محمد قوی خان صاحب
محمد قوی خان صاحب 13 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ بطور فنکار انہوں نے ریڈیو پاکستان سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام شروع کیا۔جب ان کا خاندان لاہور آ گیا تو انہوں نے 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن سے اپنی باقائدہ اداکارہ کا آغاز کیا۔ ان کا شمار پی ٹی وی کے چند اولین اداکاروں میں ہوتا ہے۔1965 میں انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا جو کہ دو سو سے زائد فلموں پر محیط تھا۔قوی خان کو 1966 میں پی ٹی وی کے ڈرامے ’لاکھوں میں تین‘ سے بے پناہ شہرت ملی۔ 1984 میں مشہور ڈراما سیریل اندھیرا اجالا میں ان کے ڈی ایس پی طاہر خان کے کردار کو بہت سراہا گیا۔اس ڈرامے میں ان کے کردار کو دیکھتے ہوئے بہت سے والدین کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کے بچے جوان ہو کر پولیس میں بھرتی ہوں اور طاہر خان بنیں جو کہ ہمیشہ سچ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ان کے دوسرے مشہور ڈراموں میں، دہلیز، دن، انگار وادی، اڑان، سسر ان لا اور لاہوری گیٹ شامل ہیں۔
قوی خان نے تھیٹر اور سٹیج پر بھی کام کیا۔ اگر آپ 1990 کی دہائی میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور جاتے تو آپ کو اکثر ریہرسل کے دوران ایسے مناظر دیکھنے کوملتے جس میں سٹیج کے معروف اداکار بشمول سہیل احمد، صبا پرویز، وسیم عباس اور دوسرے کئی اداکار قوی خان سے مختلف سینز میں ڈائیلاگ بولنے کے بارے میں رہنمائی لیتے نظر آتے اور قوی خان صاحب انہیں وہ ڈائیلاگ بول کر دکھاتے۔
قوی خان نے 1968 میں ناہید سے شادی کی جن سے ان کے چار بچے ہیں۔ان کی فنی خدمات کے نتیجے میں 2007 میں پی ٹی وی نے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔ 1980 میں انہیں تمغہ حسن کار کردگی جماعت 2012 میں ستارہ امتیاز دیا گیا۔قوی خان نے بہترین اداکار اور بہترین معاون اداکار کے کئی ایوارڈ جیتے۔قوی خان صاحب نے تقریبا تین نسلوں کو تفریح فراہم کی اور تقریبا اتنی ہی نسلیں اداکاری سیکھنے میں ان سے فیض یاب ہوئی ہیں۔قوی خان پاکستان کی ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری کا ایک بڑا نام تھے اور وہ درجنوں ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کر چکے تھے۔5مار چ2023کو اس جہان ِ فانی سے کوچ کر گئے۔