ڈاک کے لفافے کی تاریخ

انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی رابطے کی ضرورت ہمیشہ رہی ہے۔ ابتدا میں انسان پیغام رسانی کے لیے زبانی پیغام، قاصد، دھواں یا نشانیوں کا استعمال کرتا تھا۔ مگر جب تحریری زبان وجود میں آئی، تو پیغام کو محفوظ رکھنے اور خفیہ انداز میں پہنچانے کے لیے کسی محفوظ طریقے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اسی ضرورت نے ڈاک کے لفافے کی ایجاد کی بنیاد رکھی۔
لفافہ دراصل ایک چھوٹا سا مگر نہایت اہم ایجاد ہے جس نے صدیوں تک انسانوں کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھا۔ لفافے کا بنیادی مقصد پیغام کو محفوظ، خفیہ اور باوقار انداز میں پہنچانا تھا۔ پرانے زمانے میں جب کاغذ پر خطوط لکھے جاتے تھے، تو انہیں تہہ کر کے موم یا مٹی سے بند کیا جاتا تھا تاکہ خط کھولنے سے پہلے پتہ چل سکے کہ پیغام میں کوئی چھیڑ چھاڑ تو نہیں ہوئی۔ یہ موم کی مہر دراصل لفافے کی ابتدائی شکل تھی۔
انیسویں صدی سے پہلے خط کو کاغذ میں لپیٹ کر رسی یا دھاگے سے باندھا جاتا تھا۔ بعض اوقات اس پر موم لگا کر بادشاہ یا حکومت کی مہر ثبت کی جاتی تھی۔ مگر یہ طریقہ محنت طلب تھا اور روزمرہ عوام کے لیے آسان نہیں تھا۔ پہلا تیار شدہ ڈاک کا لفافہ 1820 کی دہائی میں انگلینڈ میں استعمال ہوا۔ اُس وقت اسے ہاتھ سے بنایا جاتا تھا، اور اس پر ٹکٹ چپکانے کا رواج بھی نیا تھا۔
1840 میں برطانیہ میں پینی بلیک (Penny Black) نامی پہلا ڈاک ٹکٹ جاری ہوا، جس کے ساتھ ہی لفافوں کے باقاعدہ استعمال کا آغاز ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب خط رسانی کو ایک منظم نظام کی شکل دی گئی۔ 1845 میں برطانوی کمپنی نے مشین کے ذریعے لفافے تیار کرنا شروع کیے، جو جدید ڈاک لفافہ سازی کی بنیاد ثابت ہوا۔لفافے کی ساخت بھی وقت کے ساتھ بدلتی گئی۔ ابتدا میں اسے مربع یا مستطیل کاغذ کے ایک ٹکڑے سے بنایا جاتا تھا جسے تہہ کر کے پیغام بند کیا جاتا تھا۔ بعد میں گوند والے کنارے (gummed edges) متعارف ہوئے جنہیں ہلکی سی نمی سے بند کیا جا سکتا تھا۔ اس سہولت نے ڈاک کا کام تیز اور آسان بنا دیا۔
انیسویں صدی کے آخر تک لفافہ نہ صرف پیغام رسانی بلکہ ادب، تجارت، سیاست اور محبت کے اظہار کا ذریعہ بن چکا تھا۔ جنگوں کے دوران خطوط اور لفافوں کے ذریعے گھروں، فوجیوں اور حکمرانوں کے درمیان رابطہ برقرار رکھا گیا۔ بعض لفافے یادگار حیثیت اختیار کر گئے کیونکہ ان پر تاریخی ڈاک ٹکٹ، مہر یا ہاتھ سے لکھے گئے پیغام موجود تھے۔
پاکستان اور برصغیر میں ڈاک کے لفافے کی روایت برطانوی دور سے آئی۔ 1854 میں ہندوستان میں پہلا ڈاک ٹکٹ جاری ہوا اور ساتھ ہی لفافوں کا استعمال عام ہوا۔ آزادی کے بعد پاکستان نے اپنا الگ ڈاک نظام قائم کیا اور قومی سطح پر لفافے، ڈاک ٹکٹ اور پوسٹ کارڈ جاری کیے۔ 1948 میں پاکستان پوسٹ نے پہلا قومی لفافہ جاری کیا جس پر قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر بنی تھی۔ٹیکنالوجی کے دور میں اگرچہ ای میل، موبائل اور سوشل میڈیا نے خط و کتابت کی جگہ لے لی ہے، مگر ڈاک کا لفافہ آج بھی اپنی تاریخی اور جذباتی اہمیت رکھتا ہے۔ کچھ لوگ آج بھی محبت بھرے خطوط، دعوت نامے یا تہنیتی پیغامات لفافے میں بھیجنے کو ایک خوبصورت روایت سمجھتے ہیں۔
ڈاک کا لفافہ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا نہیں، بلکہ محبت، احساس اور اعتبار کی علامت ہے۔ یہ اُس وقت کی یاد دلاتا ہے جب لوگ ایک دوسرے کو اپنے دل کے جذبات الفاظ میں لکھ کر بھیجا کرتے تھے۔ ڈاکیا جب گھر کے دروازے پر لفافہ لاتا تھا، تو خوشی، تجسس اور انتظار کے لمحات جنم لیتے تھے۔لہٰذا، ڈاک کا لفافہ انسانی تاریخ کی ایک ایسی ایجاد ہے جس نے فاصلے مٹا دیے، دلوں کو جوڑا اور احساسات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کا خوبصورت ذریعہ بنا۔ اگرچہ آج کے دور میں یہ کم نظر آتا ہے، مگر اس کی خوشبو، یاد اور اہمیت ہمیشہ باقی رہے گی۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail