ماریہ شمعون (بلوچستان کی پہلی مسیحی اسسٹنٹ کمشنر)
دنیا میں جو بھی انسان محنت کرتا ہے اُس کا ثمر اُسے ضرور ملتا ہے۔ محبت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، اگرآپ کے عزائم بلندہوں، زندگی میں کچھ بننے کا سچا جذبہ موجود ہوتو کوئی مشکل، مشکل نہیں رہتی۔ اِن میں ایک ایسی ہی کوئٹہ کی ماریہ شمعون ہیں جنہوں نے مقابلے کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے بلوچستان میں پہلی مسیحی اسسٹنٹ کمشنر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اُن کے والد محترم کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ڈرئیور ہیں۔ جن کے آٹھ بچے ہیں تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں۔ شمعون مسیح اور اُن کی بیوی نے نہایت قلیل آمدنی میں بھی اپنے بچوں کی اچھی پرورش کی۔ ماریہ شمعون نے میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول، سیٹیلائٹ ٹاؤن، ایف ایس سی گورنمنٹ انٹر کالج سیٹیلائٹ ٹاؤن اور بی ایس سی گورنمنٹ ڈگری کالج کواری روڈ سے پاس کیا۔ اس کے بعد بائیو کیمسٹری کے مضمون میں جامعہ بلوچستان میں داخلہ لیا اور پہلی پوزیش حاصل کی۔ماریہ شمعون محدود آمدنی کی وجہ سے مقابلے کے امتحان کے لیے کوئی نجی اکیڈمی جوائن نہ کر سکیں۔ ماریہ شمعون اپنی تمام تر کامیابی کا سہرا اپنے والدین کو دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمارے لیے اچھا گھر نہیں بنایا اور نہ ہی اچھے کپڑے خریدے بلکہ اُن کے پاس جو کچھ بھی تھا ہماری تعلیم پر خرچ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں ہم تمام بہن بھائی امتیازی نمبروں سے پاس ہوتے رہے۔ ماریہ شمعون کے ایک بھائی محکمہ تعلیم میں گریڈ 17کے افسر ہیں، دوسرے بھائی اسلام آباد میں پرائیویٹ سیکرٹری اور ایک ہمشیرہ نیشنل بینک میں اعلیٰ عہدہ پر ہیں۔ ماریہ شمعون کہتی ہیں کہ بلا شبہ کسی بھی قوم کی بھاگ دوڑ اُس کی نئی نسل کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ ترقی اُن اقوام کا مقدر بنتی ہے جن کے نوجوانوں میں آگے بڑھنے کی لگن اور تڑپ ہوتی ہے۔ وہ کسی بھی قوم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اپنی تمام تر توجہ ملکی ترقی پر مرکوز کر دیں تو ہمارے ملک کے آدھے سے زیادہ مسائل تو ویسے ہیں حل ہو جائیں گے۔ نوجوان نسل موبائیل فون اور سوشل میڈیا حسبِ ضرورت استعمال کرے۔ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں لیکن پہلی ترجیح حصول علم ہونا چاہیے۔ محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں خدا اِس کا صلہ ضرور دے گا۔