چنگیز خان (عظیم منگول فاتح)
چنگیز خان قریب 1162ء میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ ایک معمولی منگول سردار تھا جس نے اپنے بیٹے کا نام ایک مفتوح حریف سردار کے نام پر تیمو جن رکھا۔ جب تیموجن نوبرس کا ہوا اس کے باپ کو ایک قبیلہ کے افراد نے قتل کردیا۔ اگلے چند برس خاندان کے بقیہ افراد ایک مستقل خطرے کے تحت پوشیدہ رہے۔ یہ ایک بدشگون آغاز تھا۔تیموجن کو اچھے دن دیکھنے سے پہلے نہایت زبوں حالات سے دوچار رہنا پڑا۔
اپنی نوجوانی میں وہ حریف قبیلے کے ایک دھاوے پر گرفتار ہوا۔ اس کی گردن کے گردچوبی حلقہ باندھ کر اسے اسیررکھا گیا۔ بے چارگی کی اس حالت سے نکل کر ایک قدیم اور بنجر ملک کا ناخواندہ یہ اسیر تیموجن دنیا کے انتہائی طاقت ور انسان کے طور پرا بھرا۔ اس کی ترقی کا آغاز اس اسیری سے فرار کے بعد ہوا۔
وہ اپنے باپ کے ایک دوست اور وہاں موجود متعلقہ قبائل میں سے ایک کے سردار تغرل سے جاملا۔
اگے کئی برسوں تک ان منگول قبائل میں ہلاکت خیز جنگیں جاری رہیں جن میں تیموجن نے عظمت کی طرف اپنا سفر جاری رکھا۔ منگولیا کے قبائلیوں کی ایک وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ ماہر گھڑ سوار اور تندخوجنگجو ہیں۔ تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شمالی چین پر مسلسل حملے کرتے رہے۔ تیموجن سے پہلے متعدد قبائل اپنی توانائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف جنگ وجدل میں صرف کرتے تھے۔
فوجی دلیری منافقت سفا کی اور منتظلمانہ اہلیت کے ملے جلے امتزاج کے ساتھ تیموجن نے ان تمام قبائل کو ایک مرکزی قیادت کے تحت متحد کرلیا۔1206ء میں منگول سرداروں کے ایک اجلاس میں اسے چنگیز خان یا کائناتی شہنشاہ کا خطاب دیا گیا۔
یہ فوجی مہیب قوت جو چنگیز خان نے مجتمع کی تھی ہمسایہ اقوام پر چڑھ ووڑی۔ اس نے پہلے شمال مغربی چین میں سہی سہیا ریاست پر اور شمالی چین میں جن سلطنت پر یورش کی۔
1227ء میں وہ فوت ہوا۔ اپنی موت سے کچھ ہی دیر پہلے اس نے درخواست کی کہ اس کے تیسرے بیٹے اوغدائی کو اس کا جانشین مقرر کردیا جائے۔ یہ ایک دانش مندانہ انتخاب تھا۔اوغدائی نے خود کو ایک ذہین اور زیرک جنگجو ثابت کیا اس کی زیر قیادت منگول فوجوں نے چین میں پیش قدمی جاری رکھی۔ روس کو پامال کیا اور آگے یورپ میں نکل گئیں۔
اس دور میں موجود آمد درفت کے قدیم ذرائع کی موجودگی میں ایسی جسیم سلطنت تاویر قائم نہیں رہ سکتی تھی۔ سوجلد یہ حصوں بخروں میں تقسیم ہوگئی۔ تاہم ریاستوں میں منگول حکومت طویل عرصہ تک جاری رہی۔1368میں منگولوں کو چین کے بیشتر حصوں سے خارج کر دیا گیا۔ روس میں ان کے اقتدا کی عمردارز ہوئی۔ وہاں چنگیزخان کے پوتے باتو خان کی سلطنت کو بالعمول سنہری جرگہ کا نام دیا جاتا ہے یہ سولہویں صدی تک قائم رہی جبکہ کریمیا میں یہ اقتدار 1783ء تک باقی رہا۔