روزمرہ زندگی اور کورین مہمان نوازی نوجوانوں کو خدا کے قریب لا سکتی ہے۔فوقیت مآب کارڈینل لوئس انتونیو تاگلے
مورخہ 29نومبر 2025 کو پینانگ، ملائشیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کارڈینل لوئس انتونیو تاگلے نے ورلڈ یوتھ ڈے 2027 کے لیے جنوبی کوریا کی تیاریاں، ایشیائی کلیسیا کی اْمیدیں اور ثقافت و روزمرہ معاملات کے ذریعے ایمان کے اظہار پر تفصیلی خیالات پیش کیے۔ یہ پریس کانفرنس ”عظیم زیارتِ اْمید“کے دوران دی لائٹ ہوٹل پینانگ میں منعقد ہوئی۔
کورین کلیسیا کی سخاوت اور خدمات
کارڈینل تاگلے نے گفتگو کا آغاز کورین کلیسیاکی غیر معمولی خدمات اور سخاوت کو سراہتے ہوئے کیا۔انہوں نے بتایا کہ ایشیا کے مختلف ممالک میں خدمات سرانجام دینے والے کورین کاہن اور مذہبی افراد ابتدا میں کورین تارکینِ وطن کی مدد کرتے ہیں، مگر جلد ہی مقامی برادریوں کی صحت، تعلیم اور غربت میں معاونت کا بھی حصہ بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوریا کی کلیسیا نے تو غریب ممالک کے کچھ بشپ صاحبان کو بھی اپنے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت دی ہے۔ یہ سخاوت قابلِ تعریف ہے۔
ثقافت، کھانا اور انجیل کی کہانی
کارڈینل تاگلے نے کہا کہ کوریا کی ثقافت، چاہے پھر وہ فلمیں ہوں یا کورین کھانا سرحدوں سے بہت آگے اثر رکھتی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ کھانا، ذائقے، اور انسانوں کی مشترکہ محنت سب ایمان اور انسانی کہانیوں کا حصہ ہیں۔انہوں نے روم میں ایک حالیہ ملاقات کا واقعہ سنایا، جب ایک اطالوی پولیس افسر انہیں ایک چینی ریستوران لے گیا۔ وہاں ریستوران کی مالک خاتون نے اْن سے پوچھا:آپ کاہن ہیں؟ کیا آپ مجھے بپتسمہ کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟خاتون نے وجہ بتائی کہ ان کے ریستوران میں بپتسمہ کی تقریبات کی بکنگ ہوتی ہے، مگر وہ اس رسم کے بارے میں زیادہ نہیں جانتیں۔کارڈینل نے کہا کہ یہ لمحہ ایک چھوٹا سا مگر گہرا مکالمہ تھا، جہاں کھانا محض کھانا نہیں رہا بلکہ ایمان اور ثقافت کا ملاپ بن گیا۔
روزمرہ ملاقاتیں۔۔ایمان کے پُل
کارڈینل تاگلے کے مطابق ورلڈ یوتھ ڈے جیسے بڑے اجتماعات صرف رسمی پروگراموں کا نام نہیں بلکہ ان چھوٹے لمحات کا بھی حصہ ہیں جہاں لوگ کھلے دل سے سننے، ملنے اور خوش دلی سے جگہ دینے کے ذریعے خدا کی محبت بانٹتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایمان صرف وعظ سے نہیں بلکہ موجودگی، سوشل ہونے اور مہمان نوازی سے بھی منتقل ہوتا ہے۔ جب لوگ کھانے کی میز پر بیٹھتے ہیں تو مکالمہ کے نئے دروازے کھلتے ہیں۔
ایشیا کے لیے ایک نمونہ
کارڈینل نے زور دیا کہ ایشیا جیسے متنوع خطے میں نوجوانوں تک پہنچنے اور انہیں ایمان سے جوڑنے کے لیے ثقافت، سخاوت اور روزمرہ تعلقات بہت مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔جیسے ہی پینانگ میں عظیم زیارتِ اْمید اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے، ایشیائی کلیسیا کی نظریں اب سیول میں ہونے والے ورلڈ یوتھ ڈے 2027 پر مرکوز ہیں۔جہاں دنیا بھر کے نوجوان ایک دوسرے سے، ثقافتوں سے، اور ایمان کی نئی کہانیوں سے روبرو ہوں گے۔