ہمیں الفاظ اور تحریروں کے استعمال سے دیواریں نہیں بلکہ پْل تعمیرکرنے ہیں۔فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد


مورخہ5ستمبر2025کو قومی کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کے زیرِ اہتمام رابطہ منزل لاہور میں 59واں عالمی یومِ ابلاغیات منایا گیا۔جس کی صدارت قومی کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کے چئیرمین فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے فرمائی۔جبکہ مسٹر کامران چوہدری (صحافی)اور مس شیبا گل (میڈیا پرسن) نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے کہا کہ پاپائے اعظم کے یومِ ابلاغیات کے پیغام کو عام کریں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں۔عالمگیر کلیسیا ابلاغ کو بہت زیادہ اہمیت دیتی اور موثر طور پر اس کا استعمال کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ویٹیکن مجلسِ دوم میں ابلاغ پرباقاعدہ دستاویز لکھی گئی۔ پوپ فرانسس نے کائنات کو مشترکہ گھر قرار دیا  نیز اس کی دیکھ بھال پر زور دیا۔انہوں نے دنیا کو عالمی خاندان قرار دیا،پھرچاہے ہم کسی بھی رنگ،نسل اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔بشپ جی نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں اْمید بانٹنے کی اشد ضرورت ہے۔پوپ بینڈکٹ نے کہا کہ دنیا کو جدید ٹیکنالوجی میسر آ گئی ہے لیکن یہ انسان کی ذاتی موجودگی کا متبادل ہرگز نہیں ہو سکتی۔ہم جوبلی کے سال میں ہیں اور جوبلی کا پیغام ہی اْمید ہے۔ہم زبان اور تحریر سے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ہمیں الفاظ اور تحریروں کے استعمال سے دیواریں نہیں بلکہ پْل تعمیر کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں،کلیسیا اور مذہبی رہنماوں کو میڈیا میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ صحافیوں کونصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کام کے ذریعے اْمید کا پیغام پھیلانے والے ہوں اور دوسروں کے لیے اْمید کا نشان بنیں۔
ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے پاپائے اعظم کے عالمی یومِ ابلاغیات کے پیغام کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پاپائے اعظم نے تمام صحافیوں کواْمید کے ابلاغ کار بننے کی دعوت دی ہے۔ایسے ابلاغ  کا نہ بنیں جو خوف،مایوسی، تعصب، ناراضگی، جنونیت اور نفرت پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ زندگی دینے والے الفاظ کا انتخاب کریں۔دوسروں کے لیے اْمید بنیں ایسی اْمید جو انہیں نئی زندگی دے۔اْن کے لیے نازک لیکن مزاحم پھول کی طرح  بنیں جو زندگی کی تباہ کاریوں کے سامنے جْھکتا نہیں بلکہ انتہائی غیر متوقع جگہوں پربھی کھِلتا اور پروان چڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاپائے اعظم چاہتے ہیں کہ تمام صحافیوں کی ابلاغیائی خدمت دوسروں کے لیے اْمید اور شفا کا وسیلہ بنے۔
شیبا گِل نے کہا کہ ابلاغیات ایک ربط قائم کرتی ہے۔ابلاغ ایک بہت بڑی طاقت ہے۔میڈیا کے ذریعے ہمیں پوری دنیا کی خبریں ملتی ہیں۔لیکن ہمیں مثبت خبروں کو پھیلانا ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیبل مقدس بھی ہمیں اْمیداور ابلاغ سیکھاتی ہے۔ 
کامران چوہدری نے پوپ فرانسس کا شکریہ ادا کیا جو ہمیں عالمی یومِ ابلاغیات کے پیغام کی صورت میں  اتنا اچھا تحفہ دیکر گئے ہیں۔کامران چوہدری نے بتایا بْری خبر لکھنا آسان ہے اور یہ ہر کونے پر مل جائے گی جبکہ اچھی خبریں ملنا بہت مشکل ہے۔۔ہم میں سے ہر کوئی اْمید کاا بلاغ کار ہو سکتا ہے۔لیکن ضروری یہ ہے کہ آپ سچ لکھیں اور اپنے پیغام کا اختتام اْمید کے ساتھ کریں۔ 
جناب عبداللہ عامر نے کہا کہ پاپائے اعظم کی یہ بات مجھے بہت اچھی لگی ہے کہ صحافت کو غیر مسلحہ کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں 90%سنسنی خیز صحافت ہے۔جبکہ ہمیں اْمید اور زندگی بانٹنے والے بننا چاہیے۔
سسٹر روزمیری،پرنسپل سینٹ فرانسس ہائی سکول گلبرگ لاہور نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بائیبل مقدس ہمیں شروع سے آخر تک اْمید کا پیغام دیتی ہے۔نجات دہندہ کا وعدہ اور نینو اشہر کی مثال اْمید ہی ہیں۔بہت بار صحیح خبرغلط انداز میں بیان کی جاتی ہے۔اچھا صحافی صحیح خبر کو دینے کے لیے خطرہ مول لیتا ہے۔لیکن سچ اْس سے بھی بڑا خطرہ ہے۔ہمیں اْمید کو پھیلانا ہے،تعصب چھوڑنا اور لڑائی سے گریزکرنا ہے۔  آخر میں انہوں نے کہا کہ میڈیا  بہت تیز رفتاری سے سرائیت کر رہا ہے اس لیے اچھی خبریں خوشی کے ساتھ شئیر کریں تاکہ ہم سچائی اور اْمید کے زائرین بنیں۔ 
اس کانفرنس میں سیمنریرین، سسٹر صاحبات،سکول ٹیچرز،صحافیوں اور مومنین نے شرکت کی۔آخر میں ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔