ماحولیاتی تبدیلی، جانوروں اور پرندوں نے جسمانی اعضا پر اثر انداز
ایک نئی تحقیق کے مطابق بعض جانوروں اور پرندوں نے زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے اپنے جسم کے ٹمپریچر کو مطابقت میں رکھنے کے لیے ’ساخت کی تبدیلی‘ کرتے ہوئے دم، چونچیں اور کان بڑے کر لیے ہیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کی تحقیق کار سارہ ریڈنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی جانوروں پر ’بہت بڑا دباؤ‘ ڈال رہی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلوی طوطوں سے لے کر یورپیئن خرگوش تک میں ایسے شواہد ملے ہیں کہ گرم خون والے جانوروں نے وقت کے ساتھ اپنے اعضا کو بڑھا دیا ہے جو ان کے جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
ڈیکن یونیورسٹی کے بیان کے مطابق ’یہی وقت ہے کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ جانوروں کو بھی ماحولیاتی تبدیلی کے بدولت خود کو بدلنا پڑا، تاہم جانوروں میں ساخت کی یہ تبدیلی بہت کم عرصے میں تیزی سے ہوئی ہے جبکہ یہ ارتقائی طور پر ہونا چاہیے تھی۔
بیان میں محققین نے کہا کہ آسٹریلوی طوطے کو اگر ہم مثال کے طور پر لیں تو سنہ 1871 سے اب تک اس نے اپنی چونچ کے سائز میں اوسطا چار سے دس فیصد اضافہ کیا جو ہر سال گرمیوں میں اس کو مثبت انداز میں فائدہ پہنچاتی ہے۔
دیگر پرندوں میں شمالی امریکہ کی مختلف اقسام کی چڑیوں جیسے کالی آنکھوں والی جنکوز، تھرشز اور گلاپاگوز فنچز نے بھی اپنی چونچ کو بڑھایا ہے۔
تحقیق کے مطابق اسی طرح راؤنڈلیف چمگادڑ کے پروں کی لمبائی میں بھی اضافہ ہوا جبکہ یوریپن خرگوش نے اپنے کان بڑھا لیے اور چوہے کی فیملی سے تعلق رکھنے والے ماسکڈ شریو کی ٹانگوں اور دم کی لمبائی میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
سارہ ریڈنگ کے مطابق ’جسمانی ساخت میں تبدیلی کا یہ مطلب نہیں کہ جانور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹ رہے ہیں اور سب کچھ اچھا ہے۔ اس کا صرف یہ مطلب ہے کہ وہ زندہ رہنے کے لیے یہ کر رہے ہیں۔ لیکن ہم اس حوالے سے یقینی طور پر نہیں جانتے کہ ان تبدیلیوں کے دیگر ایکولوجیکل اثرات کیا ہیں۔ اور کیا تمام جانور اس طرح کی تبدیلی کے قابل ہیں۔