پہاڑوں کا عالمی دن
ہر سال 11 دسمبر کو دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن (International Mountain Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد پہاڑی علاقوں کی اہمیت اجاگر کرنا، وہاں بسنے والے لوگوں کے مسائل کو سمجھنا، اور ماحولیات کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ پہاڑ صرف حسین مناظر کی علامت نہیں بلکہ زمین کے ایک بڑے حصے کے لیے زندگی کا ذریعہ ہیں۔
پہاڑوں کی اہمیت کی بات کی جائے تو سب سے پہلے اس حوالے سے بات کرتے ہیں کہ پہاڑ میٹھے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔دنیا کے تقریباً 60 فیصد لوگ پہاڑوں سے بہنے والے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔ ہمالیہ، ہندوکش، الپس، اینڈیز اور دیگر پہاڑی سلسلے لاکھوں انسانوں کی پیاس بجھاتے ہیں۔یہ حیاتیاتی تنوع کا خزانہ ہیں۔پہاڑوں میں ایسے نایاب پودے، جانور اور جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو دنیا کے اور کسی خطے میں نہیں ملتیں۔ یہ فطرت کے اصل محافظ ہیں اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھتے ہیں۔یہ زراعت اور غذائی تحفظ کا اہم ذریعہ ہیں۔خطہ شمالی پاکستان، نیپال، پیرو، ایتھوپیا جیسے علاقوں میں پہاڑی زراعت لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار اور خوراک کا ذریعہ ہے۔ آلو، مکئی، باجرہ اور دوا ساز جڑی بوٹیاں زیادہ تر پہاڑی علاقوں سے آتی ہیں۔
پہاڑسیاحت اور معیشت کی صنعت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پہاڑ عالمی سیاحت کا دل کہلاتے ہیں۔گلگت بلتستان، سوات، ہنزہ، کشمیر، نیپال کے ایورسٹ اور یورپ کے الپس ہر سال لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ اس سیاحت سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
جہاں پہاڑوں کی اہمیت سے کسی صورت انکار نہیں وہیں پر پہاڑی علاقوں کو درپیش مسائل کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
۱۔موسمیاتی تبدیلی اوردرجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ اس عمل سے ایک طرف سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور دوسری طرف مستقبل میں پانی کمی ہو سکتی ہے۔
۲۔جنگلات کی کٹائی،بے تحاشہ لکڑی کاستعمال، بے منصوبہ تعمیرات اور آگ لگنے کے واقعات پہاڑی ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
۳۔اکثر پہاڑی علاقوں میں تعلیم، صحت، سڑکوں اور بجلی جیسی بنیادی سہولتیں محدود ہوتی ہیں جس سے وہاں کے لوگ معاشی طور پر پیچھے رہ جاتے ہیں۔
۴۔پہاڑی مقامات مٹی کے کٹاؤ، بارشوں اور زلزلوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے سے بھی دوچار رہتے ہیں۔
پاکستان میں بلوچستان کا سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ کوہ سلیمان تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کوئٹہ کو جہاں دنیا بھر میں لٹل پیرس کے نام سے شہرت ملی وہیں یہاں موجود 4 پہاڑ بھی اس شہر کی شہرت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔وادی کوئٹہ چاروں اطراف سے کوہ چلتن، کوہ تکاتو، کوہ زرغون اور کوہ مہردار میں گھری ہوئی ہے۔
پہاڑوں کی سرزمین گلگت بلتستان میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو 8611 میٹرز کی بلندی کے ساتھ پاکستان پہلی بلند ترین چوٹی ہونے کا اعزا رکھتی ہے، پاکستان میں 7 ہزار میٹرز سے بلند کم و بیش 108 پہاڑی چوٹیاں موجود ہیں جبکہ چھ ہزار میٹر والی پہاڑی چوٹیوں کی تعداد لامحدود ہے۔
پاکستان میں موجود بلند پہاڑوں کو فتح کرنے کی کوشش میں اب تک 91 کوہ پیما موت کی نیند سوگئے جبکہ 377 کامیاب ہوئے، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے2 کی مہم جوئی کیلئے ہر سال 2 سمٹ ہوتی ہیں، اس کیلئے دنیا بھر سے کوہ پیماگلگت بلتستان پہنچتے ہیں۔پاکستان میں موجود پہاڑ جنگلات جنگلی حیات کی افزائش کے لئے اہم کردار ادا کرتے ہیں، دنیا کی دوسری اور پاکستان کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کے ٹو مہم جوئی کے ساتھ جنگلی حیات کا بھی اہم مسکن ہے۔پاکستان میں موجود پہاڑ اور گلیشیئر جہاں سو فیصد آبادی کیلئے واٹر ریزر وائر کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں وہیں جنگلی حیات کا مسکن بھی ہیں تاہم انسانی عمل دخل بڑھنے کی وجہ سے جنگلی حیات کو خطرات کا سامنا ہے۔
پہاڑ صرف زمین کی خوبصورتی نہیں، بلکہ زندگی کا ستون ہیں۔ پہاڑ ہمیں پانی دیتے ہیں، موسم کو متوازن رکھتے ہیں، حیاتِ فطرت کی حفاظت کرتے ہیں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے روزگار اور خوراک کا ذریعہ بنتے ہیں۔پہاڑوں کا عالمی دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم نے آج پہاڑوں کی حفاظت نہ کی تو آنے والی نسلیں ایک محفوظ ماحول سے محروم ہو جائیں گی۔