڑی کے وار سے جدا کرنے لگا تھا تو دوسرا کو کسی نے دھکا دیا حالانکہ مارٹن کے ہاتھ پیچھے کو بندے ہوئے تھے تو وہ گھبرا گئے اور مارٹن کو ایک دوسری جگہ پر لے گئے اور مارٹن کو پوچھنے لگے کہ وہ کون ہے تو مارٹن نے بتایا کہ وہ مسیحی ہے۔ انہوں نے پھر پوچھا، کیا تو ڈر گئے تو مارٹن نے بڑی دلیری سے کہا بالکل نہیں کیونکہ میں جانتا ہوں
کہ خُداوند میری حفاظت کررہا ہے اُس کا رحم ان آزمائشوں میں میرے ساتھ ہے۔ مارٹن نے مزید کہا مگر میں تمہارے لئے غمگین ہوں پھر اُس نے انہیں مسیح کے متعلق بتایا اور ڈاکوں نے خُدا کا کلام سنا اور ایمان لائے۔
٭ ابلیس مارٹن کے راستہ میں
جب مارٹن میلان کے پاس سے گزر رہا تھا تو راہ میں شیطان اُس کو انسانی شکل میں ملا۔ شیطان نے مارٹن سے پوچھا کہ وہ کہاں جارہا ہے، مارٹن نے اُس کو جواب دیا’جہاں بھی خُداوند مجھے بلائے گا میں جاؤں گا‘ شیطان نے کہا ’تم جہاں بھی جاؤ یا جو بھی کرو شیطان تمہارا مقابلہ کرے گا‘ مارٹن نے اُسے نبی کے انداز میں کہا ’خُداوند میرا مددگار ہے مجھے کوئی خوف نہیں، آدمی میرا کیا کرسکتا ہے‘۔ اس جواب پر شیطان فورا وہاں سے غائب ہوگیا۔ مارٹن نے اپنی ماں کو بدعتوں سے نکال لیا مگر اُس کا باپ۔ابھی بھی۔ شیطان۔ کے قبضہ میں تھا مگر مارٹن نے اپنی کاموں سے بہت سے لوگوں کو بچایا، پھر مقامی اسقف نے آپ کے کام کو دیکھ کر آپ کو کچھ زمین عطیہ کے طور پر دی۔ جہاں آپ نے ایک راہب خانہ کھولا جہاں نہ صرف مسیحی بلکہ متلاشی بھی آکر رہتے تھے۔
٭ مارٹن مردوں کو زندہ کرتا ہے
یوں تو مارٹن نے اپنی زندگی کے کئی حیرت انگیز معجزات کئے تاہم خُدا نے مارٹن کی شفاعت سے تین افراد کو زندہ کیا۔ مارٹن کی قابل ذکر کامیابی میں دو اُسقف صاحبان کے گروہوں اور راہبوں میں مفاہمت کرانا شامل ہے۔ مارٹن نے لیگوگو (پوٹیرز جنوب میں پانچ میل دور) میں خانقاہ قائم کی۔ ایک بار ایک متلاشی نوجوان کو سخت بخار ہوا اور وہ مر گیا اس کا جسم تدفین کا منتظر تھا۔ مارٹن واپس آیا اور اُور اُس کمرہ میں گیا جہاں اُس نوجوان کی لاش پڑی تھی اور وہاں اُس پر دُعا کرنے لگا۔ روح خُدا کی قدرت نے اُس متلاشی نوجوان کو پھر اُٹھ کیا۔ مارٹن مسلسل دُعا کرتا رہا اور مردہ نوجوان کے تمام اعضابحال ہونے شروع ہوگئے، جب وہ نوجوان جی اُٹھا تو آنکھیں جھپکارہا تھا اور کانپ رہا تھا۔ تمام راہب نہایت حیران تھے مارٹن نے نوجوان کو بپتمسہ دیا پھر اُس نوجوان نے بیان کرنا شروع کیا کہ اُس نے موت کے بعد کیا دیکھا۔ اُس نے کہا ’جب بدن نے میری روح کو چھوڑا تو مجھے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تو مجھے سزا سنائی گئی اور تاریکی جگہ میں عام لوگوں کے ہجوم میح بھیج دیا گیا۔۔۔ پھر دو فرشتے عدالت کے جج کے پاس آئے اور جج سے بات کرنے لگے انہوں نے کہا ’اس آدمی کے لئے مارٹن دُعا کررہا ہے‘ اُسی وقت اُن فرشتوں کے جو مجھے لائے تھے حکم دیا گیا کہ اس شخص کو واپس لے جاؤ اور مارٹن کے حوالے کر
دو اور اس کی سابقہ زندگی بحال کردو۔‘ اُس نے کچھ عرصہ بعد مارٹن ایک دولت مند اور انتہائی معزز آدمی ’لوپی سنز‘ کے ساتھ گزر رہا تھا کہ بھیڑ چلا رہی تھی کہ غلاموں نے خاندان میں ایک نے خود پھانسی دے دی تھی مارٹن نے بھیڑ کو روکا اور انہیں انتظار کرنے کے لئے کہا اور خود مردہ شخص پر دُعا کرنے لگا کچھ دیر بعد مردہ شخص کا متحرک ہونے لگا اور اُس نے اپنی آنکھیں کھولی۔ اُس نے اُٹھنے کی کوشش کی اور پھر مارٹن کا ہاتھ تھام کر اُٹھ گیا سارا ہجوم حیران ہوکر دیکھا رہا تھا پھر اُس نے مارٹن کا ہاتھ تھام کر گھر کا چکر لگایا۔
مردہ کو زندہ کرنے کا تیسرا معجزہ بھی نہایت شاندار ہے۔ خُدا کے منکروں کی ایک جماعت نے مارٹن کو گھیرا لیا جب وہ سٹرک پر جارہا تھا اب وہ اُسقف کے رتبہ پر سرفراز ہو کا تھا۔ ہجوم نے ایک عورت کو گھیرا ہوا تھا جس کا بچہ اُس نے بازوں میں مردہ پڑا تھا۔ بچہ کی ماں لاش کو مارٹن کے پاس لے گئی اور روتے ہوئے مارٹن سے کہا ’آپ خُدا نے دوست کو مجھے میرا بچہ لوٹا دو یہ میرا اکلوتا بیٹا ہے۔ ہجوم یہ سب دیکھ رہا تھا انہوں نے مارٹن کے روبرو چیلنج رکھا تھا اور مارٹن جانتا تھا کہ خُدا ان سب غریب لوگوں کی نجات کے لئے انکارنہیں کرے گا۔ اُس نے بچہ کو اپنے بازوں میں لے کردُعا کرنی شروع کردی۔ بھیڑ خاموش تھی اور انتظار میں بھی کہ مارٹن اپنی دُعا
ختم کرے۔ مارٹن نے دُعا ختم کی اور زندہ بچہ ماں کے سپرد کردیا۔
٭ بشپ مارٹن
۳۷۱ خ س میں ٓپ کو بشپ مقرر کیا گیا۔ کچھ ٹورس کے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ مارٹن کو بشپ مقرر کیا جائے مگر مارٹن نے انکار کردیا تو انہوں نے اُس کو دھوکہ دیا اور دوسرے شہر میں مدعو کیا کہ بیمار پر دُعا کردیں اور وہ وہں پہنچا تو اُس کو اغوا کرلیا اور اُسے گرجا گھر میں لے گئے جہاں دیگر بشپ صاحبان مارٹن کو اُسقف مقرر کرنے کے لئے پہلے ہی سے جمع تھے۔ مارٹن کپڑوں سے کسی طور پر بشپ کے لائق نہیں تھا اور وہ عام آدمیوں کی مانند نظر آرہا تھا اس لئے بشپ صاحبان نے اُس کو بشپ مقرر کرنے کے لئے موزوں خیال نہیں کیا لیکن لوگوں کا مطالبہ اپنی جگہ قائم تھا اور اُسے مزید تقویت ملتی رہی۔ آخر انہوں نے مارٹن کو بشپ مقرر کردیا۔ اب مارٹن نے اپنی خُدا داد صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اور بھی جوش کے ساتھ انجیل کی منادی شروع کردی۔ ساتھ ہی ساتھ خود بھی راہبانہ زندگی بسر کرتے اور دوسروں کو بھی اس زندگی کو اختیار کرنے کی دعوت دیتے۔ ایک بار بشپ مارٹن کچھ راہبوں سے ملنے گئے جنہوں نے آپ سے درخواست کی تھی کہ ہماری رہنمائی کریں جب وہ وہاں پہنچے تو وہ بحث کر رہے تھے تو بشپ مارٹن نے انہیں ڈانٹا ’آپ نے اُن کو نصحیت
کرتے ہوئے کہا ’اگرچرواہے متحد نہیں ہوں گے تو ریوڑ کا کیا بنے گا اپنے بھائیوں کے ساتھ امن و سلامتی میں رہو‘ حقیقی افسوس کی حالت میں راہب گھنٹوں کے بل گر گئے اور مارٹن نے انہیں برکت دی تب آپ نے اُن کو کہا ’میرے بچوں اپنے اچھے کاموں سے میرے آخری ایام کو خوش کرو اب میں اسی برس سے زیادہ عمر کا ہوں اور میرے کان بہشت کی موسیقی سن رہے ہیں خُدا کی خوشی سے خدمت کرو‘ خدمت کرتے ہوئے ہی ۱۱ نومبر ۳۹۷ خ س میں خُداوند میں سوگئے۔
مقدس مارٹن ایک شاندار رہنما اور مقدس ہے۔ روزمرہ کی زندگی طرزِ عمل میں آپ کا دماغ ہمیشہ جنت کی چیزوں کی جانب لگا رہتا۔ روزے، ریاضت، خود پر قابو، راتوں کو دُعا کرنا، دن بھر بھی ہر لمحہ خُدا کی خدمت میں مصروف عمل رہنا۔ کھانے، نیند سے کوئی غرض نہیں تھی صرف فطرت ضرورت تک یہ آپ کی زندگی میں شامل تھے۔ کبھی بھی ایک گھنٹہ یا لمحہ نہ گزر ہو جس میں دُعا کی جانب مشغول نہ رہے ہوں۔ اپنے ذہن کی کبھی بھی دُعا سے دور نہ ہونے دیتے۔ اپنے ساتھ زیادتی کو بھی احسن طریقہ سے برداشت کیا چاہے وہ کاہن اعظم ہوں یا عام لوگ آپ اُن سے کبھی بھی ناراض نہ ہوتے تھے۔ آپ نے طرزِ زندگی سے بہت سے لوگوں کو تبدیل کیا اور اُن کو خُداوند کی قربت میں لانے کا باعث ہوئے۔ بہت سے آزمائشوں کا سامنا کیا
مگر ثابت قدم رہے ور سیدھی راہ پر چلے اور یہ ہی اوروں کو بھی ہدایت کی۔ ان کے دل میں تقوی، سلامتی اور رحم کی کثرت تھی آپ لوگوں کے گناہوں پر روتے تھے کہ وہ تبدیل ہو ں اور خُداوند کا رحم پائیں۔