پوپ فرانسس کو 88 برس کی عمر میں خداوند نے ابدی زندگی کیلئے اپنے پاس بْلا لیا۔

یہ خبر نہایت افسوس کے ساتھ بیان کی جاتی ہے کہ پوپ فرانسس کو 88 برس کی عمر میں خداوند نے ابدی زندگی کیلئے اپنے پاس بْلا لیا۔ 
21 اپریل 2025 کی صبح 9:45 پر کارڈینل کیون فیرل نے پوپ فرانسس کی رہائش گاہ مقدسہ مارتھا ہاؤس ویٹیکن سے پوپ فرانسس کی موت کا اعلان ان الفاظ کے ساتھ کیا:
پیارے بھائیو اور بہنو، گہرے دْکھ کے ساتھ میں اپنے مقدس باپ فرانسس کی موت کا اعلان کرتا ہوں۔ان کی پوری زندگی خدااور اس کی کلیسیاکی خدمت کے لیے وقف تھی۔ انھوں نے ہمیں سکھایا کہ ہم انجیل کی اقدار، خاص طور پر خوشخبری کی قدروں اور محبت کے ساتھ زندگی گزاریں۔ہم پوپ فرانسس کی خداوند یسوع کے ایک حقیقی شاگرد کے طور پر مثالی زندگی کے لیے بے حد شکرگزار ہیں“۔
پوپ فرانسس 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔ وہ پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ 1969میں کاہن بنے جبکہ1992میں انھیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا گیا اور بعد ازاں وہ آرچ بشپ بنا دیے گئے۔سن 2001 میں پوپ جان پال دوئم نے انھیں کارڈینل مقرر کیا۔13مارچ 2013میں پوپ بنے۔ 741 کو شام میں پیدا ہونے والے گریگوری سوئم کے بعد وہ روم کے پہلے غیر یورپی اور جیزوٹ پوپ تھے۔پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو بر گوگلیو تھا لیکن پوپ بنتے ہی ا نھوں نے اپنے لئے نیا نام فرانسس چنا جو 13ویں صدی کے مقدس فرانسس آف اسیسی کو خراجِ تحسین پیش کرنا تھا۔
وہ ایک صدی سے زائد عرصے کے بعد 2013 میں وہ پہلے پوپ بنے جنھوں نے اپنے 95 برس کے پیشرو پوپ بینیڈکٹ کی وفات کے بعد اْن کی آخری رسومات ادا کیں۔
پوپ فرانسس نے خود کو ایک ایسے اْمیدوار کے طور پر پیش کیا جو پْرانی اور نئی دونوں طرح کی سوچ رکھنے والوں کو قابل قبول ہوں۔ اپنے انتخاب کے فوراً بعد ہی پوپ فرانسس نے ظاہر کر دیا تھا کہ وہ چیزیں مختلف طریقے سے کریں گے۔ انھوں نے کارڈینلز کا استقبال غیر رسمی طور پر کھڑے ہو کر کیا۔ عمومی طور پر پوپ اپنے تخت پر بیٹھ کر کارڈینلز کا استقبال کرتے ہیں۔وہ شان و شوکت کے بجائے عاجزی کو ترجیح دینے کے لیے پرعزم تھے۔ انھوں نے پوپ کی لیموزین کے بجائے دیگر کارڈینلز کو لے جانے والی بس میں سفر کرنے پر اصرار کیا۔اس دوران پوپ فرانسس کے خود بھی صحت کے مسائل شروع ہو چکے تھے جس کے باعث انھیں کئی بارہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ تاہم اس کے باوجود انھوں نے دنیا بھر میں امن کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
 14 فروری 2025 کوپوپ فرانسس روم کے جمیلی ہسپتال میں داخل ہوئے۔اْن کی طبی صورتحال خراب ہوتی گئی اور ڈاکٹروں نے  18 فروری کو دو طرفہ نمونیا کی تشخیص کی۔38 دن ہسپتال میں رہنے کے بعد، آنجہانی پوپ اپنی صحت یابی کے بعدویٹیکن مقدسہ مارتھا میں واقع اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔ذرائع کے مطابق1957میں،پوپ فرانسس نے اپنے آبائی علاقے ارجنٹائن میں اپنے پھیپھڑوں کے ایک حصے کو نکالنے کے لیے سرجری کروائی جو سانس کے شدید انفیکشن سے متاثر ہوا تھا۔
جیسے جیسے اْن کی عمر بڑھی، پوپ فرانسس کو اکثر سانس کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ انفلوئنزا اور پھیپھڑوں کی سوزش کی وجہ سے نومبر 2023 میں متحدہ عرب امارات کا دورہ منسوخ کر دیا۔
اپریل 2024 میں، آنجہانی پوپ فرانسس نے پوپ کی آخری رسومات کے لیے مذہبی کتاب کے ایک نئے ایڈیشن کی منظوری دی،جس کا اعلان ہونا باقی ہے۔اس میں کئی نئے عناصر متعارف کرائے گئے ہیں، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ مرنے کے بعد پوپ کی فانی باقیات کو کس طرح سنبھالنا ہے۔
آرچ بشپ ڈیاگو ماسٹر آف اپسٹولک تقریبات کے مطابق، آنجہانی پوپ فرانسس نے درخواست کی تھی کہ آخری رسومات کو آسان بنایا جائے اور مسیح کے جی اْٹھنے والے جسم میں کلیسیاکے عقیدے کے اظہار پر توجہ مرکوز کی جائے۔انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ”تجدید رسم اس بات پر مزیدزور دینے کی کوشش کرتی ہے کہ رومن پوپ کا جنازہ ایک کاہن اور مسیح کے شاگرد کا جنازہ ہے نہ کہ اس دنیا کے کسی طاقتور شخص کا۔“
اس موقع پرقو می کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کے چیئر مین فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے کہا کہ پاکستان میں کیتھولک کلیسیا کو پوپ فرانسس کی وفات پر گہرا رنج ہے۔ وہ نہ صرف مسیحی برادری کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے باپ جیسی شفیق شخصیت رہے ہیں۔ کائنات کی حفاظت، بھائی چارے، بین المذاہب ہم آہنگی اور دنیا میں امن کے لیے ان کی انتھک خدمات لاجواب ہیں۔ وہ انسانیت کے لیے اْمید کی کرن تھے۔ آج ہم نے روحوں کا ایک حقیقی چرواہا کھو دیا ہے۔ پاکستان میں کیتھولک کلیسیا نے پوپ فرانسس کی وفات پر گہرے دْکھ کا اظہار کیا نیز دْعا کی ہے کہ خدا انہیں ابدی زندگی عطا فرمائے۔