مقدس اسٹیفن (پہلا جان نثار)

 مقدس اسٹیفن نے اپنا خون بہا کر یسوع کا پہلا گواہ ہونے کا شرف حاصل کیا۔ شہید کا مطلب ہے ”گواہ“ اور گواہ اْسے کہتے ہیں جو کسی امر کے سچا ہونے کی تصدیق کرے جیسا مقدس اسٹیفن نے کیا۔اْس نے اپنا لہو بہایا اور شہیدِ اوّل کہلایا کیونکہ عید پینتیکوست کے بعدیسوع کے نام پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والا وہ پہلا جان نثار تھا۔
مسیحت کے آغاز سے ہی یونانی اور آرامی یہودیوں نے مسیح کو قبول کیا گویسوع کے نام میں بپتسمہ پا کر وہ متحد ہوئے لیکن ہیکل اور موسوی شریعت کے بارے میں ان کے اختلاف نہ مٹ سکے۔ 
سب سے سنجیدہ چپقلش بیواؤں کی امداد پر ہوئی۔ ہم نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کسی گاؤں میں سیلاب، طوفان،زلزلہ اور قحط پڑ جائے۔تو امداد دینے والے حکومتی نمائندے ہوں یا کلیسیا کے ارکان، اْن کو الزام دیاجاتا ہے کہ انہوں نے کچھ لوگوں کی طرف داری کی اور ان کو زیادہ دیا ہے۔ یہی بات یونانی بولنے والے یہودی کہنے لگے کہ آرامی بیوائیں یونانی بیوائیں سے زیادہ مراعات حاصل کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں رسولوں نے فوراً جماعت کو اکٹھا کیا اور اس مسئلہ کے حل کے لیے سات دیانت دار اور قابلِ اعتبار اشخاص کا چناؤ کیاگیا۔
یہ ساتوں اشخاص یونانی بولنے والے تھے اور اس بات کا ثبوت ان کے یونانی ناموں سے ہوتا ہے۔ مقدس ا سٹیفن کا نام بھی سرفہرست تھے جس کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ایمان اور روح القدس سے بھرا تھا۔بہت جلد مقدس اسٹیفن پورے علاقے میں سرگرم ہو کر کام کرنے لگا اور مشہورہوگیا۔وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یسوع کے قریب لانے لگا۔یونانی بولنے والے یہودیوں میں سے کوئی بھی ا سٹیفن کا مقابلہ نہ کر سکتا تھا کہ اْس کے علم و فراست کو مات دے سکیں۔ تو انہوں نے اْس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے وہی طریقہ چنا جو یسوع کے لیے چنا گیا تھا کہ اس کی زندگی ختم کر دی جائے۔
مقدس لوقا مقدس اسٹیفن کی آزمائش بیان کرتے ہوئے واضح کر دیتا ہے کہ اسٹیفن کی آزمائش یسوع کی آزمائش سے کس قدر مشابہ تھی جب یسوع تعلیم دیتا لوگ حیران ہوتے کیونکہ وہ الہی دانش سے بھرپور تھا اور کوئی اس کو رد نہ کر سکتا تھا۔ا سٹیفن کی تعلیم بھی روح القدس کی قوت سے بھرپور تھی۔ یسوع کی طرح اسٹیفن بھی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ دونوں پر جھوٹے الزام لگائے گئے یسوع اور اسٹیفن کے آخری اعلانات بھی ایک ہی جیسے تھے۔ یسوع نے کہا تھا مگر اب سے ابن انسان خدائے قادر کی دہنی طرف بیٹھا رہے گا جبک۔ہ مقدس اسٹیفن نے کہا دیکھو میں آسمان کو کھلا اور ابن انسان کوخدا کے دہنے ہاتھ کھڑا دیکھتا ہوں۔یسوع کی طرح اسٹیفن کو بھی شہر سے باہر مارا گیا۔اور بالآخر موت کے وقت بھی دونوں یعنی یسوع اورمقدس ا سٹیفن اپنے دشمنوں کے لیے دْعا کرتے ہیں۔ یسوع نے  کہا تھا اے باپ اْن کو معاف کر کیوں کہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں۔ جبکہ مقدس اسٹیفن نے کہا اے خداوند یہ گناہ ان کے ذمے نہ لگا اور یہ کہہ کر سو گیا۔یہ بات نہایت متاثر کن ہے کہ کس طرح مقدس اسٹیفن نے یسوع کے قدموں پر قدم رکھ کر اْس کے پیرو ہونے کا ثبوت دیا۔اس نے اپنی زندگی میں نہ صرف زبانی کلامی بلکہ عملی طور سے یسوع کی گواہی دی اور اس کی خوشخبری کی منادی کی۔اْس نے یسوع کی خاطر دْکھ ْاٹھائے اور اپنی زندگی دینے سے بھی گریز نہ کیا۔
عزیزو!اسٹیفن کا مطلب ہے ”تاج“یہی تاج حاصل کرنے کے لیے مقدس اسٹیفن محبت کا آلہ کار بن کر ہر جگہ فاتح ہوا۔یقینا یہ محبت ہی کا کرشمہ تھا کہ مقدس اسٹیفن نے اْن کے لیے دْعا کی جو اْس کی جان کے درپے تھے۔ محبت تمام اچھائیوں کا سرچشمہ ہے محبت کی کئی روپ ہیں یعنی مدد کرنا،اچھائی کرنا،بصیرت دینا،تسلی دینا اور سب سے بڑھ کر معاف کرنا۔