کیپٹن سیسل چوہدری (بہادر مسیحی ہیرو)
کیپٹن سیسل چوہدری 27 اگست1941ء کو پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی وطن سے محبت تھی۔جب جوان ہوئے تو پاک فضائیہ میں بھرتی ہو گئے۔آپ پاکستان فضائیہ کے مشہور خلاباز بنے۔ جنھوں نے 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں بہادری کا مظاہرہ کیا۔اسی بہادری پر آپ کو ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ نوکری کے بعد آپ تعلیم کے شعبہ سے منسلک رہے۔
سیسل چوہدری نے 1965 کی جنگ میں کئی اہم معرکوں میں حصہ لیا اور بھارت کے تین جہاز بھی مار گرائے۔ ایک مرتبہ بھارت کی فضا میں لڑے جانے والے ایک معرکے میں سیسل چوہدری کے جہاز کا ایندھن بہت کم رہ گیا۔ سرگودھا ائیر بیس تک واپسی ناممکن تھی۔ جہاز کو محفوظ علاقے میں لے جا کر اس سے پیراشوٹ کے ذریعے نکلا جا سکتا تھا مگر ایک ایک جہاز پاکستان کے لیے قیمتی تھا۔ حاضر دماغ سیسل نے ایک انتہائی جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ وہ بچے کھچے ایندھن کی مدد سے جہاز کو انتہائی بلندی تک لے گئے اور پھر اسے گلائیڈ کرتے ہوئے سرگودھا اْتار دیا۔ اس سے پہلے کسی پاکستانی ہواباز نے جنگی جہاز کو گلائیڈ نہیں کیا تھا۔ اس جنگ میں سیسل چوہدری کے دلیرانہ کارناموں کے اعتراف میں انھیں ستارہ جرات دیا گیا۔
سن 1971 میں سیسل چوہدری جنگ کے لیے سرگودھا ائیر بیس پر تعنیات تھے بھارتی حدود میں ایک مشن کے دوران سیسل چوہدری کے جہاز میں آگ لگ گئی۔ سیسل نے پیراشوٹ کی مدد سے چھلانگ لگا دی اور عین پاک بھارت سرحد پر بارودی سرنگوں کے میدان میں اْترے۔ انھیں پاکستانی مورچوں تک پہنچنے کے لیے محض تین سو گز کا فاصلہ طے کرنا تھا۔ اْس علاقے سے اْن کا زندہ نکل آنا ایک معجزے سے کم نہیں تھا۔ پاکستانی فوجیوں نے انھیں فوراً ہسپتال پہنچا دیا کیونکہ اْن کی چار پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ ڈاکٹروں نے انھیں مکمل آرام کرنے کا حکم دیا مگر وہ اپنے بھائی کی مدد سے رات کی تاریکی میں ہسپتال سے فرار ہو کر اپنے بیس پہنچ گئے۔ اس کے بعد اْن ٹوٹی ہوئی پسلیوں کا درد سہتے ہوئے سیسل چوہدری نے 14 فضائی معرکوں میں حصہ لیا۔ اس مرتبہ انھیں ستارہ بسالت دیا گیا۔ جنگ کے بعد 1979 تک سیسل چوہدری مختلف علاقوں میں تعینات رہے۔ انھوں نے پاک فضائیہ کے سب سے اعلیٰ فضائی بیڑے کی سربراہی بھی کی۔ وہ کومبیٹ کمانڈر اسکول کے سربراہ بھی رہے۔ 1978 کے آخر میں سیسل چوہدری کو برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانے میں ملٹری اتاشی بنا کر بھیجا گیا۔ ستمبر 1979 میں سیسل چوہدری ڈیپوٹیشن پر عراق چلے گئے اور عراقی ہوابازوں کو تربیت دینے لگے۔ اْن کی خدمات کے اعتراف میں اْن کو عراق کا سب سے بڑا غیر فوجی اعزاز دیا گیا۔
1981 میں مدت پوری ہونے پر عراقی صدر صدام حسین نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ سیسل چوہدری کے قیام میں توسیع کر دی جائے۔ اس طرح 1982 میں وہ واپس آئے۔ انھیں عراقی فضائیہ میں بطور مشیر مستقل ملازمت کی پیشکش کی گئی مگر انھوں نے اسے قبول نہ کیا۔بالآخر3اپریل 2012کو70 سال کی عمر میں پھیپھٹروں کے سرطان کی وجہ سے اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔
سیسل چوہدری کی خدمات کو ائیر فورس کبھی فراموش نہیں کرے گی۔اور اپنے عظیم کارناموں کی بدولت وہ ہر پاکستانی کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔وہ حقیقی محب وطن تھے اورحْب الوطنی کی مثال چھوڑگئے ہیں۔