تسائی لون (کاغذ کے موجد)

 تسائی لون کے نام سے لوگ اتنے زیادہ واقف نہیں ہیں۔تسائی لون کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ چین کی تاریخی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک مخنث تھا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ شہنشاہ تسائی لون کی ایجاد سے بہت راضی تھا۔ بعد ازاں وہ شاہی محل کی سازشوں میں ملوث ہوگیا۔ چینی دستاویزات میں ہی یہ واقعہ بھی لکھا گیا ہے کہ اپنے جرم کی سزا کے طورپر اس نے غسل کیا، عمدہ لباس زیب تن کیا اورزہر پی لیا۔دوسری صدی عیسوی میں چین میں کاغذ کا استعمال عام ہوگیا۔ پھر چند سالوں بعد چین کاغذ تیار کر کے ایشیاء کے مختلف علاقوں میں برآمد کرنے لگا۔ طویل عرصہ تک انہوں نے کاغذ بنانے کی ترکیب کوچْھپا کر رکھا۔751ء میں چند کاغذ ساز چینی عربوں کی اسیری میں آئے۔

تو اس کے بعد تھوڑے ہی عرصہ بعد ثمرقند اور بغداد میں بھی کاغذ تیارکیاجانے لگا۔ کاغذ سازی کافن بتدریج تمام عرب دنیا میں پھیل گیا۔بارہویں صدی عیسوی میں یورپی اقوام نے عربوں سے یہ فن سیکھا۔ کاغذ کا استعمال بھی بڑھنے لگا۔ گٹن برگ نے چھاپہ خانہ ایجاد کیا تو کاغذ نے یورپ میں لکھنے کے بنیادی مواد کی حیثیت سے جگہ لے لی۔آج کاغذ اس قدر عام ہوگیا ہے کہ اس کے بنا گزارا ممکن نہیں ہے۔ چین میں تسائی لون سے پہلے بیشتر کتابیں بانس کی لکڑی پر لکھی جاتی تھیں۔

ظاہر ہے ایسی کتابیں نہایت وزنی اور بے ڈھنگی ہوتی تھیں۔ چند کتابیں ریشمی کپڑے پر بھی لکھی جاتی لیکن عمومی استعمال کے لیے یہ بہت مہنگاسامان تھا۔مغرب میں کاغذ کے استعمال سے پیشتر زیادہ تر کتابیں چرمی کاغذ یا چمڑے کی باریک جھلی پر لکھی جاتی تھیں۔

جو خاص طورپر بھیڑیا بچھڑے کی کھال سے تیار کی جاتی تھیں۔ اس کی جگہ یونانیوں، رومیوں اورمصریوں کے مرغوب ”پیپرس“ کاغذ نے لی۔یہ چرمی یا پیپرس کاغذ دونوں نہ صرف کم دستیاب تھے بلکہ ان کی تیاری بھی بڑی لاگت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ آج کتابیں اوردیگر  ضرورتوں کے پیش ِ نظرکاغذ مناسب قیمت اور بڑی تعداد میں آسانی سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اگر چھاپہ خانہ ایجاد نہ ہوتا تو کاغذ آج اس قدر وقعت کا حامل نہ ہوتا۔ تاہم اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اگر چھپائی کے لیے کاغذ موجود نہ ہوتا، تو چھاپہ خانہ بھی کبھی اپنی موجودہ افادیت کو برقرار نہ ر کھ پاتا۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ کونسا شخص زیادہ اہمیت کا حامل ہے؟ تسائی لون یاگٹن برگ۔ شاید دونوں برابر اہم ہیں، تاہم کچھ ماہرین نے تسائی لون کا شمارپہلے کیا ہے۔ تسائی لون نے لکھنے کے لیے مناسب کاغذ کی ایجاد کر کے تمام صورت حال کو یکسر تبدیل کردیا۔
 

کاغذ کے استعمال کے آغاز کے بعد مغربی اقوام نے چین سے مقابلے میں اپنی حالت کو درست کیا اور تہذیبی خلاء کو پْرکیا۔ مارکوپولو کی تحریروں سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ تیرہویں صدی میں بھی چین مغرب کی نسبت کہیں زیادہ آسودہ حال تھا۔

یورپ میں تسائی لون کے ایک ہزار برس بعد کہیں جا کر کاغذ کا استعمال شروع ہوا۔ وہ بھی اس طورکہ عربوں نے اسے متعارف کروایا۔ یہی وجہ ہے کہ چینی کاغذ سے متعارف ہوجانے کے باوجود دیگر ایشیائی اقوام اس کی تیاری کے راز کو نہ پاسکیں۔ ظاہر ہے اس طرح کے کاغذکی تیاری کا طریقہ کار بہت زیادہ دشوارتھا، اس کی دریافت کسی معقول حد تک ترقی یافتہ تہذیب کی مرہون منت نہیں تھی۔ بلکہ اس کے لیے خداداد جوہر کی حامل شخصیت کا ہونا ضروری تھا۔ یقینی طور پر تسائی لون ایسی ہی ایک شخصیت تھا۔ اس کا کاغذ سازی کا طریقہ کار اسی بنیادی کلیہ پرمبنی تھا، جو ہمیشہ سے زیراستعمال رہا تھا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail