مقدسہ کیتھرین آف الیگزینڈریا (ایمان و علم کی علمبردار)
مقدسہ کیتھرین آف الیگزینڈریا (مصر) سن 287میں ایک مالدار اور معزز خاندان میں پیدا ہوئیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بہت چھوٹی عمرمیں ہی تعلیم اور علمی مطالعہ شروع کیا اور نوجوانی میں فلسفہ اور دینی مباحثوں سے منسلک ہو گئیں۔
مسیحیت کو قبول کرنے کے بعد انہوں نے ظلم و ستم کرنے والوں، خاص طور پر رومی حکمران کی مخالفت کی، جنہوں نے مسیحیوں پرظلم کیا۔
حکمران نے فلسفیوں اور مستشرق علماء کو بلایا تاکہ وہ کیتھرین کے ایمان کو دلیلوں سے کمزور کر دیں مگر اْنہوں نے اپنی گفتگو سے کئی فلسفیوں کو مسیحیت اختیار کرنے پر قائل کیا۔ بعض روایتوں کے مطابق حکمران کی دَلہن اور فلسفی جنہوں نے انہیں قائل کیا، وہ بھی مسیحی ہوگئے۔کیتھرین کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنا ایمان چھوڑ دیں یا حکمران سے شادی کر لیں، مگر انہوں نے دونوں پیشکشیں ٹھکرا دیں۔
بعد ازاں حکمران نے اْنھیں سزا دینے کا فیصلہ کیا۔کیتھرین کو ایک شکنجے دار پہیے (spiked wheel) پر پھینکنا، جسے کیتھرین وہیل (Catherine wheel)بھی کہا جاتا ہے۔ مگر روایت کے مطابق وہ پہیہ اْن کو نقصان پہنچائے بغیر ٹوٹ گیا، پھر انہیں تخت زریں (سورا) کے حملے سے شہید کیا گیا۔ ان کی وفات تقریباً 305 عیسوی کے آس پاس مانی جاتی ہے جب وہ صرف 18 برس کی تھیں۔ بعد ازاں کہا گیا کہ فرشتوں نے اْن کے جسم کو جبل سیناء (Mount Sinai) پر منتقل کیا۔ کلیسیا ہر سال 25نومبر کواِن کی عید مناتی ہے۔
مقدسہ کیتھرین کی زندگی بہت مشہور اور روحانی اعتبار سے معنی خیز ہے۔اِن کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہم بھی ایمان میں مضبوط ہوں اور کسی بھی مشکل سے نہ ڈریں بلکہ ہر مشکل کا ڈٹ کر سامنا کریں۔
اے مقدسہ کیتھرین آف الیگزینڈریا
ہمارے واسطے دْعا کر!