کلاؤڈ برسٹ /بادل کاپھٹنا
کلاؤڈ برسٹ ایسا موسمی واقعہ ہے جس میں محدود علاقے میں بہت ہی کم وقت میں کئی گنا بلکہ کئی سو گنا بارش ایک ساتھ برس پڑے۔ اس کے باعث صرف سیلاب نہیں بلکہ لینڈ سلائیڈنگ سمیت مختلف تباہ کاریاں جنم لیتی ہیں۔ بپھرا ہوا پانی بالخصوص پہاڑوں سے آ نے والا سیلاب کسی سمندری طوفان سے بھی زیادہ طاقتور بن جاتا ہے جو گاؤں کے گاؤں اْجاڑ دیتا ہے، راستے میں آنیوالی عمارات کو تنکوں کی طرح بکھیر دیتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کی وجوہات میں موسمی تبدیلی، بڑھتی گرمی اور ماحولیاتی توازن کا بگڑنا شامل ہے۔ عام طور پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر بادلوں تک پہنچتی ہیں اور ٹھنڈی ہواؤں کیساتھ ملکر بارش کا سبب بنتی ہیں۔ جب یہ بوجھ بڑھ جاتا ہے تو بادل ایک ساتھ سارا پانی زمین پر انڈیل دیتے ہیں یعنی جب آسمان سے گھنٹوں میں برسنے والا پانی جب چند منٹوں میں برس پڑے اسے کلاؤڈ برسٹ کہتے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی کے باوجود بھی کلاؤڈ برسٹ کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے، کیونکہ یہ مختصر دورانیے میں ہونے والا ایسا واقعہ ہوتا ہے جسے سیٹلائٹ یا موسمی ریڈارز کے ذریعے پکڑا نہیں جا سکتا۔ حال ہی میں کلاؤڈ برسٹ نے خیبر پختونخوا میں تباہی مچا دی۔بادل پھٹ پڑے، بونیر، مانسہرہ، سوات، شانگلہ، بٹگرام، باجوڑ ہر طرف تباہی اور بربادی کی داستان بکھری پڑی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں سیلاب نے خوفناک تباہی مچائی اور وجہ ہے کلاؤڈ برسٹ۔
پہاڑی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ ایک خوفناک اور تباہ کن طوفان بن جاتا ہے۔بادل پھٹنے کا واقعہ ْاس وقت پیش آتا ہے جب زمین یا فضا میں موجود بادلوں کے نیچے سے گرم ہوا کی لہر اوپر کی جانب اٹھتی ہے اور بادل میں موجود بارش کے قطروں کو ساتھ لے جاتی ہے۔اس وجہ سے عام طریقے سے بارش نہیں ہوتی اور نتیجے میں بادلوں میں بخارات کے پانی بننے کا عمل بہت تیز ہو جاتا ہے کیونکہ بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں اور پرانے قطرے اپ ڈرافٹ کی وجہ سے واپس بادلوں میں دھکیل دئیے جاتے ہیں۔اس کا نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ سہار نہیں سکتا، یوں بادلوں کا پانی گویا اس طرح بہتا ہے کہ بالٹی الٹا دی گئی ہے۔
کلاوڈ برسٹ کے واقعات ماضی میں پاکستان،بھارت اور آزادکشمیر سمیت مقبوضہ کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں پیش آتے رہے ہیں جہاں کم اونچائی والے مون سون بادل اونچے پہاڑوں سے ٹکرا کر رک جاتے ہیں اور برس پڑتے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق اگر کسی علاقے میں ایک گھنٹے میں 200 ملی میٹر بارش ہوجائے تو اسے کلاوڈڈبرسٹ کہا جا سکتا ہے۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ کلاوڈ برسٹ کے زیادہ ترواقعات پہاڑی علاقوں میں رونما ہوتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے کلاؤڈ برسٹ کا ریکارڈ درج ذیل ہے۔
دورانیہ بارش مقام تاریخ
1 منٹ 1.5 انچ (38.10 ملی میٹر) باس-تیر، گواڈیلوپ 26 نومبر 1970
5.5 منٹس 2.43 انچ (61.72 ملی میٹر) پورٹ بیل، پاناما 29 نومبر 1911
15 منٹس 7.8 انچ (198.12 ملی میٹر) Plumb Point، جمیکا 12 مئی 1916
20 منٹس 8.1 انچ (205.74 ملی میٹر) Curtea de Arge، رومانی 7 جولائی 1947
40 منٹس 9.25 انچ (234.95 ملی میٹر) Guinea، ورجینیا، ریاست ہائے متحدہ 24 اگست 1906
1 گھنٹہ 9.84 انچ (250 ملی میٹر) لیہہ، لداخ، بھارت 5اگست 2010
1 گھنٹہ 5.67 انچ (144 ملی میٹر) پونے، مہاراشٹر، بھارت 29ستمبر 2010
1.5 گھنٹے 7.15 انچ (182 ملی میٹر) پونے، مہاراشٹر، بھارت 4 اکتوبر 2010
2 گھنٹے 3.94 انچ (100 ملی میٹر) پتھورا گڑھ، اتراکھنڈ، بھارت یکم جولائی 2016
10 گھنٹے 24انچ (610 ملی میٹر) اسلام آباد، پاکستان 23 جولائی 2001
4 گھنٹے9.5 انچ (240 ملی میٹر) کراچی، پاکستان 18 جولائی 2009
5 گھنٹے 15.35 انچ (390 ملی میٹر) لا پلاتا، بیونس آئرس، ارجنٹائن 2اپریل 2013
10 گھنٹے 57.00 انچ (1,448 ملی میٹر) ممبئی، مہاراشٹر,بھارت 26جولائی 2005
13 گھنٹ45.03 انچ (1,144 ملی میٹر) Foc,-Foc رے یونیوں 8جنوری 1966
20 گھنٹے 91.69 انچ (2,329 ملی میٹر) GangesDelta، بنگلہ دیش/بھارت 8جنوری 1966
24گھنٹے 73.62 inches (1,870 mm) Cilaos، رے یونیوں مارچ 1952
Daily Program
