بارش سے قبل چیونٹیوں کو کیسے پتہ چل چاتا ہے کہ بارش ہونے والی ہے؟
چیونٹی ایک عام معاشرتی مکوڑا ہے، جو تقریباً دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے۔ یہ حشرات الارض کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے، بھڑیں اور مکھیاں بھی اسی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔ چیونٹیاں تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ یا ایک کروڑ تیس لاکھ سال قبل بھڑ نما اجداد سے تعلق رکھتی ہیں اور آج ان کی بارہ ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں۔ ان کو ان کے سر پر لگے دو اینٹیناز اور مخصوص جسمانی ساخت کی بدولت بآسانی پہچاناجا سکتا ہے۔
چیونٹیاں انتہائی منظم بستیاں بناتی ہیں، جو حجم اور رقبے کے لحاظ سے کافی بڑی اور لاکھوں پر بھی محیط ہوسکتی ہے۔ جس میں بانجھ ماداؤوں کو ضرورت کے مطابق ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں، جس میں نگرانی سے لے کر مزدوری تک ہر طرح کے کام شامل ہے۔ تولیدی صلاحیت رکھنے والے نر اور مادہ کی بھی الگ الگ گروہ بندی کی جاتی ہے۔
ان میں بعض اقسام کی چیونٹیاں اپنے سے کئی گنا زیادہ وزن اٹھا سکتی ہیں۔ ان کی بعض نسلیں خود سے سو گنا زیادہ وزن اٹھانے کی سکت رکھتی ہیں۔ چیونٹیوں کا شمار دنیا کے مشقت کرنے والے مخلوقات میں ہوتا ہے۔ ان کی بعض نسلیں ایسی بھی موجود ہیں جن کی آنکھیں نہیں ہوتی۔ زیادہ تر چیونٹیاں پانی میں 20 سے 24 گھنٹے تک زندہ رہ سکتی ہیں۔ نیز کچھ چیونٹیاں ایسی بھی ہیں جن کو نئی نسل پیدا کرنے کے لیے نر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ چیونٹیاں سونگنے کے لیے اپنے انٹینوں کا استعمال کرتی ہیں اور صفائی کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ اچیونٹیوں کی کالونی ملکہ کے دم قدم سے ہی چلتی ہے اور ایک ملکہ کی عمر 30 سال تک طویل ہو سکتی ہے۔ اس کے برعکس مادہ ورکر چیونٹیاں ایک سے تین سال زندہ رہتی ہیں جبکہ نر چیونٹیوں کی عمر کچھ ہفتوں تک ہی ہوتی ہے۔ ان کی پسندیدہ خوراک میٹھا ہے خاص کر شکّر۔
سائنس نے بتایا ہے کہ چیونٹیاں آواز سے بات نہیں کرتیں بلکہ ڈیٹا منتقل کر کے بات کرتی ہیں اور ان کاطریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے منہ سے ایک مواد نکالتی ہیں اور سامنے والی چیونٹی کے منہ پر چپکا دیتی ہیں.دوسری چیونٹی اس سے سارا پیغام ڈی کوڈ کر کے سمجھ لیتی ہے.اس لئے آپ نے اکثردیکھا ہوگا کہ چیونٹیاں چلتے چلتے رک کر دوسری چیونٹی کے منہ سے منہ لگا کرآگے چلی جاتی ہیں،یہ وہ عمل ہوتا ہے جس میں وہ ڈیٹا منتقل کرتی ہیں۔ جدید تحقیق میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ چیونٹیاں آپس میں نہ صرف بات کرتی ہیں بلکہ ایک زبردست نظام کے تحت زندگی بھی گزارتی ہیں۔آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بارش سے پہلے چیونٹیاں اپنے گھر کے باہرگول چکر لگانا شروع کر دیتی ہیں اور مٹی کے پہاڑ بنا لیتی ہیں،تاکہ بارش کا پانی ان کے گھر میں نہ آسکے۔انہیں وقت سے پہلے بارش کا اس لئے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان میں قدرتی طور پر سنسر موجود ہوتا ہے۔جسے ہائیڈروفولک کہتے ہیں۔جب ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوجاتا ہے تو چیونٹیوں میں موجود یہ سنسر اسے محسوس کرتا ہے اور چیونٹیوں کے دماغ کو بارش کے متعلق پیغام پہنچاتا ہے.اس لئے چیونٹیاں بارش سے پہلے ہی اپنے کھانے پینے اور رہنے کا انتظام کر لیتی ہیں۔