مقدسہ ایڈیلیڈ (صبر، حکمت اور ایمان کی ملکہ)

سینٹ ایڈیلیڈ (St. Adelaide) کا جنم 931 میں برگنڈی (Burgundy) کے شاہی خاندان میں ہوا۔ان کے والد روڈولف دوم (Rudolf II) برگنڈی کے بادشاہ تھے اور والدہ برٹا ایک نیک مزاج اور عقلمند خاتون تھیں۔ابتدائی عمر سے ہی ایڈیلیڈ میں دْعا، رحم دلی اور سیاست میں فہم و بصیرت کے آثار نمایاں تھے۔پندر ہ سال کی عمر میں اْن کی شادی لوثار II (Lothair II) اٹلی کے بادشاہ سے ہوئی۔یہ شادی دو سلطنتوں کے اتحاد کا ذریعہ بنی، مگر جلد ہی ایڈیلیڈ کو دْکھوں کا سامنا کرنا پڑا۔22نومبر950ء میں ان کے شوہرکو زہر دے کرمار دیا گیااور ایڈیلیڈ کو سیاسی سازشوں، جلاوطنی اور قید کا سامنا کرنا پڑا۔ایڈیلیڈ نے ان تمام مصائب کو ایمان اور صبر کے ساتھ برداشت کیا۔
وہ اکثر دْعا میں کہتی تھیں کہ ”خدا مجھے چھوڑ نہیں سکتا، کیونکہ وہ کمزوروں کا محافظ ہے“۔ اْن کے ایمان کی بدولت خدا نے انہیں اْن کے مصائب سے نجات دی۔
962 میں انہوں نے اوتھو I (Otto I)، جرمنی کے بادشاہ سے شادی کی، جو بعد میں ہولی رومن ایمپرر (Holy Roman Emperor) بنے۔ایڈیلیڈ اب نہ صرف جرمنی اور اٹلی کی ملکہ بن گئیں بلکہ ایک روحانی رہنما کے طور پر بھی مشہور ہوئیں۔انہوں نے دربار میں انصاف، رحم اور ایمانداری کے اصول قائم کیے۔اْن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ”ایڈیلیڈ کے دربار میں مظلوم کو کبھی در سے خالی نہیں لوٹایا جاتا تھا“۔ملکہ ہونے کے باوجود، ایڈیلیڈ کی زندگی خدمت اور عاجزی کی مثال بنی۔انہوں نے یتیموں اور بیواؤں کے لیے پناہ گاہیں قائم کیں،گرجا گھروں اور خانقاہوں کی تعمیر میں مدد دی اور غربت کے خاتمے کے لیے اپنی دولت کا بڑا حصہ عطیہ کر دیا۔
ایڈیلیڈ نے Cluny Abbey جیسے روحانی اداروں کی سرپرستی کی، جو بعد میں یورپ میں اصلاحات کے مرکز بنے۔اپنے شوہر اوتھو I کی وفات کے بعد، ایڈیلیڈ کو اپنے بیٹے اوتھو II کے ساتھ سیاسی اختلافات کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن اْن کے ایمان نے انہیں ٹوٹنے نہیں دیا۔انہوں نے معافی اور محبت کو انتقام پر ترجیح دی۔یہی اْن کی روحانیت کی سب سے بڑی پہچان بن گئی۔
جب بیٹے کی وفات ہوئی تو ایڈیلیڈ نے اپنے پوتے اوتھو III کی پرورش خود کی،اور اسے ایمان اور انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کی تعلیم دی۔اپنی بڑھاپے کی عمر میں ایڈیلیڈ نے چرچ کی خدمت کے لیے خود کو مکمل طور پر وقف کر دیا۔انہوں نے Abbey of Seltz (فرانس) میں رہائش اختیار کی،جہاں وہ غریبوں کی دیکھ بھال، بیماروں کی تیمارداری، اور خدا کی عبادت میں مصروف رہیں۔16 دسمبر 999ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوکر ہمیشہ کیلئے خدا کے حضور لوٹ گئیں۔اْن کی عید16دسمبر کو منائی جاتی ہے۔ ان کی وفات کے تقریباً ایک صدی بعد کیتھولک چرچ نے باقاعدہ طور پرگیارہویں صدی میں یعنی 1097 میں پوپ اربن دوم نے انھیں مقدسہ قرار دیاگیا۔مقدسہ ایڈیلیڈ کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اقتدار کا اصل مقصد خدمت ہے۔ ظلم کے مقابلے میں صبر ہی سب سے بڑی طاقت ہے اور ایمان انسان کو ہر اندھیرے سے نکال سکتا ہے۔سینٹ ایڈیلیڈ ایک ایسی خاتون تھیں جنہوں نے طاقت کو عبادت اور بادشاہت کو خدمت کا ذریعہ بنایا۔
سینٹ ایڈیلیڈ وہ ملکہ تھی جس نے اپنے ایمان سے تاریخ بدلی اور تخت پر نہیں، دلوں پر حکومت کی۔آج بھی انھیں دنیا بھر میں ایک مقدس ملکہ، خدمت گزار ماں اور ایمان کی رہنما کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail