سارس کونج
سارس کونج برصغیر پاک و ہند، جنوب مشرقی ایشیاء اور آسٹریلیا میں پائی جانے والی کونج کی ایک نوع ہے جو ہجرت نہیں کرتی۔ یہ اڑنے والے پرندوں میں سب سے دراز قد پرندہ ہے جس کا قد 1.8 میٹر تک ہوسکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں یہ کونج زیادہ تر پانی کے قریبی علاقوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔اس کونج کو اْردو اور ہندی میں ”سارس“ بھی کہتے ہیں۔ یہ لفظ سنسکرت کے لفظ ”سارسا“ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے جھیلوں میں پایا جانے والا پرندہ۔ اس کے جینس اور نوع کا نام یعنی کہ ”انٹیگون“ ایک یونانی بادشاہ ایڈیپس کی بیٹی کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے خود کو پھانسی دے کر خودکشی کرلی تھی۔ یہ نام شاید اس کے گلے میں موجود سرخ رنگ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔سارس کونج باقی کونجوں سے بآسانی شناخت کی جاسکتی ہے۔ بالغ سارس کونج کافی بڑا پرندہ ہے جس کے پروں اور جسم کا رنگ سرمئی ہوتا ہے۔ سر اور گردن پر سرخ رنگ پایا جاتا ہے اور چونچ کا رنگ سبزی مائل سرمئی ہوتا ہے۔ باقی کونجوں کی طرح سارس کونج بھی اڑتے ہوئے اپنی گردن آگے کو سیدھی رکھتی ہیں۔سر اور گردن پر موجود سرخ رنگ بریڈنگ کے موسم میں زیادہ گہرا اور چمکدار ہو جاتا ہے۔ نر اور مادہ دیکھنے میں ایک جیسے ہوتے ہیں البتہ نروں کی جسامت تھوڑی بڑی ہوتی ہے۔
سارس کونج پاکستان میں زیادہ تر سندھ میں تھرپارکر اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ بھارت میں یہ دریائے گنگا کے میدانوں اور دریائے گوداوی سے لے کر مغرب میں ریاست گجرات تک اور مشرق میں مغربی بنگال اور آسام تک پائی جاتی ہے۔ نیپال میں بھی یہ کچھ مغربی میدانوں میں ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ چین، مائنامار، تھائی لینڈ اور آسٹریلیا میں بھی پائی جاتی ہے۔باقی کونجوں کے برعکس سارس کونج ہجرت نہیں کرتیں اور اگر کرتی بھی ہیں تو بہت کم فاصلے کے علاقوں میں کرتی ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں ان کے 4 مختلف پاپولیشنز پائی جاتی ہیں۔ پہلی پاپولیشن موسم سرما میں پنجاب میں نظر آتی ہے۔ یہ شاید بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں پائی جانے والی پاپولیشن کی ایک ذیلی پاپولیشن ہے۔ دوسری پاپولیشن بھارتی ریاست گجرات، راجستھان اور پاکستان میں تھرپارکر میں پائی جاتی ہے۔ تیسری پاپولیشن کم فاصلے پر ہجرت کرتی ہے اور یہ بھی راجستھان اور گجرات میں پائی جاتی ہے۔ یہ پاپولیشن زیادہ تر گرمیوں میں نظر آتی ہے۔ چوتھی پاپولیشن بھارت میں اترپردیش میں پائی جاتی ہے۔
بریڈنگ کے موسم میں ان کے جوڑے اپنے علاقے کا دفاع کرتے ہیں۔ باقی کونجوں کی طرح ان میں بھی محبت کا برتاؤ بے مثال ہے جس میں ان کا خوبصورت ناچ شامل ہے۔ یہ مون سون کے موسم میں بریڈ کرتی ہیں۔ گھونسلے کم گہرے پانی میں پودوں، گھاس پھوس اور تنکوں سے بنائے جاتے ہیں۔ گھونسلے کا قطر 2 میٹر سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ مادائیں 1 یا 2 انڈے دیتی ہیں جن پر دونوں والدین باری باری بیٹھتے ہیں۔ انڈوں سے 31 دنوں میں بچے نکل آتے ہیں۔ ان کے انڈوں کو گھریلو اور جنگلی کووں سے خطرہ ہوتا ہے۔
سارس کونجیں کم گہرے پانی میں خوراک تلاش کرتی ہیں۔ یہ ہمہ خور ہیں جو آبی پودے، حشرات، کیڑے مکوڑے، مچھلیاں، مینڈک اور بیج وغیرہ کھاتی ہیں۔ کبھی کبھار سانپ اور کچھوے بھی کھا لیتی ہیں۔گزشتہ کچھ دہائیوں میں ان کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے آئی یو سی این کے مطابق یہ عنقریب معدومی کے خطرات سے دوچار ہوسکتی ہیں۔ ملائشیاء، فلپائن اور تھائی لینڈ سے ان پرندوں کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔
یہ پرندہ کُونج کی فیملی سے تعلق رکھتا ھے، میں نے اس سے زیادہ باوفا اور محبت کرنے والے پرندے کا ذکر نہیں سُنا، یہ پرندہ زندگی میں صرف ایک بار جوڑا بناتا ھے اور اگر اس کے نر یا مادہ دونوں میں سے کوئی ایک پہلے مر جائے تو دوسرا اس کے مردہ جسم کو بھی چھوڑنے سے انکار کر دیتا ھے اور اپنی باقی ماندہ زندگی اس کے مُردہ جسم کی رفاقت میں گزار دیتا ہے۔یہاں تک کہ وہ اس کی ہڈیوں سے بھی محبت کرتا رہتا ھے اور ان کی جدائی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔ایک مغل شہنشاہ اس وقت ایک سارس کرین کو دیکھ کر دنگ رہ گیا تھا جس نے اپنے مُردہ ساتھی کی ہڈیوں کو چھوڑ کر جانے سے انکار کر دیا تھا اور ان کو اپنے پروں میں سمیٹ کر بیٹھ گیا تھا یہاں تک کہ کیڑوں نے اس کی چھاتی میں سُوراخ کر دیے تھے۔
Daily Program
