سمندری کیکڑے


سمندری کیکڑے یعنی آکٹپس کے پورے جسم میں اس کے ذہن کے خلیے پائے جاتے ہیں۔ آکٹپس ایک شرارتی اور تجسس والا جانور ہے جس کی صلاحیتیں شاید آپ کو حیران کر دیں۔
1۔ وہ چالاک ہیں مگر ان کا زیادہ تر دماغ ان کے بازوؤں میں ہوتا ہے
سمندری کیکڑوں کا عصبی نظام یعنی نروس سسٹم بہت بڑا ہوتا ہے اور ایک عام آکٹوپس میں تقریباً 500 ملین نیورون یعنی برین سیلز پائے جاتے ہیں۔یعنی ان کے دماغ کا کل حجم چھوٹے جانوروں جتنا بڑا ہوتا ہے۔مگر انسانوں اور دیگر جانوروں کے برعکس ان کے زیادہ دماغی خلیے ان کے دماغ کے نظام کے بجائے اُن کے بازوؤں میں پائے جاتے ہیں۔آٹھ بازوؤں والے آکٹوپس کے ایک بازو میں اوسطاً دس ہزار نیوروز ہوتے ہیں تاکہ وہ ذائقہ چکھ سکیں اور لمس محسوس کر سکیں۔

2۔ آکٹوپس کو یادداشت قائم رکھنے کی تربیت دی جا سکتی ہے
گذشتہ 70 سالوں کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آکٹوپس کو عام اور سادہ سا کام کرنے کی تربیت دی جا سکتی ہے۔ایک مخصوص تجربے میں ان کو یہ سیکھایا جا سکتا ہے کہ وہ ایک لیور دبائیں تاکہ انھیں کوئی انعام دیا جائے۔سمندری کیکڑوں کے بینائی کے ٹیسٹ بھی کیے گئے ہیں جس میں وہ کوئی سادہ سا کام یاد رکھتے ہیں اور اس کے لیے پہلے ان کی ایک آنکھ بند کی جاتی ہے اور پھر دوسری۔
یہ ایک طویل تجربہ تھا مگر اس میں سمندری کیکڑوں کی پرفارمنس دیگر اور جانوروں سے بہتر رہی جیسا کہ کبوتر وغیرہ۔

3۔ یہ انتہائی شرارتی ہوتے ہیں 
مندرجہ بالا لیور والے تجربے میں تین سمندری کیکڑے شامل کیے گئے تھے۔ ان کے نام ایلبرٹ، برٹریم اور چارلس رکھے گئے تھے۔ ایلبرٹ اور برٹریم متواتر کامیاب ہوتے رہے مگر چارلس کبھی کبھی اپنے ہدف کو نہیں پہنچاتا تھا اور ایک موقع پر اُس نے لیور توڑ دیا تھا۔
اس کے علاوہ جو بھی شخص اس دن یہ تجربہ کر رہا ہوتا تھا چارلس اس پر پانی کی دھاریں بھی مارتا تھا۔
کئی ایکوئیرئرمز میں سمندری کیکڑوں کی شرارتوں کی شکایات موجود ہیں جیسا کہ کمرے میں لائٹ بند کرنے کے لیے بلبوں پر پانی کی دھاریں مارنا، یا پانی کے ذریعے شارت سرکٹ کروا دینا۔

4۔ سمندری کیکڑے مختلف انسانوں کو پہچانتے ہیں 
نیوزی لینڈ میں ایک آکٹوپس کو لیب کے عملے میں سے ایک مخصوص شخص پسند نہیں تھا۔ بظاہر اس کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
جب بھی وہ شخص ان کے پاس سے گزرتا وہ تقریباً نصف گیلن پانی کی دھار اس شخص کی کمر پر پھینکتا تھا۔

5۔ سمندری کیکڑوں کو کھیلنے کا شوق ہے
ان کی شرارتی طبعیت کے پیشِ نظر یہ بالکل حیران کن نہیں کہ انھیں کھیلنے کا شوق بھی ہوتا ہے۔کچھ سمندری کیکڑے اپنے ٹینک میں خالی بوتلوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پھینکتے اور ایک دوسرے کی طرف پھیکنتے بھی دیکھتے گئے ہیں۔

6۔ سمندری کیکڑوں کے متعدد دل ہوتے ہیں 
سمندری کیکڑوں کے تین دل ہوتے ہیں۔ ان کا خون نیلے ہرے رنگ کا ہوتا ہے۔
ان کے خون میں تانبے کے مالیکیول آکسیجن لے کر جاتے ہیں جیسے کہ ہمارے خون میں یہ کام آئرن کے مالیکیول کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا خون لال ہوتا ہے۔

7۔ ڈھانچہ نہ ہونے کا فائدہ بھی ہوتا ہے
سمندری کیکڑے اپنی شکل اس قدر تبدیل کر سکتے ہیں کہ وہ ایک آنکھ جتنے بڑے سوراخ سے گزر جائیں۔کوئی ڈھانچہ یا کوئی شیل نہ ہونا اتنے پیچیدہ جانور میں عام بات نہیں ہے۔یہ خصوصیت انھیں اپنا تحفظ کرنے میں مشکل تو پیدا کرتی ہے مگر ان کے لیے قرار اور چھپنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail