طلعت حسین(پاکستان ٹیلی ویژن کے ”دلیپ کمار“)
پاکستان ٹیلی وژن اور ریڈیو پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری کے معروف شخصیت تھے۔ ان کی وجہ شہرت فنِ صداکاری ہے۔ انھوں نے ریڈیو ڈراموں میں صداکاری کی اور بے شمار کمرشل /اشتہارات میں بھی صداکاری کی۔
طلعت حسین 18ستمبر1940کو دہلی میں پیدا ہوئے۔اِن کا تعلق پڑھے لکھے اور روشن خیال گھرانے سے تھا۔ ان کے والد تقسیمِ ہندسے پہلے سرکاری ملازم تھے اور والدہ ریڈیو پر شوقیہ پروگرام کیا کرتی تھیں۔ طلعت حسین کے علاوہ ان کا ایک اور بھائی بھی تھا۔ یہ خاندان دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ جب طلعت حسین کی عمر 3 سال تھی تب ان کے والدکی پوسٹنگ راولپنڈی میں ہو گئی تھی۔ بڑی مشکل سے اپنا سامان بچا کر پنڈی بھجوایااور خودکراچی کے راستے پاکستان پہنچے تو پتہ چلا کہ والد صاحب کو کراچی میں تعینات کر دیا گیا تھا۔ بعد میں اْن کو دمہ کا مرض لاحق ہو گیا۔ اوراوور ڈوز انجکشن کی وجہ سے اْن کی ایک ٹانگ مفلوج ہو گئی تو وہ بستر کے ہو کر رہ گئے۔ انہی دنوں کراچی ریڈیو کا آغاز ہوا تواْن کی والدہ نے وہاں ملازمت کر لی اور آخری دم تک ریڈیو سے وابستہ رہیں۔
اْن کی والدہ طلعت حسین کے اِس فیلڈ میں آنے کے سخت خلاف تھیں۔ اْن کی خواہش تھی کہ بیٹا سول سروس میں جائے۔ پھر رشتے داروں کے سمجھانے پر وہ طلعت حسین کو ریڈیو لے کر گئیں۔ اْن کا آڈیشن کروایا۔ اس زمانے میں بچوں کے لیے ایک پروگرام ہوا کرتا تھا۔”اسکول براڈ کاسٹ“جس میں تعلیمی نصاب پر مبنی ڈرامائی فیچر ہوا کرتے تھے توطلعت حسین نے والدہ سے اصرار کیا کہ یہ پروگرام کرنے سے مجھے تعلیم میں بہت فائدہ ہو گا۔ اس طرح ریڈیو پر کام شروع کیا۔ داد ملتی گئی، لوگ پسند کرنے لگے۔ پھرانہوں نے سٹوڈیو 9 میں کام شروع کر دیااور ان کی والدہ کوشش کے باوجوداْن کو روک نہیں سکی اور وہ کام کرتے رہے۔ 1972ء میں ان کی شادی پروفیسر رخشندہ سے ہوئی۔ اْن کے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہوئے۔ انگلش لٹریچر میں گریجو ایشن کیا۔ پھر لندن جا کر تھیٹر آرٹس میں لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے ٹریننگ حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔کیرئر کا آغاز سینما میں گیٹ کیپر کے طور پر کیا۔ بعد میں جب سینما کے مالک کو اْن کے انگریزی بولنے کی قابلیت کا علم ہوا تو اِس نے انھیں گیٹ بکنگ کلرک بنا دیا، یہ اْن کی زندگی کی پہلی ترقی تھی۔
انھوں نے ایکٹنگ کی تعلیم لندن میں حاصل کی۔ بچپن میں انھیں گائیکی‘ مصوری اور کرکٹ کا شوق تھا۔لندن میں اداکاری کی اعلیٰ تعلیم کے دوران انھوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ جاب بھی کی۔ ان کو بی بی سی میں کام تھوڑا بہت ملنا تو شروع ہو گیا تھا مگر یہ اْن کے گذر بسر کے لائق نہ تھا۔ جس کے لیے انھیں کچھ اور جاب کرنے کی ضرورت تھی۔ قابل ذکر بات یہ کہ انہیں جاب کے طور پر ویٹر کا کام ملا جیسے انھوں نے مجبورا ًکیا۔ اس کے باوجود کہ پاکستانی کمیونٹی انہیں ایک اداکار کے طور پر جانتی بھی تھی۔پاکستان ٹیلی وژن پر انھوں نے کام کا آغاز 1967ء سے کیا۔ طلعت حسین اداکاری کے شعبے میں اکادمی کا درجہ رکھتے ہیں۔ نیشنل اکادمی آف پرفارمنگ آرٹ میں آپ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔انھوں نے پاکستان کے باہر بھی کئی چینلز پر اداکاری کی۔ 1971ء کی جنگ کے دوران ریڈیو پر ایک پروگرام کیا تھا۔”کیا کرتے ہو مہاراج“ جو جنگ ختم ہونے تک جاری رہا۔
طلعت حسین 26 مئی 2024ء کو کراچی میں 83 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ظہیر خان کہتے ہیں کہ ”طلعت آج خاموش ہو گیا لیکن اس کے کام کی بازگشت ہمیشہ گونجتی رہے گی“۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ طلعت صاحب شرفا کی اْس نسل کے آخری نمائندے تھے، جو سوچتے تھے کہ پہلے کچھ پڑھ تو لیں پھر لکھیں گے۔وہ اپنے مداحوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔