باپ کی غیر مشروط محبت
ایک چھوٹے سے شہر میں ایک آدمی رہتا تھا۔اْس کا نام جج تھا۔ پیشہ سے وہ جج نہیں تھا بلکہ اْ س کے گھر والے اْ سے پیا ر سے جج کہتے تھے۔
وہ بہت اچھا انسان تھا۔ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتا تھا۔ قدرتی طور پر وہ بہت معاون اور تعاون کرنے والا تھا۔جب وہ ۵۲ سال کا تھا تو اس نے شادی کرلی۔ اس کا ا یک خوبصورت گھر بھی تھا جسے اْس نے اپنی اہلیہ کو بطور تحفہ دیا تھا اور جج کی اہلیہ بہت وفادار تھیں۔ وہ ایک انتہائی خوشگوار شادی شدہ زندگی گزار رہے تھے۔شا دی کے۲ سال بعد ان کے گھر ا یک بیٹی کی پیدائش ہو ئی۔جج اور ان کی بیوی دونو ں کی ز ند گی ان کی بیٹی کے آنے پر بہت پْر مْسر ت اور خو ش گو ا ر ہوگئی تھی۔ا نہو ں نے ا پنی بیٹی کا نام جینی ر کھا۔ لیکن بد قسمتی سے جب جینی ایک سال کی ہوئی تب اس کی ماں کا انتقال ہو گیا۔یہ وقت جج کے لئے انتہائی مشکل تھا۔ وہ بہت غمزدہ ہوگیا، زندہ رہنے کی تمام امیدیں چھوڑ گیا لیکن اس نے یہ کہتے ہوئے خود کو تسلی دینے کی کوشش کی کہ مجھے اپنی بیٹی کے لئے زندہ رہنا ہے۔جج بہت پیار کرنے والا اور دیکھ بھال کرنے والا باپ تھا۔ اسے اپنی بیٹی کی خا طر خوشی سے زندگی گزارنے کی ایک نئی امید ملی۔جینی بہت خوبصورت لڑکی تھی۔ اس کے والد اسے ہر روز پارک میں لے جاتے تھے۔ اب جینی ۲سال کی ہونے والی تھی اور جج اس کی سالگرہ کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا۔ اس کی سالگرہ کے موقع پر اس نے ایک عظیم الشان پارٹی کا اہتمام کیا۔ اس پارٹی میں بہت سارے لوگ آئے تھے۔ بدقسمتی سے اسی دن اس کی بیٹی سیڑھیوں سے نیچے گر گئی اور اس کی بینائی کھو گئی۔ جج کا خیال تھا کہ اب سب ختم ہو گیا ہے کیونکہ جینی ہی اس کی ساری دنیا تھی۔ اب جج کے لئے اور بھی مشکل ہو گیا تھا،ا پنا کا روبا سنبھالنا،گھر کے کام کر نا اور اپنی بیٹی کی بھی دیکھ بھال کر نا کیو نکہ اسکی بیٹی د یکھ نہیں سکتی تھی۔ پھر لوگوں نے جج کو دوسری شادی کرنے کا مشو رہ دیا۔لیکن اس نے انھیں یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ میں اپنی بیٹی کی دیکھ بھال خو د کروں گا، مجھے اپنے لئے بیوی کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی جینی کے لئے ماں کی ضرورت ہے۔ میں ہی اس کا باپ اور ماں بھی ہوں۔وقت گز رتا گیااور جینی ۸۱ سال کی ہو گئی۔ جج نے اپنی بیٹی کا بہت علاج کر وایا لیکن کوئی فا ئدہ نہ ہو ا۔ پھر ایک دن وہ اپنی بیٹی کو اسپتال لے گیا اور ڈاکٹر نے کہا کہ جینی آپریشن کے بعد بھی نہیں دیکھ سکتی کیونکہ وہ مکمل طور پر اپنی بینا ئی کھو چکی ہے۔ا یسی صو ر ت حا ل میں اب ایک طر ف جینی پریشان تھی کہ وہ دنیا کی خوبصورتی کو دیکھنے کے قابل نہیں اور لوگ بھی اسے پسند نہیں کرتے جبکہ دوسر ی طرف جج بھی دْ کھی تھا کہ اس کی بیٹی کے اندھے پن کی وجہ سے کوئی اس کے ساتھ شادی کرنے کو تیار نہیں تھااور وہ سو چتا تھا کہ میری وفات کے بعد اس کا کیا ہو گا؟جج نے تھو ڑی د یر کے لئے کچھ سوچا اور پھر سے ہسپتال جاکر ڈاکٹر سے بات کی کہ اگر میں اپنی آنکھوں کو اپنی بیٹی کے لئے عطیہ کردوں تو کیا وہ دیکھنے کے قابل ہو جا ئے گی؟ ڈاکٹر بولا ہاں پھرممکن ہے کہ وہ د یکھ سکے گی۔یہ سن کر جج کی خو شی کی ا نتہا نہ رہی۔وہ جلدی سے گھر واپس آیا اور اپنی بیٹی کو یہ کہتے ہوئے اسپتال لے گیا کہ جینی اب آپ دنیا کو دیکھنے کے قابل ہو جائیں گی۔آپریشن کے بعد جینی سا تویں آسما ن پر تھی کہ وہ دنیا کو دیکھ ر ہی ہے اور جب اس نے اپنے والد کو دیکھا تو بہت روئی کیونکہ وہ سمجھ گئی تھی کہ اس کے والد نے اسے اپنی آنکھیں د ے د ی ہیں۔ یہ ایک باپ کی غیر مشروط محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک باپ اپنے بچوں کے لئے اپنا سب کچھ خوشی سے قربان کرد یتا ہے۔ کسی نے با لکل سچ کہا ہے: ا یک ما ں ا پنے پیٹ میں ۹ مہینے بچے کو
پا لتی ہے لیکن ا یک با پ ز ند گی بھر کے لئے ا پنے بچے کی ذمہ داریا ں نبھا تا ہے۔